“ آپ اندر نہیں آئیں گے “ سلمان حسنہ کو باہر سے ہی ڈراپ
کر کے جانے لگا ،،،،تب حسنہ نے اس سے پوچھا۔ “ اگر ایک کپ چائے ملے گی تو
ضرور آؤں گا“ وہ شوخ ہوا،،، “ جی ضرور “ اسنے مسکراتے ہوئے کہا اور اند چلی
گئی ، سلمان بھی اسکے پیچھے اندر چلا گیا ۔
“ واہ میں نے آج تک ایسی چائے نہیں پی ،،،کافی اچھی چائے بنا لیتی ہیں آپ “
سلمان نے ستائشی انداز سے کہا ،،،“ ہا ہا ہا آپ کو کبھی کسی نے بتایا نہیں
کہ آپ اچھا مکھن لگا لیتے ہیں “ حسنہ نے طنزیہ لہجے میں کہا “ہاہاہا کیا آپ
کو کبھی کسی نے بتایا نہیں کہ جب آپ ہنستی ہیں تو منہ سے پھول جھڑتے ہیں “
پھر دونوں ہنسنے لگے حسنہ بہت دنوں بعد کھل کر اتنا ہسی تھی ۔
“ یہ کیا ہو رہا ہے “ والی نے قہر برساتی نظروں سے ان دونوں کو دیکھا ،،،
وہ دونوں کھڑے ہوگئے اور حیران بھی تھے ،،،
“ کیا مطلب کیا ہو ر ہا ہے ؟ “ سلمان نے الٹا والی سے پوچھا ،،،“ تم یہاں
میری ہونے والی بیوی کے ساتھ اکیلے بیٹھے کیا کر رہے تھے جو دونوں کے اتنے
دانت نکل رہے تھے؟ “ مم ،،، میں ،، تم تو اپنا منہ بند ہی رکھو اور چلی جاؤ
اپنے کمرے میں گیٹ لاسٹ “ حسنہ کچھ کہنے ہی والی تھی کے والی نے اسکے کہنے
سے پہلے اسے سنا دی ۔ اس نے ایک نظر سلمان اور ایک نظر والی کی طرف دیکھا
اور اپنے کمرے میں روتی ہوئی چلی گئی ۔ سلمان تو میری ہونے والی بیوی کا سن
کر ہی حیران تھا۔
“ یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا ،،وہ بھی گھر آئے مہمان سے اور اپنی ہونے
والی بیوی سے “ شازمہ بھی والی کے ساتھ ہی آئی تھی پر باہر کچھ کام کے لئے
رک گئی تھی، جب اندر آئی تب تک حسنہ جا چکی تھی ،،، “ say sorry to salman
and husna “ اسنے غصے سے کہا
“ میں کیوں sorry بولو ،،آپ ان سے پوچھے کہ یہ یہاں کیا کر رہے تھے جبکہ
گھر میں کوئی بھی نہیں تھا “ والی نے آخری فقرہ طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ ادا
کیا ،،،سلمان سر جھکائے کھڑا تھا وہ شازمہ آنٹی کا لحاظ کر رہا تھا ۔ ورنہ
وہ اسکا منہ نوچ لیتا۔
“ میں نے ہی نائلہ کو کہا تھا میں کچھ ضروری کام سے جا رہی ہو تو تم حسنہ
کو گھر بھیج دینا “ شازمہ نے لفظ چبا چبا کر کہا ، “ مجھے چلنا چا ہیے آنٹی
! اللہ حافظ “ سلمان اتنا کہہ کر رکا نہیں وہاں سے چلا گیا۔ شازمہ نے روکنا
چاہا مگر وہ سنی ان سنی کرتا چلا گیا ،،(جاری ہے ) |