لال ڈوپٹہ

آکے میرے پاس بیٹھو گفتگو مجھ سے کرو
میں تصور سے تمہارے کب تک باتیں کروں
لڑکے کو اﷲ نے گھر کی نعمت اور لڑکی کو اﷲ نے گھر کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے،بچپن گذرا جوانی کی دہلیز پر لڑکی کا قدم آیا ،لڑکی نے اپنی ایک تصوراتی زندگی بنانا شروع کر دی کے میری شادی ہو گی،ایسا شوہر ہو گا،ایسا گھر ہو گا،ایسے گھر والے ہوں گے،میرا شوہر مجھ سے محبت کرنے والا ہو گا،وہ لال ڈوپٹہ میں لپٹی اپنے گھر جائے گی،وہ اپنے شوہر کی خدمت کریگی جیسے رسول ؐ نے فرمایا ہے اور یہ تصورات ایک مشرقی لڑکی صرف اپنے دل میں رکھتی ہے کیوں کے جانتی ہے اﷲ کی جو مرضی ہو وہ ہوتا ہے میرے تصورات پر اﷲ کی مرضی نہیں چلتی،یہ سوچ کا بندھن چند جگہوں پر جا کر ٹوٹنے لگتا ہے ہم کو پتا نہیں چلتا کیوں کے ہم صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں دوسرے کے بارے میں نہیں اور یہ سوچ کا بندھن کب ٹوٹتا ہے جب:

۱)ماں باپ سے لڑکے والے کہتے ہیں ہمیں اتنا جہیز چاہئے ،یہ جہیز ایک لعنت ہے ،اور لڑکے والوں کو بھی یہ بات سوچنا چاہئے کے آپ لڑکی کا ہاتھ مانگنے آئے ہیں مسجد سے زکوۃ مانگنے نہیں آئے ،آپ کو پتا نہیں شاید عورت کی قسمت سے مرد کو پیسہ ملتا ہے آپ نے اگر خلوص کے ساتھ لڑکی کا ہاتھ مانگا تو سمجھ لیں دنیا کی عزت و دولت آپ نے اﷲ سے مانگ لی۔
۲)ماں باپ اپنی انا ،اپنی دولت پر غرور کرتے ہیں اور شادی کے لئے ایسے لڑکے کی تلاش کرتے ہیں جو بے عیب ہو تو میں سوال کرتا ہوں کیا کوئی دنیا میں ایسا ہے جو بے عیب ہو یاد رکھیں اگر بے عیب لڑکے تلاش کریں گے تو دنیا کی لڑکیاں کنواری مر جائیں گی۔وہ اپنے تصورات کی زندگی میں گھٹ گھٹ کر مر جائیں گی،ہماری انا زندہ رہے گی مگر گھر کی رحمت کا جنازہ اُٹھ جائے گا۔
۳)کسی نے مجھ سے کہا میری بیٹی کے لئے کوئی رشتہ دیکھیں میں نے کوشش کی ہمارے ایک دوست ہیں اپنا بزنس کرتے ہیں میں نے اُن سے بات کی اُن کا راضی کیا ،لڑکی والوں کو کہا لڑکا اچھا ہے تو انہوں نے تمام باتیں پوچھیں پھر کہنے لگے لڑکے میں بری عادتیں کیا ہیں تو میں نے کہا ’’سیگریٹ‘‘پیتا ہے ،انہوں نے کہا نہیں ہم نے نہیں کرنی آج اس بات کو ۳ سال گذر گئے ہیں اور لڑکی آج بھی کنواری بیٹھی ہے،کیوں کے آپ کو بری عادتوں کا پتا نہیں ہے آپ یہ دیکھیں کے لڑکا بد کردار نہ ہو،نشہ آور ادویات کا استعمال نہ کرتا ہو،شراب نہ پیتا ہو،کسی برے کام میں کسی کا ساتھ نہ دیتا ہو یہ ہیں بری عادتیں آج کل کے زمانے میں ایسا لڑکا تلاش کریں گے جو سیگریٹ نہ پیتا ہو پان وغیرہ نہ کھاتا ہو تو میرے خیال سے مشکل ملے گا کیوں کے جس شہر میں اسکول کم ہوں پان کی دوکانیں زیادہ ہوں وہاں اچھے بھی پنواڑی ملیں گے۔
۴)ماں باپ کو شادی کے معاملے میں لڑکی کی بھی رضا لینی چاہئے کیوں کے زندگی لڑکی کو گذارنی ہے ہمیں نہیں۔
۵)اور لڑکی کو بھی ماؓں باپ کی عزت کا خیال رکھنا چاہئے اور اسکول ،کالج،یونیورسٹی،یا آفس میں کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جو ماں باپ کی عزت کو پامال کرے کیوں کے ہر وہ کام جس میں ماں باپ راضی نہ ہوں وہ کام کبھی بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا اور یہ میں پہلے بتا چکا ہوں دنیا میں دھوکا عام ہے ،اور لڑکی کے لئے مغرور ہونا اور بخیل ہونا جائز ہے، کیوں کے لڑکی مغرور ہو گی تو کسی نا محرم لڑکے سے بات نہیں کرے گی ،اور اگر بخیل ہو گی تو پیسے جمع کرے گی اور اپنی گھر کے مسائل حل کرے گی۔
۶)یہ تو لڑکیوں کی بات تھی لیکن ہمارے پاکستان کے لڑکے ماشا ء اﷲ مست ملنگ ہیں :کنوارے ہیں تو ممتاز نہیں ملتی،عاشق ہیں تو ممتاز مل جاتی ہے پر شادی نہیں کرتی،اور شادی شدہ ہیں تو تاج محل بنانا چاہتے ہیں پر کیا کریں ممتاز نہیں مرتی۔تو یہ مست ملنگ ہوتے ہیں یہ تو ہماری مستورات ہیں جن کی وجہ سے ایک اچھا معاشرہ ایک اچھا گھر قائم ہے ،لڑکیوں کو شادی سے پہلے اور شادی کے بعد بہت سوچ سمجھ کر اپنی زندگی گذارنا چاہئے۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 256833 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.