اس حقیقت سے کوئی بھی انکارنہیں کرسکتاکہ کسی بھی معاشرہ
میں پائی جانے والی خرابیوں کودورکرنا آسان کام نہیں ہوا کرتا۔ جبکہ ایسی
خرابیوں کوختم کرنا تو اور بھی مشکل ہوجاتاہے جوکسی بھی معاشرہ میں عرصہ
درازسے رائج ہوں اورانہیں ضروری سمجھاجاتاہو۔ایسی ہی صورت حال ہمارے معاشرہ
میں شادی بیاہ کے مواقع پررائج فضول رسومات کی بھی ہے۔شادی آسان کروتحریک
کے سلسلے میں راقم الحروف جس شخص سے بھی ملا ،اس کواس تحریک کے اغراض
ومقاصدسے آگاہ کیاکہ اس تحریک کامقصد شادی بیاہ کے مواقع پررائج فضول
رسومات ،غیرضروری اخراجات اوربے جامطالبات کاخاتمہ کرنا ہے۔شادی آسان کرو
تحریک کامقصدعوام الناس کویہ آگاہی دینااورانہیں یہ بات سمجھانا ہے کہ شادی
بیاہ کے لیے جورسومات لوگوں نے ضروری سمجھ رکھی ہیں وہ کوئی ضروری نہیں
ہیں۔ان رسومات کے بغیربھی شادی کی جائے توکوئی فرق نہیں پڑتا۔ شادی کی فضول
رسومات کوخیربادکہنے سے وقت اورسرمایہ کی بھی بچت ہوگی۔توان میں سے
اکثرلوگوں نے یہی جواب دیا کہ شادی آسان کروتحریک کی آج اشدضرورت ہے۔ تاہم
شادی کے مواقع پررائج رسومات کاخاتمہ جوئے شیرلانے کے مترادف ہے۔ان کایہ
بھی کہناہے کہ لوگوں کی عادات کوبدلناکوئی آسان کام نہیں ہے۔ان کے اس مشورہ
میں اس بات کااعتراف بھی موجودہے کہ شادی کے مواقع پررائج رسومات کوختم
کرنااورلوگوں کی رائے کوتبدیل کرنابہت ہی مشکل ہے۔یہ بات توہم بھی جانتے
اورسمجھتے ہیں کہ شادی کے مواقع پررائج رسومات کوختم کرنابہت ہی مشکل ہے۔اب
سوال یہ بھی ہے کہ یہ کام یوں ہی آسان ہوتا توتحریک چلانے کی ضرورت کیوں
پڑتی۔دنیاکاکوئی بھی فردجب بھی کوئی بھی تحریک چلانے کاآغازکرتاہے تواسے اس
بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ کون اس کی تحریک کی مخالفت کرتاہے اورکون
حمایت۔لوگ اس تحریک کی حمایت بھی کررہے ہیں اورراقم الحروف کواپنے قیمتی
مشوروں سے بھی نوازتے رہتے ہیں۔ اپنے بھرپورتعاون اورحمایت کابھی یقین
دلاتے رہتے ہیں ۔ راقم الحروف نے چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب
الرحمن کوای میل کی ۔ اس ای میل میں شادی آسان کروتحریک اوراس کے اغراض
ومقاصدسے آگاہ کیا اورچندگزارشات بھی کیں۔ جس کے جواب میں محترم ومکرم مفتی
منیب الرحمن نے راقم الحروف کوای میل کی۔اس ای میل میں مفتی صاحب نے وٹہ
سٹہ اورجہیزکی شرعی حیثیت کے بارے میں تفصیل سے لکھا۔اپنی ای میل میں مفتی
منیب الرحمن لکھتے ہیں کہ شریعت میں جہیزدینے کی کوئی پابندی نہیں۔جہیزکی
رسم نے ہمارے معاشرے میں نکاح کوایک انتہائی مشکل عمل بنادیا ہے ،نکاح کے
عوض کسی طرح کے مال کالین دین جائزنہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ جہیز بہت ساری
معاشرتی خرابیوں کاحامل ہے،سب سے بڑی خرابی شادی اورنکاح میں رکاوٹ ہے۔بعض
اوقات، تعلیم یافتہ، باصلاحیت ،خوبصورت دیندار اوربااخلاق لڑکیاں جہیزکی
استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے بن بیاہی رہ جاتی ہیں۔ اس رسم کے پھیلاؤمیں
معاشرے کی مجموعی بے حسی، خودغرضی،لالچ او ر خداخوفی کی کمی شامل ہیں۔لیکن
سب سے بڑی وجہ ہندوانہ رسوم ہیں جوہمارے معاشرے میں بے لگام میڈیاکے ذریعے
درآئی ہیں۔غیرملکی چینلزکے ڈراموں اورفلموں نے ہم سے ہماری ثقافت کوچھین
کراپنی ثقافت کومسلط کردیاہے۔نکاجتنامشکل ہوگابدکاری اتنی عام ہوگی،نکاح
جتناآسان ہوگاگناہ کے دروازے اتنے ہی بندہوں گے۔سدِّ ذرائع کے طورپرجہیزکی
رسم کی مخالفت ضروری ہے۔شریعت میں جہیزدینے کی کوئی پابندی نہیں۔اپنی جوابی
ای میل میں مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ خاتون جنت کوسرکاردوجہاں نے
جوجہیزدیا وہ ہمارے معاشرے میں رائج جہیزکی طرح نہیں تھا بلکہ خانہ داری کی
کم ازکم بنیادی ضروریات تھیں۔مفتی منیب الرحمن نے مزیدکہا ہے کہ
اگر(دولہا)لڑکاغربت کی وجہ سے گھرکاضروری سامان خریدنے کی قدرت بھی نہ
رکھتاہواس صورت میں لڑکی (دلہن)کے والدین اگراس کے ساتھ مالی تعاون
کرناچاہیں توحرج نہیں بلکہ ثواب ہے۔موجودہ دورمیں رائج جہیزکسی بھی صورت
جائز نہیں۔آج کے دورمیں جہیزکی صورت میں دیاجانے والاسامان تعیشات ایک
معاشرتی لعنت ہے۔چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے کہاہے
کہ نکاح کے عوض کسی طرح کے مال کالین دین جائزنہیں۔انہوں نے کہا کہ عورت
اپنے نکاح کے عوض جومال دے وہ باطل ہے اس لیے کہ نکاح میں عوض عورت پرنہیں
بلکہ حق مہرکی شکل میں مردپرہے۔مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ لڑکی(دلہن)
والوں کالڑکے (دولہا)سے حق مہرکے سواکسی اورشے کا مطالبہ رشوت اورباطل
ہے۔مرد(دولہا)نے حق مہرکے سوانکاح کے عوض جورقم وغیرہ دی وہ واپس لے
سکتاہے۔اس لیے کہ یہ رشوت ہے۔ اگرکسی کویہ شک ہوکہ مفتی منیب الرحمن نے
راقم الحروف کوای میل نہیں کی توراقم الحروف یہ ای میل دکھانے کوبھی
تیارہے۔پاکستان سنی تحریک ضلع لیہ نے شادی آسان کرو تحریک کی حمایت کرتے
ہوئے کہا ہے کہ شادی کے مواقع پررسومات کے خاتمے اوراخراجات میں کمی
کاآغازامیرلوگوں کوکرناچاہیے۔ان کاکہناہے کہ جب امیرلوگ اس کی ابتداء کریں
گے تومعاشرہ کے متوسط اورغریب لوگوں کے لیے آسانی ہوجائے گی۔کوئی یہ بھی نہ
سمجھے کہ شادی آسان کروتحریک صرف راقم الحروف ہی چلارہا ہے۔ راقم الحروف نے
توصرف اس تحریک کاآغازکیا ہے۔بہت سے ایسے مخلص دوست بھی ہیں جواس تحریک
کاپیغام دوسرے لوگوں تک پہنچارہے ہیں۔ایک قومی اخبارمیں ایک سروے رپورٹ
کامرکزی خیال کچھ یوں ہے کہ جہیزکی رسم ختم ہوجانے سے شادیاں آسان ہوجائیں
گی۔ایک اور قومی اخبارمیں شائع ہونے والی سروے رپورٹ یوں ہے کہ اس اخبارسے
گفتگوکرتے ہوئے بزرگ شہریوں نے کہا کہ مہنگائی کے دورمیں غریب آدمی اپنی
بیٹی کوضرورت کی اشیاء بھی جہیزمیں نہیں دے سکتاجب ایسی مہنگی شادیوں کی
خبریں آتی ہیں تولڑکے والوں کی ڈیمانڈ بھی بڑھ جاتی ہے۔اورہماری بچیوں کے
