حافظ سعید مجرم یا مسیحا

ایک ایسا معاشرہ جس ملک کے حکمران لوٹ کھسوٹ میں مشغول ہوں اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کردیا جائے۔وہاں اک شخص اٹھتا ہے کو جس کا مقصد صرف دکھی انسانیت کیساتھ ہمدردی ہو،اگر کہیں سیلاب آجائے تو پیش پیش ہو،زلزلہ آجائے غرض کوئی بھی آفت آجائے تو یہی آگے آگے ہو،تھر پارکر اور بلوچستان میں کنویں کھدوا کردے،ہسپتال اور ڈسپنسری بنوائے،جہاں تعلیم کی ضرورت ہو وہاں سکولز تعمیر کروائے اور جہاں بھی کہیں مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں ان کیلئے آواز اٹھائے خواہ وہ کشمیر ہو یا فلسطین۔لیکن عالم کفر کو یہ بات کہاں ہضم ہوتی ہے چاہے وہ امریکہ ہو یا بھارت وہ پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے کہ حافظ محمد سعید کو بند کرو اس کی سرگرمیوں پر پابندی لگاؤ اس کی آواز کو دباؤ اور پاکستان کی حکومت بھی دباؤ کا شکار ہوکر حافظ محمد سعید اور ان کے 4 ساتھیوں کو نظر بند کردیتی ہے۔حافظ محمد سعید کی نظر بندی سے قبل ان کا ویڈیو پیغام آیا وہ کہہ رہے تھے جب میں نے 2017ء کو کشمیر کا سال قرار دیا اور 26 جنوری سے 5 فروری تک عشرہ کشمیر منانے کا اعلان کیا تو مجھے یہ خدشہ ضرور تھا کہ انڈیا کو یہ بات ہضم نہیں ہوگی اور یہی ہوا جب حافظ محمد سعید نے جب 2017 کشمیر کا سال منانے کا اعلان کیا اس وقت سے بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنے لگا ،بھارت کا میڈیا چیخنے چلانے لگا اور امریکہ پاکستان کو دھمکیاں دینے لگا کہ اگر تم نے حافظ محمد سعید کی آواز کو نہ دبایا تو ہم پاکستان پر گھیرا تنگ کردیں گے۔مالی تعاون بند بند کردیں گے۔

