حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ کا اسلام قبول کرنے
سے پہلے نام عبدالکعبہ تھا اسلام قبول کرنے کے بعد عبد اﷲ جبکہ کنیت ابوبکر
اور لقب صدیق ہے ۔ آپ کے والد کا نام عثمان بن عامر اور کنیت ابوقحافہ تھی
اور والدہ ماجدہ کا نام سلمیٰ اور کنیت ام الخیر تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی
اﷲ تعالیٰ عنہُ کا سلسلہ نسب بنوتمیم سے تھا۔ یہ ساتویں پشت میں مرہ بن کعب
پر حضور اکرم صلّی اﷲ علیہ وسلم کے شجرہ نسب سے مل جاتا ہے۔ آپؓ واقعہ فیل
کے تقریباً ڈھائی برس بعد مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ
تعالیٰ عنہُ شروع سے قلب سلیم، حلیم، ذہن رسا اور توحید پرست کی فطرت پر اﷲ
تعالیٰ کے فضل و کرم سے پیدا ہوئے تھے بلکہ پیدائشی مسلمان بھی کہا جایئے
تو غلط نہیں ہوگا۔ کیوں کہ وہ اس دور کے گمراہ کن اعتقادات، جاہلانہ رسم و
رواج اور قول و فعل کے تضادات سے نفرت کیا کرتے تھے۔ بلکہ کبھی بھی یعنی
بچپن سے لے کر مسلمان ہونے تک بتوں اور غیر ضروری رسموں رواجوں کے آگے کبھی
بھی مائل نہ ہوئے۔ جب آپ رضی اﷲ عنہ کے والد آپ کو بچپن میں بت خانے میں لے
گئے تو آپ رضی اﷲ عنہ نے بت سے کہا کہ ’’میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا دیں‘‘
اس نے کچھ نہ بولا۔ فرمایا ’’میں ننگا ہوں، مجھے کپڑے پہنا دیں‘‘ وہ کچھ نہ
بولا۔ پھر ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے ایک پتھر ہاتھ میں لے کر فرمایا ’’میں
تجھ پر پتھر مارتا ہوں اگر تم خدا ہو تو اپنے آپ کو بچانا‘‘ آخر آپ رضی اﷲ
عنہ نے اس کو پتھر مارا تو وہ (بت) منہ کے بل گر پڑا۔ آپ رضی اﷲ عنہ کے
والد نے یہ ماجرا دیکھ کر کہا ’’اے میرے بچے! تم نے یہ کیا کیا؟فرمایا وہی
کیا جو آپ دیکھ رہے ہیں۔۔۔
’’حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ کا اسلام لانے کا واقعہ ‘‘ آپ ؓ نے
بلاتامل اسلام قبول کیا ،آپ ؓ نے ایک دن اہل قریش کی زبانی ایک بات سنی ،اہل
قریش نبی اخرالازمان ﷺ شان میں گستاخیاں کر رہے تھے ،کہ رہے تھے ، کہ محمد
ﷺ نے ہمارے معبودوں کو جھٹلایا ہیں ۔ یہ سب دیکھ کر حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہُ
سیدے دربار رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے اور انتہائی نرم انداز میں آپ ﷺ سے
دریافت کرنے لگے ،اے محمد ﷺ قریش مکہ کہہ رہے ہیں کہ محمد (ﷺ) نے ان کے
معبودوں کو جھٹلا دیا ہے اور ہم کو بیوقوف قرار دیا ہے اور خود کو پیغمبر
کہہ رہے ہیں۔ کیا یہ بات حق اور درست ہے ؟ نبی اخرالازمان ﷺ فرمایا : ہاں
میں اﷲ کا رسول ﷺ ہوں اور اس کو پیغمبر ہوں ، مجھے اﷲ تعالیٰ نے اس لئے
مبعوث فرمایا کہ میں اﷲ تعالیٰ کا پیغام لوگوں تک پہنچاؤں اور میں تجھے بھی
اﷲ کی طرف سے حق کے ساتھ دعوت دیتا ہوں اﷲ گواہ ہے یہ بات حق ہے ۔ تو اے
ابوبکر ؓ میں تجھے اﷲ وحدہ لاشریک کی طرف دعوت دیتا ہوں یہ کہ تم غیر اﷲ کی
عبادت نہ کرو اور ایک اﷲ کی اطاعت و فرمابرداری اختیار کرو ، چنانچہ حضرت
ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ مسلمان ہوگئے ، آپ ؓ نے اسلام قبول کرنے میں ذراسی
بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کی ۔ نبی اخرالازمان ﷺ نے فرمایا: کہ میں نے جس کو
بھی اسلام دعوت دی تو اس نے پس و پیش کیا اور غور فکر کیا لیکن ابوبکر (رضی
اﷲ عنہُ) نے بلا ترد واور بلا توقف اسلام قبول کیا ۔ جب نبی اخرالازمان ﷺ
مکہ سے ہجرت کرنے کیلئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ کے ساتھ نکلے تو
راستے میں ایک غار کے اندر پنا ء لی تاریک رات کو جب اندھراچھا گیا تونبی
اخرالازمان ﷺ کو نیند آنے لگی ،چنانچہ آنحضرت ﷺ نے اپنی آنکھیں بند کرلیں ،
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ کے گود میں اپنا سر مبارک رکھا اور سوگئے ،
اس ہی دوران غار میں ایک سوراغ پر آپ ؓ نے اپنا انگوٹھا رکھا تاکہ کو کیڑا
یا دیگر کوئی شے غار میں داخل نہ ہو جس بل پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ
نے انگوٹھا رکھا ہواتھا اس ہی بل میں ایک سانپ تھا جس نے آپ ؓ کو ڈس لیا ،لیکن
اس ڈرسے کہ رسول اﷲ ﷺ بیدار نہ ہوجائیں اور آپﷺ کی نیند میں خلل نہ پیدا ہو
،آپ ؓ نے ذرا بھی حرکت نہ کی ،مگر کچھ دیر کے بعد درد کی شدت سے حضرت
ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ کے آنسوں کا ایک قطرہ نبی اخرالازمان ﷺ کے
