اللہ کسے ہدایت دیتا ہے اور کسے گمراہ کرتاہے؟

ہدایت اور گمراہی قرآن حکیم میں ایک بڑا اہم اور پیچیدہ موضوع ہے جس کے بارے میں ایک بات عموماً کہہ دی جاتی ہے کہ اللہ ہی جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے تو پھر ہم اپنی ہدایت اور گمراہی کے ذمہ دار کیونکر ہوئے۔ یہ قرآن حکیم کی آیات سے سیاق و سباق سے ہٹ کر نکالا گیا ایک غلط مفہوم ہے جو گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔(القرآن يفسر بعضه بعضا)قرآن حکیم اپنے ایک حصے کی تفسیر دوسرے حصے سے کرتا ہے اور پوری بات تب ہی سمجھ میں آسکتی ہے جب کہ اسی موضوع سے متعلق قرآن کی دیگر آیات سے بھی رہنمائی لی جائے۔ بےشک اس میں کوئی شک نہیں کہ ہدایت و گمراہی اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور کسی دوسرے کو اس پر کوئی اختیار نہیں، لیکن اللہ کس کو گمراہ کرتا ہے اور کس کو ہدایت کا راستہ دکھاتا ہے اور اس کے لیے اللہ کی طے شدہ سنت کیا ہے اور اس نے کونسا معیار مقرر فرما رکھا ہے، جس ہدایت چاہیے اسے کیا کرنا چاہیے اور کوئی شخص یہ کیسے جانے گا کہ کہیں وہ گمراہی کے راستے پر تو نہیں، یہ ہم آج کے مضمون میں قرآن حکیم سے جاننے کی کوشش کریں گے۔

1.سب سے پہلی اور بنیادی بات
سب سے پہلی اور بنیادی بات یہ کہ ہدایت اور گمراہی اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے کیونکہ کسی کے ہدایت یافتہ ہونے پر ہی اس کے لیے ابدی جنتوں کی نعمتیں ہیں اور جو گمراہی پر ہے اسے جہنم کا عذاب ملنا ہے۔ کسے جزا دینی ہے اور کسے سزا دینی ہے اس کی شروعات ہدایت یا گمراہی ملنےسے ہی ہوتی ہے اس لیے یہ فیصلہ اللہ نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے کسے سیدھی راہ دکھائے گا اور کسے بھٹکائے گا۔

آیات ملاحظہ فرمائیے:

سورة الأنعام ( 6 )
۔۔۔ مَن يَشَإِ اللهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ {39}
اللہ جسے چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے رستے پر لگا دیتا ہے۔

سورة النحل ( 16 )
وَلَوْ شَاء اللهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلكِن يُضِلُّ مَن يَشَاء وَيَهْدِي مَن يَشَاء وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ {93}
اگر اللہ کی مشیت یہ ہوتی(کہ تم میں کوئی اختلاف نہ ہو) تو وہ تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، مگر وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈالتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہِ راست دکھا دیتا ہے، اور ضرور تم سے تمہارے اعمال کی بازپرس ہو کر رہے گی۔

اس معاملے میں اللہ کا معیار ایسا سخت ہے کہ اپنی مخلوق کی بزرگ ترین ہستیوں یعنی اپنے انبیاء اور رسولوں علیھم السلام کو بھی اس نے یہ اختیار نہیں دیا۔ نوح علیہ السلام کی بیوی اور بیٹے کی مثال، لوط علیہ السلام کی بیوی کی مثال، ابوالانبیاء ابراھیم علیہ السلام کے والد کی مثال اور امام الانبیاء سیدنا محمدﷺکے چچا جناب ابوطالب کی مثال ہمارے سامنے ہے اور دیکھیے رب کریم کی نازل کردہ ان آیات میں مخلوق میں اعلیٰ ترین ہستی، افضل البشر،سید الانبیاءﷺ کو مخاطب کر کے کیا فرمایا جارہا ہے:

سورة القصص ( 28 )
إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَن يَشَاء وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ {56}
(اے نبی ﷺ) تم جسے چاہواسے ہدایت نہیں دے سکتے، مگر اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور وہ اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو ہدایت قبول کرنے والے ہیں۔

سورة البقرة ( 2 )
لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَـكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَن يَشَاء ۔۔۔ {272}
اے محمدؐ، لوگوں کو ہدایت بخش دینے کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے۔ ہدایت تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے بخشتا ہے۔