آئیے میں بتاتا ہوں حافظ محمد سعید کا جرم کیا ہے؟جب پاکستان کے اندر میڈیا پر بیٹھنے والے اینکر پاکستانی طلبہ کے ذہنوں سے نظریہ پاکستان کو نکالنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔نظریہ پاکستان کو دبانے کیلئے حکمران بھی پیش پیش تھے۔جنہوں نے اپنے نصابوں سے نظریہ پاکستان کو نکال دیا تو یہی حافظ محمد سعید کھڑے ہوئے اور ملک بھر میں جلسے،پروگرام اور سیمینار منعقد کیے اور لوگوں کو بتایا کے نظریہ پاکستان ہی میں پاکستان کی بقاء ہے۔جب پاکستان کے صوبہ سندھ کے پسماندہ علاقے تھرپارکر میں قحط آیا تو یہی حافظ محمد سعید تھے جنہوں نے اپنے کارکنان کو تھرپارکر میں بھیجا کہ وہ جا کر وہاں ریلیف کا کام کریں۔انہوں نے وہاں پر کنویں کھداوئے اور ہینڈ پمپس لگوائے،گھر تعمیر کرواکردیے،ہسپتال بنوائے،ڈسپنسریاں بنوائے اور وہاں بچوں کو دینی و عصری تعلیم سے آراستہ کروانے کیلئے سکولز اور مدارس قائم کیے۔وہ بلوچستان جہاں کے لوگ پاکستانی پرچم کو دیکھنا پسند نہیں کرتے تھے وہ بلوچستان جو علیحدگی پسند تحریکوں کا گڑھ سمجھا جاتا تھا اور بھارت بلوچستان کے قبائل سے ساتھ مل کر بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنا چاہتا تھا یہی حافظ محمد سعید اٹھے اور انہوں نے وہاں ریلیف کے کام کا آغاز کیا۔کنویں کھدوائے،سکولز تعمیر کروائے ہسپتال و ڈسپنسریاں قائم کیں اور ایمبولینسز سروسز کا آغاز کیا اور بلوچستان کے قبائلی سرداروں سے ملاقات کرکے ان کے دلوں میں پاکستان کی محبت ڈالی۔یہی وجہ ہے گزشتہ دو سالوں سے بلوچستان میں یوم آزادی کے موقع پر دفاع پاکستان کارواں نکالے جاتے ہیں ،پاکستانی پرچم لہراتے ہیں۔جس کا اعتراف پاکستان کے ایک سیاستدان اور حکمران جماعت کے سینئر راہنماء راجہ ظفر الحق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ جماعۃالدعوہ نے بلوچستان میں ریلیف کا کام کرکے بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کو توڑ دیا ہے۔جب پاکستان میں سیلاب آیا اور چترال کے علاقے میں زلزلہ اور سیلاب آیا تو یہی حافظ محمد سعید تھے جن کی جماعت سب سے پہلے پہنچی۔جب پاکستان میں خوارج نے سر اٹھایا اور پاکستان کی افواج نے ان کے خلاف آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا اس وقت انہیں حافظ محمد سعید نے اپنے کارکنان کو ان کی اصلیت بتلائی اور قرآن وحدیث کی روشنی میں ان کو خوارج کے بارے میں بتلایا۔اس کے بعد جب داعش جیسے فتنے نے سر اٹھایا تو انہیں حافظ محمد سعید نے پروگرام کیے ،اخبارات میں مضامین لکھے،تصانیف کے ذریعے بتایا کے داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اس کا اعتراف احمد قریشی اینکر پرسن نیو نیوز اپنے پروگرام@Q میں کرچکے ہیں اور انہوں نے حافظ محمد سعید کی تمام کتب بھی اپنے پروگرام میں دکھائیں۔جب حرمین کے دفاع کی بات آئی تو تو یہی حافظ محمد سعید تھے جو سب سے پہلے میدان میں نکلے اور اعلان کیا کہ جماعۃالدعوہ کا ہر کارکن حرمین کے دفاع کیلئے اپنی جانیں دینے کیلئے تیار ہیں۔پاکستان میں ہی نہیں بلکہ حافظ محمد سعید نے برما،انڈونیشیا،شام ،افغانستان اور کشمیر میں بھی ریلیف کا کام کیا۔اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کے حافظ محمد سعید مجرم ہیں یا مسیحا؟؟؟

یہ وہی حافظ محمد سعید ہیں جو کشمیر کی آزادی کیلئے آواز اٹھاتے ہیں۔ہاں ہاں وہی کشمیر جس کے بارے قائد اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کی شہ رگ ہے اسی شہ رگ کی آزادی کے لئے آواز بلند کرتے ہیں۔کشمیر کے لوگ حافظ سعید کو اپنا ہیرو مانتے ،ان کو اپنا محسن مانتے ہیں اور اپنے بچوں کے نام حافظ سعید کے نام پر رکھتے ہیں اور اپنے جلسوں میں حافظ محمد سعید کاکیا پیغام۔۔۔۔کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے ہیں۔حافظ محمد سعید کو نظر بندی سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں کہہ رہے مجھے اپنی گرفتاری پر کوئی دکھ نہیں کیونکہ ادھر کشمیر کی آواز اٹھانے کیلئے آسیہ اندرابی،میر واعظ،شبیر شاہ،سید علی گیلانی بھی نظر بند ہیں اور ڈاکٹر قاسم فکتو 21 سال سے آزادی کشمیر کی خاطر قید کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔حافظ محمد سعید کی نظر بندی پر ہر پاکستان کا وہ فرد سراپا احتجاج ہے جو پاکستان سے محبت کرتا ہے کیونکہ حافظ محمد سعیدبھی پاکستان کے دفاع کی بات کرتے تھی۔لاہور،راولپنڈی،اسلام آباد اور ملک بھر میں حافظ محمد سعید کی نظر بندی کا اعلان سنتے ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ حافظ محمد سعید کو فی الفور رہا کرے۔

