جب کوئی سرما یہ کارکسی ملک میں براہراست
سرمایہ کاری کا پلان بناتا ہے تو اسکا پہلا سوال یہ نہیں ہوتا کہ اسے منافع
کتنا ہوگا بلکہ یہ ہوتا ہے کہ کیا اسکا سرمایہ محفوظ رہیگا ؟سرمایہ کی
حفاظت کیلئے بندوق کی نہیں بلکہ قانون کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسلیئے بیرونی
سرمایہ کار جب کسی ملک میں سرمایہ کاری کا منصوبہ بناتے ہیں تو وہ سب سے
پہلے اس ملک کے بزنس اور کمرشل قوانین کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر ان قوانین
پر عملدرآمد کے طریقہ کار اور عدالتی نظام پر غور کرتے ہیں اور جب انہیں
بڑی حد تک یہ یقین ہو جاتا ہے کہ اس ملک کا قانون اور عدالتی نظام اتنا
توانہ ہے کہ انکے سرمایہ کی حفاظت کر سکے تو ہی وہ سرمایہ کاری کا حتمی
فیصلہ کرتے ہیں ۔
پاکستان میں ایک عرصہ سے براہراست بیرونی سرمایہ کاری (Foreign Direct
Investment (FDI)) نہیں ہورہی (سیکیورٹی صورت حال اپنی جگہ )لیکن اسکی
بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں عالمی طرز کے بزنس اور کمرشل لاز کا فقدان
ہے اور عدالتی نظام اسقدر کمزور ہے کہ وہ عام جنتا کو بھی تحفظ فراہم کرنے
میں اکثر ناکام رہا ہے ۔بیرونی سرمایہ کار جب پاکستان کے عدالتی نظام کا
حال دیکھتے ہیں تو انہیں اپنا سرمایہ محفوظ نظر نہیں آتا ۔
سرمایہ کی حفاظت کیلئے بہتر ، جامع اور عالمی طرز کے بزنس اور کمرشل لاز
اور ایک ایسا Business and Commercial Legal Frameworkانتہائی ضروری ہے جو
اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو انکے سرمائے کے تحفظ کا یقین دلا سکے ۔
سی پیک کے آغاز سے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری بھی آنا شروع ہوئی ہے
لیکن پاکستان کے پارلیمنٹیرین اس سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کیلئے مطلوبہ
قانون سازی کرنے کے بجائے نہ صرف سی پیک کو متنازعہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں
بلکہ آپسی سیاسی چپقلش سے دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان میں
Political Instabilityہے ۔ آج دنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں اور
بیرونی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کیلئے پر تول رہے ہیں لیکن پارلیمنٹ
ابھی تک ترمیمی Company Lawپاس نہیں کر سکی اور نہ ہی کوئی Robust
Corporate Governance Systemملک میں رائج کیئے جانے کی کوئی نوید سنائی دی
ہے ۔ ٹیکس میں چھوٹ ، کم شرح سود اور امپورٹ ڈیوٹی وغیرہ صرف سہولیا ت ہیں
یہ سہولیات Long Term Capital Protection Lawsکی جگہ نہیں لے سکتیں ۔
بیرونی سرمایہ کاری کے تحفظ اور مستقبل میں مزید سرمایہ کاری کو یقینی
بنانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں Business and Commercial Lawsکی تیاری
پر توجہ دی جائے ۔ کمپنی لاء، ٹیکس لاء، کسٹم لاء، امپورٹ ایکسپورٹ لاء،
کنٹریکٹ ایکٹ، اربیٹریشن ایکٹ، intellectual property law، stock exchange،
banking lawکو عالمی طرز پر بنایا جائے اور ملک میں ایک بہتر corporate
governance systemرائج کیا جائے ۔ اسکے ساتھ ساتھ Competition Lawsبھی
بنائے جائیں تاکہ کسی بھی کاروباری سیکٹر میں صحت مند مقابلے کی فضا قائم
ہو سکے اور anti-competative-practicesکی روک تھام ہو۔
بزنس اور کمرشل لاز بنانے کے ساتھ ساتھ ان پر عملدرآ مد کرانے والے اداروں
کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے اوران اداروں کی نگرانی کیلئے ایک
مضبوط ریگولیٹری نظام قائم کرنے کے ساتھ ساتھ انکی کارکردگی کا مسلسل جائزہ
لیتے رہنے کیلئے Performance Evaluation Systemبھی متعارف کرایا جائے تاکہ
نہ صرف مروجہ قوانین پر عملداری یقینی ہو سکے بلکہ کارکردگی کا معیار بھی
مستحکم رہے اور corporate governance failureکی روک تھام بھی ہو سکے ۔
کاروباری تنازعات کے حل کیلئے گو کہ کمرشل کورٹس کے قیام کی تجویز زیر غور
ہے لیکن ابھی تک اس پر عملدر آمد نہیں ہوا ۔کمرشل کورٹس کا قیام انتہائی
اہمیت کا حامل ہے اس سے کاروباری تنازعات کے جلد حل میں مدد ملے گی ۔
آئے دن کی ہڑتالیں اور احتجاج کے بارے میں بھی قانون سازی اور عملدر آمد کا
موثر نظام بنانے کی ضرورت ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں مزدور وں کی تنظیموں
کیلئے قانونی طور پر ضروری ہے کہ وہ ہڑتال کیلئے ووٹنگ کرائیں اور اور
اگریونین کے ممبران کی مطلوبہ تعداد ہڑتال کے حق میں ووٹ دے تو ہی ہڑتال ہو
سکتی ہے ۔ پاکستان میں موجودہ لیبر لاز کا از سر نوع جائزہ لینے کی ضرورت
ہے اور ان میں مزدوروں کے جائز حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مجموعی صنعتی
مفاد کو مد نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے ۔
سرمایہ کاروں اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ صارف یا کنزیومر کے
حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنایا جانا چاہیے ۔ جہاں کمرشل کورٹس کا قیام عمل
میں لائے جائے تو اسکے ساتھ ساتھ کنزیومر کورٹس بھی قائم کی جائیں ۔ صارفین
کو معاوضے یا تاوان کیلئے قانون سازی کی جائے تاکہ انکے حقوق کا تحفظ ہو
سکے ۔
ہر سطح پر کسی بھی عمل کا حصہ بننے والے افراد کی تعلیم و تربیت کا معیار
مقرر کیا جائے اور انکی استعداد کو بہترسے بہتر کرنے کیلئے Continues
Professional Development Courses(CPDC)) (کا انتظام کیا جائے تاکہ وہ
بدلتے ہوئے حالات کے مطابق اپنے فرائض انجام دے سکیں ۔
پاکستان کی معاشی ترقی کا اقرار تمام عالمی ادارے کر رہے ہیں اگر مذکورہ
اقدامات کیئے جائے تو یہ ایک موقع ہے جس سے فائدہ اٹھا کر ترقی کے عمل کو
جاری رکھا جا سکتا ہے۔معاشی ترقی کیلئے دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ
ہم واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہیں اور ہمارے پاس دنیا کی پانچویں بڑی اور جدید
فوج ہے بلکہ دنیا کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان ایک ایسی مارکیٹ
ہے جہاں سرمایہ کاری ایک محفوظ عمل ہے اورجہاں ایسا قانونی نظام موجود ہے
جو سرمایہ کار، مزدور اور صارف کے حقوق کا تحفظ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
|