سورة النحل ( 16 )
إِن تَحْرِصْ عَلَى هُدَاهُمْ فَإِنَّ اللهَ لاَ يَهْدِي مَن يُضِلُّ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ {37}
اے نبیؐ، تم چاہے ان کی ہدایت کے کتنے ہی حریص ہو، مگر اللہ جس کو بھٹکا دیتا ہے پھر اسے ہدایت نہیں دیا کرتا اور اس طرح کےلوگوں کی مددکوئی نہیں کر سکتا۔

2. دوسری اہم بات
دوسری ضروری بات یہ کہ اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے، جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے اللہ راہ راست سے بھٹکا دے وہ کبھی سیدھی راہ نہیں پا سکتا:

سورة الزمر ( 39 )
۔۔۔ وَمَن يُضْلِلِ اللهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ {36} وَمَن يَهْدِ اللهُ فَمَا لَهُ مِن مُّضِلٍّ ۔۔۔ {37}
اللہ جسے گمراہی میں ڈال دے اسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں، اور جسے وہ ہدایت دے اسے بھٹکانے والا بھی کوئی نہیں۔

سورة الرعد ( 13 )
۔۔۔وَمَن يُضْلِلِ اللهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ {33}
اور جس کو اللہ گمراہی میں پھینک دے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں۔

سورة الإسراء ( 17 )
وَمَن يَهْدِ اللهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاء مِن دُونِهِ ۔۔۔ {97}
جس کو اللہ ہدایت دے دے وہی ہدایت پانے والا ہے،اور جسے وہ گمراہی میں ڈال دے تو اس کے سوا ایسے لوگوں کے لیے تو کوئی حامی و ناصر نہیں پا سکتا۔

3.اللہ کی ہدایت حاصل کرنے کا ذریعہ کیا ہے؟
اس ضمن میں اگلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے اللہ کی ہدایت حاصل کرنے کا ذریعہ کیا ہے؟ تو اس کا جواب ہمیں یہ ملتا ہے کہ اللہ کی طرف سے جو پیغام اللہ کے نبی اور رسول علیھم السلام لاتے رہے وہی ہدایت کا اصل ذریعہ ہے۔ اور آج کے دور میں قرآن حکیم انسانوں کے لیے درست رہنمائی کا ذریعہ(هُدًى لِّلنَّاسِ) اور پرہیزگاروں کے لیے ہدایت (هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ )ہے اور جن کی طرف یہ نازل ہوا، جو اس کے ابلاغ کے ذمہ دار ٹھہرے اور جنہوں نے اس کے مطابق انسانیت کی تعلیم و تربیت کی وہ ہمارے رسول ﷺ ہیں تو ثابت ہوا کہ قرآن اور صاحب قرآن کی اطاعت و پیروی ہی ہدایت ہے۔ جیسا کہ احادیث مبارکہ میں آیا ہے کہ قرآن کا ایک سرا اللہ کے ہاتھ میں اور دوسرا تمہارے ہاتھ میں ہے اگر اسے تھامے رکھو گے تو گمراہ نہ ہو گے۔اور فرمایا جناب نبیء رحمت ﷺ نے کہ تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں۔ ایک قرآن و دوسرے سنت انہیں مضبوطی سے پکڑے رکھو گے تو گمراہ نہ ہو گے۔اسی بارے میں کچھ آیات بھی ملاحظہ فرمائیے:

سورة إبراهيم ( 14 )
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللّهُ مَن يَشَاء وَيَهْدِي مَن يَشَاء وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ {4}
ہم نے اپنا پیغام دینے کے لیے جب بھی کوئی رسول بھیجا ہے، اس نے اپنی قوم ہی کی زبان میں پیغام دیا ہے تاکہ وہ انہیں اچھی طرح کھول کر بات سمجھائے۔ پھر اللہ جسے چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے، وہ بالا دست اور حکیم ہے۔

سورة الزمر ( 39 )
اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاء وَمَن يُضْلِلْ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ {23}
اللہ نے بہترین کلام اتارا ہے، ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزاء ہم رنگ ہیں اور جس میں بار بار مضامین دہرائے گئے ہیں۔ اسے سن کر اُن لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں، اور پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہوکر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہوجاتے ہیں۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ راہ راست پر لے آتا ہے جسے چاہتا ہے۔ اور جسے اللہ ہی ہدایت نہ دے اس کے لیے پھر کوئی ہادی نہیں ہے۔