چہرہ مبارک پر گرا جس سے آپﷺ کی آنکھ کھل گئیں ، تو آپ ﷺ نے پوچھا کیا بات
ہے ؟ تو ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ (اس وقت آپ ؓ کو شدیدتکلیف ہورہی تھی)نے
کہا میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ایک سانپ نے ڈس لیا ہے ، نبی اخرالازمان ﷺ
نے اپنا مبارک لعاب دہن حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ کے زخم پر لگا دیا جو
درد آپ ؓ کومحسوس ہورہا تھا وہ مکمل طور پر ختم ہوگیا ۔جو رات حضرت ابوبکر
رضی اﷲ عنہُ نے رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ غار ثورمیں گزاری جس رات کو سانپ نے آپؓ
کو ڈسا اس رات کے بارے میں ایک دن حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہُ نے سیدنا
ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ سے کہا کیوں نہ ایک سودا کیا جائے ،ابوبکر صدیق
رضی اﷲ عنہُ نے کہا کیسا سودا تو عمر فاروق رضی اﷲ عنہُ نے کہا کہ آپ اس
ایک رات کی نیکیاں مجھے دیدیں جو رات آپ نے نبی اخرالازمان ﷺ کے ساتھ غار
ثورمیں گزاری اور مجھ سے میری تمام زندگی کی نیکیاں لے لیں ۔ امہات
المومینین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہما نے ایک دن محمد عربی ﷺ سے دریافت
کیا کہ دنیا میں آپ ﷺ کے بعد سب سے ذیادہ نیکیاں کس انسان کی ہے ، تو
آنحضرت ﷺ نے فرمایا: عمر فاروق(رضی اﷲ عنہُ) کی حضرت عائشہ ؓ نے کہا میں
سمجھی میرے والد کی ہوگی ،تو آپ ﷺ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ ابوبکر صدیق
رضی اﷲ عنہُ کی ایک رات جو میرے ساتھ غار ثور میں گزاری کی نیکیاں عمر
فاروق رضی اﷲ عنہُ کی تمام زندگی کی نیکیوں سے ذیادہ ہیں ۔حضرت ابوبکر صدیق
رضی اﷲ عنہُ کو افضل البشر بعد الانبیاء کیوں کہا جاتا ہے ؟ ایک مرتبہ حضرت
ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ اور ابو الدرداء رضی اﷲ عنہُ کسی کام کے سلسلے میں
کہی جارہے تھے ، اس دوران ابوالدرداء ؓ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ راستے
میں آگے نکل گئے تو اس وقت ان پر نبی اخرالازمان ﷺ کی نظر پڑی تو معاتبانہ
اور ناصحانہ انداز میں فرمایا: اے ابوالدرداء (رضی اﷲ عنہُ ) تم ایک ایسے
آدمی کے آگے چل رہے ہو کہ نبیوں کے بعد اس سے افضل آدمی پر کبھی سورج طلوع
نہیں ہوا ۔ یہ ارشاد نبوی ﷺ سنتے ہی ابوالدرداء رضی اﷲ عنہُ کو اپنی عمل سے
حیا آئی جس کی وجہ سے آنکھوں میں آنسوں جھلک نے لگے اور پھر کبھی بھی حضرت
ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ کے آگے نہیں چلے ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ
عنہُ کی عظمت میں ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے ترمذی میں آنحضرت صلّی اﷲ علیہ
وسلم نے فرمایا اے ابوبکر ؓغار ثور میں تم میرے ساتھ رہے اور حوض کوثر پر
بھی تم میرے ساتھ رہو گے اور حضور اکرم صلّی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی زندگی
میں اور اپنی موجودگی میں اپنے مصلے یعنی جاء نماز پر حضرت ابوبکر صدیق رضی
اﷲ عنہُ کو امام بنایا اور اپنی زندگی میں ہی حضرت ابوبکر صدیق کو اپنی جگہ
پر امیر حج بنایا۔حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلّی اﷲ علیہ
وسلم نے فرمایا ابوبکر سے محبت کرنا اور ان کا شکر ادا کرنا میری پوری امت
پر واجب ہے۔ (تاریخ خلفاء)ایک اور جگہ محمد عربی ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ میں
ان تمام انسانوں کو ان کی نیکیوں کا بدلہ دیکر جارہاں ہوں جس نے میرے ساتھ
نیکی کی ہے مگر اے خدا ابوبکر ؓ کو اس کے احسانات کا بدلہ تو عطاء کرنا ،وقت
نزاح میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ اپنی بیٹی حضرت عائشہ ؓ کو وصیت
کرتے ہیں کہ مجھے انہی دو کپڑوں کے ساتھ دفن کرناکیوں کے نئے کپڑوں کی
ضرورت مردوں سے ذیادہ زندوں کو ہوتی ہے ۔اور یوں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ
عنہ 22 جمادی الثانی سنہ 13 ہجری بروز منگل کی علی الصبح 63 سال کی عمر میں
انتقال فرماگئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہُ کو روضہ رسول کریم ﷺمیں
مدفون کیا گیا۔ یعنی قیامت تک یار غارؓ کے ساتھ یار مزارؓ بن گئے۔ اﷲ ہم سب
کو بھی مرنے کے بعد رسول خدا ﷺ کی قربت نصیب فرمائیں (آمین) |