دل بھی افسردہ ہوتے ہیں یہ ڈیمانڈ صرف لڑکے والوں کی طرف سے نہیں ہوتی لڑکی
والوں کی طرف سے بھی ہوتی ہے۔بزرگ شہری کہتے ہیں کہ غریب آدمی کے لیے اپنی
بیٹی کی شادی کے اخراجات پورے کرناناممکن ہوگیا ہے۔ان کاکہنا ہے کہ حکومت
ایسی مہنگی شادیوں پرپابندی نہیں لگاسکتی توکم ازکم ان کی نمائش پرہی
پابندی لگادے تاکہ اس طرح کی کوئی خبرہمارے گھروں تک نہ پہنچے اورغریب کی
بچی اپنے ارمان دل میں لے کرخون کے آنسونہ روئے۔شادی آسان کروتحریک کی جانب
سے چندگزارشات ترتیب دی گئی ہیں۔ جوکہ یہ ہیں۔ایک قومی اخبارنے شادی آسان
کروتحریک پرایڈیشن بھی شائع کیاہے جوشادی آسان کروتحریک کے فیس بک پیج
پرموجودہے ۔
۱*شادی بیاہ رسم ورواج کے مطابق نہیں اسلامی تعلیمات کے مطابق کریں۲* شادی
کم سے کم اخراجات میں کرنے کی روایت ڈالیں۳ *شادیاں جائیداد،سرمایہ ،دنیاوی
جاہ ومنصب دیکھ کرنہیں کردار،اخلا ق ، شرافت اوردین اسلام سے رغبت دیکھ
کرکریں۴*شادی دھوم دھام سے ضرور کریں مگر قرضے لے کرنہیں اپنی استطاعت کے
مطابق ۵*شادیاں ایک دوسرے پربوجھ بن کرنہیں ایک دوسرے کے لیے آسانیوں کاسبب
بن کرکریں ۶ * قرض لے کرمعاشرہ میں نام بنانے،ناک اورساکھ بچانے سے بہترہے
کہ شادیاں اپنی استطاعت میں رہتے ہوئے سادگی سے کی جائیں کہ قرض ادانہ
کرسکے توقرض خواہ کے معاف کیے بغیرمعافی نہیں ہوگی۷*یہ نہ دیکھیں کہ لوگ
کیاکہیں گے بلکہ یہ دیکھیں کہ شادی بیاہ کے سلسلہ میں شریعت کیاکہتی ہے
،اسلامی تعلیمات کیاہیں ۸*لوگوں کوخوش کرنے سے بہترہے کہ اللہ تعالیٰ اوراس
کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوخوش کرنے کی کوشش کریں کہ لوگ کبھی
خوش نہیں ہوتے جبکہ اللہ تعالیٰ اوراس کاپیارامحبوب صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نیک اعمال اورمخلوق کی خدمت کرنے سے خوش ہوجاتے ہیں۔۹*جتنی چاہے کوشش
کرلیں لوگوں کے اعتراضات سے نہیں بچ سکتے ،اللہ تعالیٰ اوراس کے پیارے حبیب
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی سے بچیں۔۰۱* رسم حنا (مہندی) میل
اوردیگرفضول رسومات کاسلسلہ اب بندکردیں۱۱*شادی بیاہ کی خوشی میں محفل
موسیقی ،رقص، جھومر،مجرے،ڈانس کرانے کی بجائے قرآن خوانی، محفل نعت ،محفل
سماع کاہتمام کریں۔۲۱*جہیزکی نمائش نہ کی جائے ۳۱* جہیزضروری نہیں،دلہن کے
والدین،سرپرست اپنی خو شی سے دیناچاہیں تو دے سکتے ہیں ۔۴۱*دولہاوالے دلہن
والوں سے اوردلہن والے دولہاوالوں سے جہیزکامطالبہ نہ کریں۵۱* تربیت، حسن
اخلاق،میانہ روی، سلیقہ مندی ، کفائت شعاری،صبروتحمل، فرائض کی
ادائیگی،حقوق کی پابندی سے بہترکوئی جہیزنہیں۶۱*سونے کے زیورات ضروری نہیں
،فریقین ایک دوسرے سے زیورات کامطالبہ نہ کریں ،کوئی فریق اپنی خوشی سے
دیناچاہے تویہ الگ بات ہے۔۷۱*دولہاشریعت اسلامیہ میں مقررکردہ کم سے کم حق
مہریااس سے زیادہ اپنی مرضی سے جتناچاہے دے سکتاہے ،دلہن والے اس سے زیادہ
کامطالبہ نہ کریں۸۱*دولہاسے حق مہرکے علاوہ کچھ بھی نہ طلب کیاجائے کہ یہ
