پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا یہ ہے؟

ٹرین پرکراچی سے لاہور جانے کا اتفاق ہوا میں نے پورے راستے اپنے ملک کی دیواروں پر تحریر کو پڑھا تو مجھ کو لگا ہمارے ملک کا بڑا مسئلہ نہ غربت ہے،نہ کرپشن ہے ،نہ نوکری ہے،بلکہ ہمارے ملک کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ محبوب آپ کے قدموں میں،بے اولادی دور کرنے کا واحد مرکز،محبوب آپ کا اسیر،لڑائی جھگڑا،کراچی سے لاہور تک کی دیواروں پر ایسی ہی تحریریں لکھی ہوئی تھیں میں سوچ میں پڑ گیا کیا پاکستان میں ان مسائل کے علاوہ اور کوئی مسئلہ نہیں ہے ،ہمارے کچھ سادہ پاکستانی ان پیر و فقیر کی باتوں میں آ جاتے ہیں اور وہاں جا کر ’’دَم ‘‘وغیرہ کراتے ہیں درحالانکہ ہمیں اپنے میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جو مختلف مقامات پر جھوٹے پیر و فقیر کی اصلی تصویر آپ کو دکھا چکے ہیں ،ہم دیکھ چکے ہیں پیر و فقیر کو اپنا کلمہ بھی یاد نہیں ہے،یہ لوگ ہماری مستورات کی بے حرمتی بھی کرتے ہیں،دھوکے سے پیسے بھی لیتے ہیں،ہم سب اﷲ کو مانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کے اﷲ سے بڑا کوئی نہیں ہے ،تو پھر ان پیر و فقیروں کی ضرورت کیا ہے،مجھ کو حیرت ہوتی ہے اُن افراد پر جو راستے میں دوسروں سے بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں سمجھ میں نہیں آتا ایسا عقیدہ آپ کا کیسے ہو گیا کے آپ کو یہ امید ہے کے ہم آپ کی مدد کر سکتے ہیں تو اﷲ سے اُمید کیوں نہیں؟ اﷲ کے آگے ہاتھ پھیلاؤ کیوں کے ہم دیں گے تو احسان ہو گا اﷲ دے گا تو آپ کا حق ہو گا،آخر مسئلوں کا حل آپ پیر فقیر میں کیوں ڈھونڈتے ہیں یہ کیوں نہیں سوچتے کے رات کو سونے سے پہلے سورہ واقعہ کی تلاوت کریں اور اگر ہو سکے تو ۱۱ مرتبہ سورہ مزمل کی تلاوت کریں رسول ؐ فرماتے ہیں اگر تم نے یہ عمل کیا تو تمہارا ہاتھ ہمیشہ دیتا ہوا نظر آئے گا لیتا ہوا نہیں،اگر آپ کا کوئی محبوب ہے تو اُس کو کالے جادو سے حاصل کرنے کا کیا فائدہ ،
آپ دو رکعت نماز پڑھیں اور کہیں یا اﷲ اگر مجھ کو یہ مل گیا تو میں خوش ہوں گا اور اگر نہیں ملا تو اور خوش ہوں گا کیوں کے اگر محبوب ملا تو اس میں میری رضا ہے اور اگر نہیں ملا تو اور خوش ہوں گا کیوں کے اس میں تیری رضاہے ،آپ اﷲ کو راضی رکھیں کائنات کی ہر چیز اﷲ آپ کے قدموں میں ڈال دے گا،اگر آپ بے اولاد ہیں تو پھر :
’’لا الہ الااﷲ انت سبحانک انی کنت من الظالمین‘‘ کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کریں
مسئلے حل ہو جاتے ہیں اگر انسان کا عقیدہ بلند ہو ایسے پیر و فقیر کے پاس جانا اﷲ کے مقابلے میں اُن کو شریک بنانا ہے اور ایسے افراد کو
رسول ؐ ’’مشرک ‘‘کہتے ہیں یعنی اﷲ کی ذات میں کسی کو شریک کرنا اور قرآن کہتا ہے:
’’انما المشرکون نجس‘‘بتحقیق مشرک نجس ہیں۔
اﷲ کے سوا کسی سے نہ مانگیں جو دیتا ہے وہ بھی اﷲ اپنی مرضی سے دیتا ہے اور جو لیتا ہے وہ بھی اپنی مرضی سے لیتا ہے اور اﷲ کے آگے کسی کی مرضی نہیں چلتی،جس سے آپ مانگ رہے ہیں وہ تو خود اﷲ کی بنائی ہوئی مخلوق ہے مانگنا ہے تو اُس سے مانگو جو سب کا خالق و مالک ہے۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 256817 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.