پاکستان ہی نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی حافظ محمد سعید کی نظر بندی پر لوگ سراپا احتجاج ہیں۔پاکستان کے سیاسی اور دینی جماعتوں کے قائدین نے بھی مذمت کی اور خصوصا سراج الحق امیر جماعت اسلامی نے حافظ محمد سعید کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور کشمیر سے بھی سید علی گیلانی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا ہے کہ حافظ محمد سعید کیخلاف کارروائی بھارت کے خلاف خدمت ہوگی۔اسلام نہیں بلکہ امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔دوسری طرف دختران ملت کی سربراہ آسیہ انفرادی نے حافظ محمد سعید سے متعلق ٹویٹ میں لکھا ہے ''یہ بات عیاں ہے کہ حکومت پاکستان نے یہ قدم بھارت اور امریکہ کے دباو میں اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ حیرت کا مقام یہ ہے کہ ان کو ایک ایسے وقت نظر بند کیا گیا جبکہ وہ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ عشرہ یکجہتی منا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر حافظ محمد سعید اور ان کے یہ دونوں ادارے عوام کی خدمت اور اسلام کی دعوت میں مصروف رہے ہیں اور اب تک کبھی کسی غیر مسلم کو ستایا نہیں۔ حافظ صاحب ایک مسلمان ھیں اور اسلامی اصولوں کے مطابق عوام کی خدمت میں سرگرم عمل ہیں۔ حافظ صاحب کو ان کی اسلامی خدمات کیلئے اسلام دشمن امریکہ نے نشانہ بنایا اور اس اسلام دشمنی میں بھارت امریکہ کا حلیف ہے اور مزید حافظ صاِحب بلوچستان میں ان بھارتی ناپاک سازشوں کے خلاف بہت کام کررھے تھے جسکے نتیجہ میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کو توڈنا چاھتے تھے اور انہوں نے بلوچیوں کو سازشیوں کا شکار نہ ھونے دینے میں جو کردار ادا کیا اس سے ثابت ھوا کہ وہ ارباب اقتدار سے زیادہ محب پاکستان ھیں۔۔چونکہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اس لیئے وہاں اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج مسئلہ کشمیر کی گونج پوری دنیا میں سنائی دیتی ھیاور حافظ صاحب نے اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے تنظیمی اختلافات اور تعصب سے بالاتر ہوکر کام کیا اور تحریک آزادی کشمیر کے بینر تلے سب کو متحد کیا۔ آسیہ اندرابی نے کہا کہ اس فیصلہ سے کشمیریوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں کیونکہ حافظ صاحب کشمیریوں کے محسن ہیں اور ہم ان کو کشمیر کی مظلوم بیٹیوں اور بہنوں کا محمد بن قاسم سمجھتے ہیں۔ وہ پورے جوش و جذبہ سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ پاکستانی حکومت کو اس فیصلہ سے کشمیریوں کے حوصلہ پر پڑنے والے اثرات کو مد نظر رکھنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا اس فیصلہ سے پوری مسلم دنیا متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کشمیر میں جاری انتفاضہ حافظ صاحب اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کے باوجود جاری رہے گا کیونکہ پوری پاکستانی قوم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حافظ صاحب کا نظریہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے تمام سیاسی تنظیموں ، جماعت اسلامی پاکستان، دفاع پاکستان کونسل، جمعیت علمائے پاکستان، ملی یکجہتی کونسل، انصار الامہ پاکستان اور دیگر تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ آگے آکر پاکستانی حکومت پر دباو بنائے کہ وہ امریکی پریشر کے سامنے سرنڈر نہ کریں اور نظریہ پاکستان اور مظلوم کشمیریوں کا پاس و لحاظ کرکے حافظ صاحب اور ان کے ساتھیوں کو فورا رہا کیا جائے اورجماعۃالدعوہ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن پر لگی پابندی کو فوری طور ہٹایا جائے"'۔بات واضح ہوچکی ہے کہ پورا پاکستان اور کشمیر کا کا ہر شخص حافظ محمد سعید کی نظربندی پر سراپا احتجاج ہیں اور وہ یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ پاکستان امریکی دباؤ کا شکار نہ ہو اور نہ ہی بھارت کو خوش کرے بلکہ خود فیصلہ کرے کے یہ جماعت کس مقصد کیلئے کام کررہی ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے بھی حافظ محمد سعید اور جماعۃالدعوہ پر پابندی لگی لیکن ان کا کوئی جرم ثابت نہ ہوسکا۔میرے سمیت ہر پاکستانی حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتا ہے حافظ محمد سعید کو رہا کیا جائے کیونکہ وہ مجرم نہیں بلکہ قوم کیلئے مسیحا ہیں۔

تنہا کیا ہے ان کی فرقت نے سب کو ایسے
ہر کوئی سوچتا ہے کچھ کھو گیا ہے ہمارا
Khunais Ur Rehman
About the Author: Khunais Ur Rehman Read More Articles by Khunais Ur Rehman: 33 Articles with 26773 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.