رشوت ہے۔۹۱*دعوت ولیمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ کے
مطابق کریں کہ یہ سرکاردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ ۰۲ *
دعوت ولیمہ اپنی مالی استطاعت کے مطابق کریں۱۲*گوشت ،روٹی ،چاول، انواع
واقسام کے کھانے ضروری نہیں،مالی استطاعت کے مطابق جوطعام آسانی سے
تیارہوسکے اسی سے دعوت ولیمہ کریں۔۲۲خاندان ،برادری کی سطح پراجتماعی
شادیوں اوراجتماعی ولیمہ کااہتمام کریں اس سے برکت بھی ہوگی اوراخراجات بھی
کم آئیں گے۔۳۲* جوگھرانے ،غربت اورسرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے اولادکی شادیاں
نہیں کرسکتے ان کے لیے برادری، محلہ،بستی اور گاؤں کے افراد،گھرانے
امدادباہمی کے تحت مل کران کی شادیوں کے اخراجات برداشت کریں۴۲*دولہاکی
ملازمت کاانتظارنہ کیاجائے ،اللہ تعالیٰ پر توکل کرکے شادی کرادی جائے
جواللہ تعالیٰ اس کوشادی سے پہلے رزق دے رہاتھا ،شادی کے بعدبھی دے
گا۵۲*دولہابرسرروزگارہوتوبہت اچھاہے ،بے روزگارہوتوبرادری مل کراس کے
روزگارکاانتظام کردے تویہ کارثواب ہے۶۲*اولادکی شادیاں زبردستی نہ کریں
،اولادپراپنی مرضی مسلط نہ کریں ۷۲ *شادی کافیصلہ اولادکے ساتھ باہمی
رضامندی سے کریں۸۲* شادی کے سلسلہ میں والدین ،سرپرست اولادکی خواہشات
اوراولاد والدین ،سرپرست کی خواہشات کااحترام کرے۔۹۲*مشائخ عظام اپنے
مریدین ،متعلقین کو، علماء کرام اپنے خطابات میں عوام کو، مدرس، معلم،
پروفیسرز، اساتذہ اپنے شاگردوں کوشادیاں اسلامی تعلیمات کے مطابق سادگی سے
کرنے کی ترغیب دیں۔۰۳*ہردوماہ میں ایک جمعۃ المبارک کے خطبہ میں علماء کرام
شادی بیاہ کے عنوان پرخطاب ضرورکریں۔۱۳* شادی کے انتظامات شروع کرنے سے
پہلے اپنے نزدیک رہنے والے عالم دین سے مشورہ ضرورکرلیں کہ شادی اسلامی
تعلیمات کے مطابق کیسے کی جائے۔۲۳* شادی آسان کروتحریک حکومت پاکستان
،صوبائی حکومتوں اوروزارت تعلیم سے مطالبہ کرتی ہے کہ مڈل کلاس سے ایم اے
تک ہرجماعت کے نصاب میں اردو،اسلامیات میں شادی بیاہ پرایک مضمون ضرورشامل
کریں جس میں شادیاں اسلامی تعلیمات کے مطابق سادگی اوررسم ورواج کے
بغیرکرنے کی ترغیب دی جائے اس کے ساتھ ساتھ صحابہ کرا م رضوان اللہ علیہم
اجمعین،بزرگان دین کی شادیوں کے احوال بھی نصاب کاحصہ بنایا جائے۔۳۳*فضول
رسومات، غیرضروری اخراجات،بے جامطالبات کے خاتمے اورشادیاں آسان سے آسان
کرنے کے لیے شادی آسان کروتحریک کاساتھ دیں۔ معززعلماء کرام سمیت معاشرہ کی
نمائندہ شخصیات سے گزارش ہے کہ وہ ان گزارشات کوغورسے پڑھیں ان میں کوئی
ترمیم یااضافہ کرناہوتواس تحریرکی اشاعت کے بعدپندرہ دن تک راقم الحروف
کوآگاہ کریں۔پندرہ دن تک کسی نے کوئی جواب نہ دیاتویہ گزراشات حتمی تصورکی
جائیں گی بعدمیں کوئی اعتراض قابل قبول نہیں ہوگا۔ ان گزراشات کو شائع
کراکے ہرممکن طورپر ملک کے ہرشہرہرعلاقے میں مختلف ذرائع سے پہنچایاجائے
گا۔
|