سورة سبأ ( 34 )
وَيَرَى الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ الَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ هُوَ الْحَقَّ وَيَهْدِي إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ {6}
اے نبیؐ ، علم رکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ سراسر حق ہے اور خدائے عزیز و حمید کا راستہ دکھاتا ہے۔

سورة الأنعام ( 6 )
ذَلِكَ هُدَى اللهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ ۔۔۔ {88}
یہ اللہ کی ہدایت ہے جس کے ساتھ وہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے رہنمائی فرماتا ہے۔

سورة المائدة ( 5 )
۔۔۔قَدْ جَاءكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ {15} يَهْدِي بِهِ اللهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلاَمِ وَيُخْرِجُهُم مِّنِ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ {16}
تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی آگئی ہے اور ایک ایسی حق نما کتاب جس کے ذریعہ سے اللہ اُن لوگوں کو جو اُس کی رضا کے طالب ہیں سلامتی کے طریقے بتاتا ہے اور اپنے اذن سے اُن کو اندھیروں سے نکال کر اُجالے کی طرف لاتا ہے اور سیدھے راستے کی طرف اُن کی رہنمائی کرتا ہے۔

اور یہ بھی کہ رسولﷺ کی اطاعت دراصل اللہ ہی کی اطاعت ہے کیونکہ اللہ نے ان کو اپنی طرف سے انسانیت کو اپنے پیغام پہنچانے اور لوگوں کی تعلیم و تربیت اور تزکیہ کے لیے مامور فرمایا اسی لیے رسولﷺکی کامل اطاعت ہی ہدایت کے راستے کی پیروی ہے:

سورة ق ( 50 )
فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ {45}
پس اےنبیؐ، آپ اس قرآن کے ذریعے سے ہر اس شخص کو نصیحت کیجیے جو میری تنبیہ سے ڈرے۔

سورة النساء ( 4)
مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللهَ ۔۔۔ {80}
جس نے رسولؐ کی اطاعت کی اس نے دراصل اللہ کی اطاعت کی

اب درج ذیل آیات پر غور کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اگرچہ قرآن راہ ہدایت ہے لیکن کوئی فردخدا سے لاتعلق ہو کر، اللہ سے ہدایت چاہے بغیر محض اپنے چاہنے پر اس سے ہدایت اورراہ راست نہیں حاصل کرسکتا اور یہ ضروری نہیں کہ اس کو پڑھنے والے ہر شخص کو اللہ ہدایت لازماً دے۔ کتنے ہی لوگ اسے محض کوئی امتحان پاس کرنے کے لیے پڑھتےہیں،امتحان تو پاس ہوجاتا ہے لیکن ہدایت نہیں ملتی، کتنے ہی لوگ محض بحث مباحثے کے لیے، لوگوں پر اپنی علمی برتری جتانے کے لیے یا اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کے حوالے دینے کے لیے اسے پڑھتے ہیں لیکن ہدایت۔۔۔۔۔۔؟بلکہ بعض لوگوں کو اللہ اسی سے گمراہ بھی کر دیتا ہے جیسا کہ عصر حاضر کے مستشرقین۔ آیات ملاحظہ ہوں:

سورة التكوير ( 81 )
إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ {27} لِمَن شَاء مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ {28} وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاء اللهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ {29}
یہ تو سارے جہان والوں کے لئے ایک نصیحت ہے، تم میں سے ہر اس شخص کے لئے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہو۔ اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک کہ اللہ رب العالمین نہ چاہے۔

سورة البقرة ( 2 )
إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ {26}
ہاں، اللہ اس سے ہرگز نہیں شرماتا کہ مچھر یا اس سے بھی حقیر تر کسی چیز کی تمثیلیں دے۔ جو لوگ حق بات کو قبول کرنے والے ہیں، وہ انہی مثالوں کو دیکھ کر جان لیتے ہیں کہ یہ حق ہے جو اُن کے رب ہی کی طرف سے آیا ہے اور جو ماننے والے نہیں ہیں، وہ انہیں سن کر کہنے لگتے ہیں کہ ایسی مثالوں سے اللہ کو کیا سروکار؟ اِس طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے اور بہتوں کو راہ ِراست دکھا دیتا ہے۔ اور اُس سے ‍ گمراہی میں وہ اُنہی کو مبتلا کرتا ہے جو فاسق ہیں۔

