ہمیں اپنے ارگرد متعدد افراد ایسے
دکھائی دیں گے جنہیں
رات بھر نیند نہیں آتی یا بعض ایسے ہوں گے جنہیں رات بھر سونے کے باوجود دن
میں بھی نیند کا سامنا ہوتا ہے- درحقیقت یہ نیند کی کمی یا زیادتی کئی قسم
کے مسائل اور بیماریوں کو جنم دیتی ہے- یہ مسائل اور بیماریاں بعض اوقات
انتہائی خطرناک صورت بھی اختیار کر جاتے ہیں- نیند کی کمی یا زیادتی سے
پیدا ہونے والے مسائل اور بیماریاں کونسی ہوتی ہیں اور ان کا علاج کیسے
ممکن ہے؟ ان اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف
نیورولوجسٹ ڈاکٹر محمد شاہد مصطفیٰ سے خصوصی ملاقات کی- ڈاکٹر شاہد اس
حوالے سے کیا اہم ترین معلومات فراہم کرتے ہیں٬ آئیے جانتے ہیں!
ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ کے مطابق “ نیند کی بیماریاں عام پائی جاتی ہیں- ہر شخص
اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی نیند کی کمی یا پھر نیند کی زیادتی کا شکار
ہوسکتا ہے“-
|
|
“ ایک بالغ انسان کو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے کم سے کم 8 گھنٹے کی نیند
ضروری چاہیے ہوتی ہے- اب یہ نیند 7 گھنٹے کی بھی ہوسکتی ہے اور 9 گھنٹے کی
بھی لیکن اوسط 8 گھنٹے ہوتے ہیں“-
“ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ رات کو ہی 8 گھنٹے کی نیند پوری ہو لیکن اگر آپ 6
گھنٹے سوئے ہیں تو 1 یا 2 گھنٹے آپ دن میں بھی سو کر اس نیند کو پورا
کرسکتے ہیں“-
ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ کہتے ہیں کہ “ نارمل نیند اس لیے ضروری ہوتی ہے کہ جب ہم
سو جاتے ہیں تو ہمارا دماغ خود کو دوبارہ سے تازہ کرتا ہے٬ ہمارا جسم
پرسکون ہوتا ہے اور جب ہم اگلے روز بیدار ہوتے ہیں تو ہمارا ذہن اور جسم
توانائی سے بھرپور ہوتے ہیں اور اگلے دن کے کام سرانجام دے سکتے ہیں“-
“لیکن اگر انسان نیند کی کمی کا شکار ہوجائے تو اس کے جسم پر بھی مضر اثرات
مرتب ہوتے ہیں- تحقیق میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایسے لوگوں کو دل کے
امراض لاحق ہوجاتے ہیں٬ مدافعتی نظام سے متعلق بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ
سکتا ہے اور ذہنی طور پر بھی ان پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں“-
“ نیند کی کمی کے شکار افراد میں بےچینی پیدا ہوتی ہے٬ یہ اکتاہٹ کا شکار
ہوجاتے ہیں٬ توجہ نہیں دے پاتے٬ یادداشت متاثر ہوتی ہے اور چیزیں بھولنے لگ
جاتے ہیں اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوجاتی ہے“-
|
|
ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ کا مزید کہنا تھا کہ “ دنیا بھر میں رونما ہونے والے کئی
بڑے حادثات کی وجوہات جاننے کے لیے جب تحقیق کی گئی تو اس میں بھی نیند کی
کمی ہی ایک بڑی وجہ بن کر سامنے آئی“-
“ اگر آپ نیند کی کمی کا شکار ہیں تو آپ چائے یا کیفین کا استعمال دوپہر کے
بعد کم کریں اور کوشش کریں کہ استعمال ہی نہ کریں- چائے٬ کافی٬ کولڈ ڈرنکس
اور انرجی ڈرنکس میں کیفین پائی جاتی ہے اور یہ انسان کے دماغ کو جگا دیتی
ہے“-
“ اس کے علاوہ جب سونے جائیں تو آپ کے بیڈروم کا ماحول پرسکون ہونا چاہیے٬
وہاں لوگوں کا اٹھنا بیٹھنا نہ ہو٬ کمرے میں ٹی وی بھی نہیں ہونا چاہیے
کیونکہ اس کی روشنی بھی دماغ کو متاثر کرتی ہے یا پھر اس پر چلنے والی
سنسنی خیز خبریں بھی آپ کو نیند میں خلل پیدا کرسکتی ہیں“-
“ اسی طرح کمرے میں لیپ ٹاپ یا موبائل فون بھی نہ ہو کیونکہ یہ ڈیوائسز بھی
