اب من و سلویٰ نہیں اترے گا

تحریک انصاف میں عمران خان کی بات حرف آخر سمجھی جاتی ہے۔فیصلوں کا اختیار بے پناہ اور لامحدودہے۔انکے علاوہ چیئرمین بھی کوئی نہیں بن سکتا۔۔۔تاحیات والا ہی معاملہ ہے۔تمام عمروہ ایک مغرور کھلاڑی سمجھے جاتے رہے یہاں تک کہ فینز کو آٹو گراف بھی نہ دیتے تھے۔آج پی ٹی آئی کے ورکرز کے منہ سے جمہوریت کا لیکچر اور دوسروں کو پٹواری اور غلام جیسے القابات سے نوازتے دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے۔پی ٹی آئی کی جمہوریت کی بحالی کے لئے خدمات صفر ہیں آمر مشرف کے ساتھ ریفرنڈم کا معاشقہ لڑایا تب مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے وہی ورکرز زیر عتاب تھے جنہیں یہ گالیوں سے نوازنے میں ذرہ برابر بھی تامل محسوس نہیں کرتے۔گویا جمہوری کارکن آپکو پسند نہیں ہیں۔کہیں سے کوئی جرنیلی من و سلوی' اتر آئے یہی تحریک انصاف کی واحد آس امید ہے لیکن شاید ملک میں اب اس من و سلوی'کی گنجائش باقی نہیں رہی جمہوریت کے پروانوں نے سیاسی جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کر چھوڑی ہے۔تشدد ،قیدو بند اور جلاوطنی کی صعوبتیں برداشت کیں مشرف آمریت کے سامنے افتخار چوہدری نامی ایک مرد قلندر اس شان سے کھڑا ہوا کہ پھر وہ جھکا نہ ہی رکا۔۔۔وکلا برادری سول سوسا ئٹی سیاسی کارکنان اور میڈیا نے مل کرججز بحالی کی وہ تحریک چلائی کہ دنیا انگشت بدنداں رہ گئی۔۔ریاست کا جبر قہر بن گیا تو کراچی میں وکلا کو زندہ جلا دیا گیا ،چیف جسٹس کے استقبال کے لئے نکالی جانے والی ریلی پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی طاقت کے اس وحسیانہ استعمال سے جرنیل کی ساری طاقت دنوں میں اڑن چھو ہو گئی۔آئین شکنی اب ایک مہنگا سودا بن گیا ہے۔تحریک انصاف جس من و سلوی' کی منتظر ہے اسکی مدت پوری ہوچکی بلکہ اس امپائر کی بھی جس نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو سخت موسموں میں بہت خجل کیا ہے۔عمران خان جتنی جلدی سمجھ جائیں انکے لئے بہتر ہے کہ ترقیاتی کام عوام کے لئے کسقدر اہمیت رکھتے ہیں۔اپنی گلیاں بنوانے کے لئے سیاسی کارکن اپنے منتخب نمائندوں کے پاس بار بار جاتے ہیں اور جب تک انکی گلی نالی پکی نہیں ہو جاتی انکی کوشش جاری رہتی ہے۔نواز شریف اور ان کے نمائندے عوام میں موجود رہنے کے لئے ترقیاتی کاموں کا سلسلہ بارہ مہینے جاری رکھتے ہیں اس دوران افتتاحی تقریبات عوام میں جانے کاسبب بنتی ہیں ۔جنہیں کئی دہائیوں سے اقتدار میں رہنے کا طعنہ مل رہا ہے ان کے تجربے کا نچوڑ یہ ہے کہ عوام کے ترقیاتی کام جاری رہنے چاہئیں۔عمران خان کو بھی قسمت نے خیبر کی ترقی کا موقع دیا تھا جسے انہوں نے اسلام آباد کو فتح کرنے کی اندھی خواہش پر قربان کر دیا۔۔۔انکی خواہش عدالتوں سے کسی معجزے کی منتظر تو کبھی امپائر کی انگلی سے لپٹ کر رو رہی اور حسرت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔جمہوری سیاسی جماعتوں اور تحریک انصاف میں بنیادی فرق سامنے ہے۔مسلم لیگ ن والے عوام سے رجوع کئے ہوئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین اب بھی کانوں میں کی جانے والی سرگوشیوں پر تکیہ کئے ہو ئے ہیں۔۔۔۔جن آہٹوں کی انہیں تلاش ہے وہ سراب بن چکی ہیں اور من و سلوی'کبھی نہ پورا ہونے والا خواب۔
 
Faisal Farooq
About the Author: Faisal Farooq Read More Articles by Faisal Farooq: 107 Articles with 76509 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.