4. اہم ترین سوال : اللہ کس کو ہدایت دیتا ہے؟
اب جو اہم ترین سوال ہمارے سامنے ہے وہ یہ کہ آخر اللہ کس کو ہدایت دیتا ہے؟ یہاں بھی قرآن عظیم ہماری رہنمائی کو موجود ہے۔ جواب دیا جاتا ہے کہ اللہ اس شخص کو ہدایت دیتا ہے اللہ کی باتوں پر ایمان لائے اور اللہ کی پناہ چاہتا ہو،جو اپنی زندگی میں رہنمائی اور ہدایت کے لیےاللہ کی طرف رجوع کرے ، اللہ کی طرف پلٹے، ہدایت کا سچا طالب ہو، ہدایت پانےکے لیے راستہ بھی صحیح اختیار کرے یعنی قرآن و سنت کو تھام لےاور مزید یہ کہ دل کی گہرائیوں سےاللہ سے ہدایت مانگے:

سورة النساء (4)
فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ بِاللّهِ وَاعْتَصَمُواْ بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا {175}
اب جو لوگ اللہ کی بات مان لیں گے اور اس کی پناہ ڈھونڈیں گے ان کو اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل و کرم کے دامن میں لے لے گا اور اپنی طرف آنے سیدھا راستہ ان کو دکھا دے گا۔

سورة الرعد ( 13 )
۔۔۔قُلْ إِنَّ اللهَ يُضِلُّ مَن يَشَاء وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ {27}
کہو اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے۔

سورة الشورى (42)
۔۔۔ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاء وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ {13}
اللہ جسے چاہتا ہے اپنا کر لیتا ہے، اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے۔

سورة الزمر ( 39 )
وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَى ۔۔۔ {17}
جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کرلیا ان کے لیے خوشخبری ہے۔

سورة غافر ( 40)
هُوَ الَّذِي يُرِيكُمْ آيَاتِهِ وَيُنَزِّلُ لَكُم مِّنَ السَّمَاء رِزْقًا وَمَا يَتَذَكَّرُ إِلَّا مَن يُنِيبُ {13}
وہی ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل کرتا ہے، مگر(ان نشانیوں کے مشاہدے سے)سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔

اور جو فرد ہدایت میں ترقی چاہتا ہو اور اللہ کے قرب کی مزید راہوں کا متلاشی ہو اس کے لیے قرآن کا پیغام یہ ہے کہ جو اللہ کی خاطر مجاہدہ و کوشش و جدوجہد کرے گا اسے اللہ اپنی طرف آنے کے راستے دکھلائے گا۔ وہ احادیث بھی ذہن میں رہیں جن کے مطابق اگر کوئی اللہ کی طرف ایک بالشت جائے تو اللہ اس کی طرف دو بالشت بڑھتا ہے اور اگر کوئی چل کر آئے تو اللہ اس کی طرف دوڑ کر آتا ہے۔ بس یہ نگاہ میں رہے کہ مقصود اللہ ہی ہو :

سورة العنكبوت ( 29 )
وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ {69}
اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے، اور یقیناً اللہ نیکوکاروں ہی کے ساتھ ہے۔

رجوع الی اللہ یعنی اللہ کی طرف پلٹنا سارے انبیاء کی مشترکہ خوبی ہے جس کا آغاز آدم علیہ السلام سے ہوتا ہے اور قرآن حکیم میں بہت سے انبیاء علیھم السلام کی اس خوبی کے بارے میں بارے میں بہت سی آیت آئی ہیں۔ چند حسب ذیل ہیں:

سورة الرعد ( 13 )
۔۔۔قُلْ إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللهَ وَلا أُشْرِكَ بِهِ إِلَيْهِ أَدْعُو وَإِلَيْهِ مَآبِ {36}
اےنبیؐ، کہہ دو “مجھے تو صرف اللہ کی بندگی کا حکم دیا گیا ہے اور اس سے منع کیا گیا ہے کہ کسی کو اس کے ساتھ شریک ٹھیراؤں، لہٰذا میں اُسی کی طرف دعوت دیتا ہوں اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے”۔

سورة هود ( 11 )
إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُّنِيبٌ {75}
حقیقت میں ابراھیمؑ بڑا حلیم اور نرم دل آدمی تھا اور ہر حال میں ہماری طرف رجوع کرتا تھا۔