دماغ کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں“-
“ رات کا کھانا بھی سونے سے 1 یا 2 گھنٹے قبل کھالیں اور کھانا بھاری نہیں
ہونا چاہیے- اگر آپ کوئی ورزش کرتے ہیں تو وہ بھی سونے سے 3 گھنٹے قبل
کرلیں- ان باتوں کا خیال رکھیں گے تو آپ کی نیند بہتر ہوجائے گی“-
|
|
ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ کہتے ہیں کہ “ اگر پھر بھی آپ کو نیند نہیں آرہی٬ ذہن
پریشان ہے اور آپ کروٹیں بدل رہے ہیں تو آپ صرف 10 منٹ کے لیے بستر سے اٹھ
کر کسی دوسرے کمرے میں جائیں اور کوئی سرگرمی انجام دیں اور واپس آکر بستر
پر لیٹ جائیں٬ نیند آجائے گی- یہ عمل تب کرنا ہے جب آپ بستر پر سونے کے لیے
لیٹیں اور 10 منٹ تک آپ کو نیند نہ آئے“-
“ اگر اس فارمولے سے بھی آپ کو نیند نہ آئے تو پھر کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں-
ڈاکٹر ان وجوہات کو جانیں گے یا پھر اس بیماری کی تشخیص کریں گے جن کی وجہ
سے آپ نیند کی کمی کا شکار ہیں“-
“ ڈاکٹر نیند کے نظام کو درست کرنے کے لیے دواؤں کا استعمال بھی کرسکتے ہیں
لیکن یاد رہے آپ خود سے کبھی نیند کی گولیاں یا خواب آور دوائیں لینے کی
کوشش نہ کریں- اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ ان کے عادی بن سکتے ہیں- اور ایسی
صورت میں آپ کی نیند کو ٹھیک کرنا مزید مشکل ہوجائے گا“-
“ اس کے علاوہ بعض اوقات ڈپریشن کی وجہ سے بھی انسان کو نیند نہیں آتی اور
ایسی صورت میں ڈپریشن کا علاج بھی ضروری ہوجاتا ہے“-
|
|
نیند کی زیادتی کے حوالے سے ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ بتاتے ہیں کہ “ بعض بیماریاں
ایسی ہوتی ہیں جن میں نیند بہت زیادہ آتی ہے- آپ رات کو سوتے بھی ہیں لیکن
پھر بھی آپ کو دن بھر نیند آرہی ہوتی ہے- یہ ایک انتہائی خطرناک صورتحال
ہوتی ہے کیونکہ یہ کسی حادثے کا سبب بھی بن سکتی ہے جیسے کہ آپ گاڑی چلا
رہے ہیں تو نیند آگئی یا کسی مشین پر کام کر رہے ہیں اور نیند آگئی“-
“ یہ سب ایک بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کے دو نقصانات ہوتے ہیں- ایک
یہ کہ آپ رات کو گہری نیند میں نہیں سوتے جس کی وجہ سے آپ کا ذہن دوسرے دن
تروتازہ نہیں ہوتا- دوسرا یہ آپ کا سانس رکتا ہے لیکن آپ کو اس کا احساس
نہیں ہوتا- 5 سے 10 سیکنڈ آپ کا سانس رکے گا اور پھر چلے گا اور اس کے ساتھ
آپ کا آکسیجن لیول بھی کم ہوجائے گا-یہ سلسلہ ساری رات چلتا رہے گا“-
“ اس کے بھی جسم پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں- پھیپھڑے سخت
ہوجاتے ہیں٬ دل کا دورہ پڑ سکتا ہے٬ فالج کا اٹیک ہوسکتا ہے اور بلڈ پریشر
کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے“-
“ اس کی تشخیص ڈاکٹر مختلف طریقوں سے کرتے ہیں وہ آپ کو اپنے یہاں رکھتے
ہیں اور آپ کی نیند چیک کرتے ہیں کہ آپ گہری نیند میں سوتے ہیں یا نہیں اور
آپ کا سانس رکتا ہے یا نہیں- اگر اس بیماری کی تشخیص ہوجائے تو اس کا علاج
کیا جاتا ہے“-
آخر میں ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ “ نیند کی کمی اور زیادتی کے
حوالے سے میری فراہم کردہ یہ تمام معلومات انتہائی اہم اور بنیادی ہیں اور
ہر انسان کو ضرور معلوم ہونی چاہئیں- پرسکون اور بہترین نیند کے آپ کی
زندگی پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں- اس سے آپ کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں
اور کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے“- |
|
|