تاریخ اپنے آپ کو دہر ا رہی ہے۔
ایک وقت تھا جب ایک فرعون تھا اور دنیا کی ساری اقوام اس کی پرستش کرتی تھی‘
سوائے بنی اسرائیل کے جو لنگڑی لولی توحید کی علم بردار تھی۔
فرعون کو اپنے سائنس و ٹیکنولوجی کے نشے میں دنیا کی ساری اقوام کو اپنا
ماتحت بنا کر اپنے آپ کو ’’ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ ‘‘ سمجھنے لگا تھا۔
اور جیسا کہ ہمارے رب نے فرمایا ہے:
إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا
يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي
نِسَاءَهُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ﴿٤﴾ سورة القصص
’’ بیشک فرعون زمین میں سرکش و متکبّر (یعنی آمرِ مطلق ) ہوگیا تھا اور اس
کے باشندوں کو فرقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ ان میں سے ایک گروہ ( بنی
اسرائیل) کو وہ ذلیل کرتا تھا، اس کے لڑکوں کو (ان کے مستقبل کی طاقت کچلنے
کے لئے) قتل کرتا اور اس کی لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا فی الواقع وہ
مفسد لوگوں میں سے تھا۔‘‘
آج بھی دنیا وہی نقشہ پیش کر رہا ہے بلکہ اس سے بھی بھیانک نقشہ ۔۔
آج بھی ایک فرعون ہے اور دنیا کی ساری قومیں اس کی پرستش کررہی ہے‘ سوائے
مسلمانوں کے جو لنگڑی لولی توحید کی علم بردار ہیں۔
آج کا فرعون بھی اپنے سائنس و ٹیکنولوجی کے نشے میں دنیا کی ساری اقوام کو
اپنا ماتحت بنا کر اپنے آپ کو ’’ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ‘‘ سمجھنے لگا
ہے۔
’’ بیشک آج کا فرعون بھی زمین میں سرکش و متکبّر ( یعنی آمرِ مطلق ) ہوگیا
ہے اور اس کے باشندوں کو فرقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ان میں سے ایک گروہ (
مسلمانوں) کو وہ ذلیل کررہا ہے، اس کے مردوں کو (ان کے مستقبل کی طاقت
کچلنے کے لئے) قتل کرتا ہے اور اس کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا ہے (تاکہ
مردوں کے بغیر ان کی تعداد بڑھے اور ان میں بے حیائی پھیلے)، فی الواقع وہ
(آج کا فرعون) بھی مفسد لوگوں میں سے ہے۔‘‘
کل کا فرعون تو صرف نوزائیدہ بچوں کا قاتل تھا لیکن آج کا فرعون بچے‘ بوڑھے‘
نوجوان سب کو بے دریغ قتل کر رہا ہے۔
کل بنی اسرائیل بھی اپنے نوزائیدہ بچوں کو قتل ہوتا دیکھ کر آنسوں بھی نہیں
بہا سکتے تھے۔
اور
آج مسلمان بھی اپنے بچے‘ بوڑھے‘ نوجوان یعنی ہر عمر کے مردوں کے قتل پر
ساکت و جامد ہیں۔
کل بنی اسرائیل بھی فرعون سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے علم اور سائنس و
ٹیکنولوجی کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔
اور
آج مسلمان بھی آج کے فرعون سے آزاد ہونے کیلئے علم اور سائنس و ٹیکنولوجی
کی طاقت نہیں رکھتے ۔
تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔
لہذا
مسلمانوں! صبر کرو!
اللہ وحدہ لا شریک لہ کے بندے بن جاؤ!
شرک و کفر سے نکل کر توحید کے سچے علم بردار بن جاؤ !
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تهام لو !
اور
فرقہ واریت سے نکل کر اطیع اللہ و اطیع الرسول کے دامنِ عافیت میں آجاؤ !
پھر دیکھنا۔۔۔
جس اللہ نے کل کے فرعون کو اس کی تمامتر لاؤ لشکر اور سائنس و ٹیکنولوجی
سمیت عبرت کا نمونہ بنایا تھا کہ آج عبرت کیلئے صرف اس کی لاش باقی ہے۔
وہی اللہ آج کے فرعون کو بھی اس کی تمامتر جدید ایجادات اور سائنس و
ٹیکنولوجی سمیت جلد ہی عبرتناک انجام تک پہچائے گا۔
اور
عبرت کیلئے صرف اس کی لاش باقی رکھے گا۔
فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ
وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ ﴿٩٢﴾ سورة
يونس
’’ سو آج ہم صرف تیری لاش کو نجات دیں گے تاکہ تو ان کیلئے نشانِ عبرت ہو
جو تیرے بعد ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل
ہیں۔‘‘
کاش آج کا فرعون تاریخ سے عبرت پکڑتا اور دنیا میں فساد مچانا بند کرتا ..
تحریر و تحقیق : محمد اجمل خان
|