اور درج ذیل آیت میں تو پیروی و اطاعت کا ایک سنہری اصول بیان فرما دیا گیا کہ ہم کن لوگوں کی اطاعت کریں۔ تو حکم یہ ملا کہ(أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ) اللہ اوررسول ﷺ کی اطاعت کرو اور اسی دائرے(معروف) میں رہ کر اس کی اطاعت کرو جو تمہیں اللہ کی طرف دعوت دے،اللہ ہی کے در پر جھکائے، جو خود بھی اللہ ہی کا بندہ ہو اور جس کا اپنا رجوع اللہ ہی کی طرف ہو:

سورة لقمان (31 )
۔۔۔ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَاب َ إِلَيَّ ۔۔۔ {15}
پیروی اُس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔

5.دوسرا اہم سوال: اللہ کس کوہدایت نہیں دیتا؟

اب اس موضوع کا دوسرا اہم سوال سامنے آتا ہے کہ اللہ کس کو ہدایت نہیں دیتا؟ اس بارے میں اللہ کا کیا قا‏عدہ و قانون ہے؟کون بدنصیب لوگ ہیں جو خدائی رہنمائی سے محروم رہتے ہیں اور جن کے مقدر میں لکھ دیا گیا ہے کہ وہ اندھیروں میں ہی بھٹکتے رہیں گے کبھی روشنی انہیں نہ ملے گی؟ آئیے قرآن سے پوچھ دیکھتے ہیں:

سورة البقرة ( 2 )
۔۔۔وَاللهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ {258}
اور اللہ ظالموں کو راہ ِراست نہیں دکھایا کرتا۔

سورة البقرة ( 2 )
۔۔۔وَاللهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ {264}
اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا اللہ کا دستور نہیں ہے۔

سورة المائدة ( 5 )
وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ {108}
اللہ نافرمانی کرنے والوں(فاسقوں) کو ہدایت نہیں دیتا۔

سورة النساء (4)
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَظَلَمُواْ لَمْ يَكُنِ اللّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلاَ لِيَهْدِيَهُمْ طَرِيقاً {168} إِلاَّ طَرِيقَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيرًا {169}
جن لوگوں نے کفر و بغاوت کا طریقہ اختیار کیا اور ظلم و ستم پر اتر آئے ہیں اللہ ان کو ہرگز معاف نہ کرے گا اور انہیں کوئی راستہ بجز جہنم کے راستے کے نہ دکھائے گا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کے لیے یہ بہت آسان ہے۔

سورة النحل ( 16 )
إِنَّ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللّهِ لاَ يَهْدِيهِمُ اللّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ {104}
جو لوگ اللہ کی آیت کو نہیں مانتے اللہ ان کو کبھی ہدایت (صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق)نہیں دیتا اور ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔

سورة غافر ( 40)
۔۔۔إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ {28}
اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزر جانے والا اور کذاب ہو۔

سورة الزمر ( 39 )
أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَى إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ {3}
خبردار ، دین خالص اللہ کا حق ہے۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے اُس کے سوا دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں(اور اپنے اس فعل کی توجیہ یہ کرتے ہیں کہ ) ہم تو اُن کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرادیں، اللہ یقیناً ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور منکر حق ہو۔

سورة الأعراف ( 7 )
سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ {146}
میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کی نگاہیں پھیردونگا جو بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ، وہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں کبھی اس پر ایمان نہ لائيں گے، اگر سیدھا راستہ اُن کے سامنے آئے تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ٹیڑھا راستہ نظر آئے تو اس پر چل پڑیں گے، اس لیے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پرواہی کرتے رہے۔

یہ قرآن حکیم کی ان لوگوں کے متعلق محض چند ہی آیات کریمہ ہیں ورنہ آپ کو اسی نوع کے لوگوں کے متعلق قرآن حکیم میں درجنوں دیگر آیات مل جائیں گی۔ تو قرآن میں گنوا دیا گیا ہے کہ یہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو خدا ہدایت نہیں دیتا۔ ظالم، فاسق(نافرمان)، کافر، تکبر اور بڑائی کرنے والے،جھوٹے(کذاب)، حق کا انکار کرنے والے، اللہ کی آیات سے اعراض کرنے والے اور ان کو جھٹلانے والے، حد سے گزرنے والے اور دوسروں پر ظلم و ستم کرنے والے۔ ان صفات کے حامل لوگ اگر توبہ کر کے اللہ کی طرف نہ پلٹیں اور یہ سارے کام چھوڑ کر اللہ سے ہدایت نہ مانگیں تو ان اعمال کے ہوتے ہوئے وہ جو کچھ بھی کر لیں انہیں اللہ ہدایت نہیں دے گا۔

•ظلم، کفر اور فسق کیا ہے؟
اب ظلم، کفر اور فسق کیا ہے؟ اس کی تشریح کے لیے بھی کچھ آيات ملاحظہ فرمائیے:

سورة البقرة ( 2 )
۔۔۔وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ {229}
اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کریں، وہی ظالم ہیں۔

سورة المائدة ( 5 )
۔۔۔وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ {44}
جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں۔

سورة المائدة ( 5 )
۔۔۔وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ {45}
جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔

سورة المائدة ( 5 )
۔۔۔ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ {47}
جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں۔

سورة الأنعام ( 6 )
فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللهِ كَذِبًا لِيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ اللهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ {144}
پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو اللہ کی طرف منسوب کر کے جھوٹی بات کہے تاکہ علم کے بغیر لوگوں کی غلط رہنمائی کرے۔ یقیناً اللہ ایسے ظالموں کو راہِ راست نہیں دکھاتا۔

سورة القصص ( 28 )
۔۔۔ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ {50}
اور اُس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو گا جو خدائی ہدایت کے بغیر بس اپنی خواہشات کی پیروی کرے؟ اللہ ایسے ظالموں کو ہرگز ہدایت نہیں بخشتا۔

سورة الصف (61)
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُوَ يُدْعَى إِلَى الْإِسْلَامِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ {7}
اب بھلا اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹے بہتان باندھے حالانکہ اسے اسلام (اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دینے) کی دعوت دی جا رہی ہو؟ا یسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا۔

سورة المائدة ( 5 )
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ {51}
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو، یہودیوں اور عیسائيوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے، یقیناً اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائی سے محروم کر دیتا ہے۔

بغیر علم کے اللہ کے بارے میں بحثیں کرنے والے لوگ بھی گمراہ ہیں جن کا رہنما شیطان ہے جو اپنے پیروکاروں کو جہنم کے سوا اور کوئی راستہ نہیں دکھاتا:

سورة الحج ( 22 )
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ {3} كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ {4}
بعض لوگ ایسے ہیں جو عِلم کے بغیر اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں اور ہر شیطانِ سرکش کی پَیروی کرنے لگتے ہیں، حالانکہ اُس کے تو نصیب ہی میں یہ لکھا ہے کہ جو اس کو دوست بنائے گا اسے وہ گمراہ کر کے چھوڑے گا اور عذابِ جہنّم کا راستہ دکھائے گا۔

گمراہوں کے لیے بدترین وقت جب کہ ان کا عمل خوشنما بنا کر ان کے لیے ہدایت کی طرف پلٹنے کا راستہ ہی بند کر دیا جاتا ہے۔

سورة فاطر ( 35 )
أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا فَإِنَّ اللهَ يُضِلُّ مَن يَشَاء وَيَهْدِي مَن يَشَاء ۔۔۔{8}
(بھلا کچھ ٹھکانا ہے اُس شخص کی گمراہی کا) جس کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور وہ اسے اچھا سمجھ رہا ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈال دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ ِراست دکھا دیتا ہے۔

•آخر میں ہدایت اور گمراہی کی پہچان کے بارے میں قرآن میں بیان کردہ ایک نشانی:

سورة الأنعام ( 6 )
فَمَن يُرِدِ اللّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاء كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ {125} وَهَـذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيمًا قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ {126}
پس (یہ حقیقت ہے کہ)اللہ جسے ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اُس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہی میں ڈالنے کا ارادہ کرتا ہے اس کے سینے کو تنگ کر دیتا ہے اور ایسا بھینچتا ہے کہ(اسلام کا تصور کرتے ہی ) اُسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اس کی روح آسمان کی طرف پرواز کر رہی ہے۔اس طرح اللہ (حق سے فرار اور نفرت کی)نا پاکی اُن لوگوں پر مسلط کر دیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے، حالانکہ یہ راستہ تمہارے رب کا سیدھا راستہ ہے اور اس کے نشانات اُن لوگوں کے لیے واضح کردیے گئے ہیں جو نصیحت قبول کرتے ہیں۔

یعنی شرح صدر سینے کا اسلام کے لیے کھول دیا جانا ہدایت یافتہ ہونے کی ایک نشانی ہے جب اسلام کی ہر ایک تعلیم، عقیدے، حکم اور فیصلے پر دل پکار اٹھے کہ یہی سچ ہے اور ایسا ہی ہونا چاہیے اور جب اللہ اور رسول ﷺ کی باتیں اچھی لگیں، جب قرآن کی سیدھی سیدھی باتیں دل میں اتر جائیں،دل نمازوں اور عبادتوں میں اٹکا رہے، اللہ کی یاد سے دل میں بہار آ جائے تو یہی ہے ہدایت کی نشانی۔ اور اس کے برعکس جب معاملہ یہ ہو کہ جہاں اللہ اوررسول ﷺ کا، قرآن کا، اسلام کا ذکر ہو تو دم گھٹنے لگے،وقت کٹنا مشکل ہو جائے، اٹھ کر بھاگ جانے اور جان چھڑانے کو جی چاہے، بے چینی ہوجائے، قرآن کی باتیں سمجھ میں نہ آئیں، دین کی باتیں کرنے والے گھٹیا اور دقیانوس نظر آئیں اور اسلام کے احکامات، عقائد، تعلیمات اور فیصلوں پر دل و دماغ نہ مانے، کہے کہ آج یہ سب ممکن نہیں اور بغاوت چاہے تو آپ کامعاملہ ہدایت کا نہیں بلکہ دوسرا ہے اور آپ بہت بڑے نقصان اور تباہی کے دھانے پر کھڑے ہیں اور موت کسی بھی لمحے آکر آپ کی مہلت عمل ختم کر کے آپ کی موجودہ بد نصیبی پر ابدیت کی مہر لگا سکتی ہے۔ فوراً قبر کے گڑھے کی تنہائی کو یاد کیجیے اور اپنا احتساب کیجیے اور دیکھیے کہ اوپر بیان کردہ کاموں میں سے کوئی آپ کے ہاتھوں تو نہیں ہو رہا جو آپ کی ہدایت کی راہ میں رکاوٹ ہو۔ یاد رکھیے کہ یہ اللہ ہی کے اپنے مقرر کردہ وہ طریقہ کار ہیں جن کے مطابق وہ کسی کو ہدایت دیتا ہے یا گمراہ کرتا ہے۔ جتنا جلد ممکن ہو توبہ کیجیے اور اللہ کی طرف پلٹ آئیے، اپنی زندگی میں قرآن وسنت کو مضبوطی سے پکڑ کر راتوں کے آخری پہروں کی تنہائیوں میں، تہجد کی نمازوں میں اللہ کی طرف رجوع کر کے اللہ سے ہدایت طلب کیجیے اور قرآن کا مطالعہ شروع کیجیے۔یہ اللہ ہی کا مقرر کردہ ضابطہ ہے کہ وہ اپنی طرف رجوع کرنے والوں کو ضرور ہدایت دیتا ہے۔ ہم سے ہماری ماؤں سے ستر گنا زیادہ محبت کرنے والا اللہ انتظار میں ہے کب ہم اس کی طرف پلٹیں اور رجوع کریں۔ ہم اسے یاد رکھیں گے وہ ہمیں یاد رکھے گا۔ ہم اسے تنہائی میں یاد کریں گے وہ اپنی تنہائی میں ہمیں یاد کرے گا اور ہم اگر اسے محفلوں میں یاد کریں گے وہ ہمار ی محفلوں سے بہتر محفل میں ہمارا تذکرہ فرمائے گا۔ ہم سب ہدایت کے محتاج ہیں، آئیے توبہ کریں، قرآن کو ہاتھ میں لے کر ہدایت کے لیے اللہ سے رجوع کریں اور اپنے رب کے لیے کچھ کوشش کر کے دیکھیں تاکہ وہ ہمیں اپنے راستے دکھائے۔

آئیے اپنی ہر نماز کی اس دعا میں اثر پیدا کیجیے:

اھدنا الصراط المستقیم
اے اللہ ہمیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دے۔ آمین
Aurangzeb Yousaf
About the Author: Aurangzeb Yousaf Read More Articles by Aurangzeb Yousaf: 23 Articles with 45789 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.