جنات و شیاطین - 4 (شیاطین سے منسلک بیماریاں اور ان کا شرعی علاج)

یاد رہے کہ عام طور پر شیاطین سے منسلک چار قسم کی بیماریاں ہیں:

1. شیاطین کا مس کرنا.
2. شیاطین کا جسم میں داخل ہونا.
3. جادو ہونا جس طرح کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوگیا
4. نظر بد لگ جانا اور اسکا علاج

شیاطین کا مس کرنا اور نظر بد لگ جانا اسکا ایک ہی علاج ہے ان کو ان شاء اللہ ہم دلائل سے دیکھیں گے یعنی بیماری نبر1 اور بیماری نبر 4 اس لیے ان کو ہم پہلے دیکھتے ہیں

جنات کے بارے میں اس ساری معلومات کو حاصل کرنے کے بعد اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ جن وشیاطین کس کس طرح حملہ آور ہوسکتے ہیں اور شریعت اسلام نے، اللہ نہ کرے، انکے حملہ آور ہونے کی صورت میں کیا تدابیر بتائی ہیں. جنات و شیطان کے حملہ چار طرح سے ممکن ہیں.

1. شیاطین کا مس کرنا.
2. شیاطین کا جسم میں داخل ہونا.
3. جادو ہونا جس طرح کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوگیا 4. نظر بد لگ جانا اور اسکا علاج

جنات سے منسلک بیماریاں. شیاطین کا مس کرنا اور نظر بد لگ جانا اسکا ایک ہی علاج ہے ان کو ان شاء اللہ ہم دلائل سے دیکھیں گے یعنی بیماری نبر1 اور بیماری نبر 4 اس لیے ان کو ہم پہلے دیکھتے ہیں

1. شیطان کا مس (چھونا) کرنا.

اللہ تعالی نے فرمایا:
وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ﴿٤١

مفہوم: اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کا (بھی) ذکر کر، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے
(سورۃ ص 38 آیت: 41)

یہاں پر عربی میں لفظ مس استعمال ہوا ہے جسکے معنی چھو جانے کے ہیں.

4. نظر بد لگ جانا:

سہل بد حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، يَقُولُ مَرَرْنَا بِسَيْلٍ فَدَخَلْتُ فَاغْتَسَلْتُ فِيهِ فَخَرَجْتُ مَحْمُومًا فَنُمِيَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ

مفہوم: کہ ہم ایک ندی کے پاس سے گزرے تو میں اس میں داخل ہو گیا اور غسل کیا. باہر نکلا تو بخار چڑھا ہوا تھا. یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائ گئ تو آپ نے فرمایا:

‏"‏ مُرُوا أَبَا ثَابِتٍ يَتَعَوَّذْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا سَيِّدِي وَالرُّقَى صَالِحَةٌ فَقَالَ ‏"‏ لاَ رُقْيَةَ إِلاَّ فِي نَفْسٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ لَدْغَةٍ ‏"‏ ‏

"ابو ثابت کو کہو اسے دم کر دے" (رباب کہتی ہیں) میں نے (سہل بن حنیف سے) عرض کیا: آقا کیا دم مفید ہوتے ہیں؟ فرمایا: دم بد نظری، سانپ کے کاٹے اور بچھو کے ڈنگ ہی میں مفید ہوتے ہیں

قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْحُمَةُ مِنَ الْحَيَّاتِ وَمَا يَلْسَعُ. ‏
امام ابو داؤد نے کہا (روایت میں لفظ) الحمۃ کا لفظ سانپ اور ہر ڈسنے والے موذی جانور پر بولا جاتا ہے

(سنن ابی داؤد،جلد:4 صفحہ: 49، 50 ح: 3888 مکتبہ اسلامیہ، احمد: 486/3 والنسائ فی الکبری حدیث: 10086، 10873 وعمل الیوم والیلۃ ح: 257، 1034 من حدیث عبدالواحد بہ، امام حاکم نے اسکو صحیح کہا 413/4، حافظ ذہبی نے موافقت کی. اس روایت کے بعض شواھد ہیں اور راجع طور پر الرباب کی حدیث حسن ہے،) واللہ اعلم

شیطان کا مس کرنا یا نظر بد لگ جانا دونوں صورتوں کی دلیل کے بعد اسکا علاج یہ ہے کہ جس شخص کی نظر بد لگی ہو ان میں آگاہی پیدا کریں کہ آپ نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا مگر آپ کی نظر مجھے لگ گئ ہے اسلیے آپ مجھے ایک برتن میں اپنے وضو کا پانی دیں اور جس کو نظر بد لگی ہو وہ اس پانی سے غسل کر لے اس سے انکی نظر بد ختم ہو جاۓ گی. اگر یہ معلوم نہ ہو کہ کس کی نظر لگی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا:
ـ قَالَتْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ‏.‏

مفہوم: کہ نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کر لیا جاۓ
(صحیح بخاری، رقم: 5738)

یہ کیا جاسکتا ہے کہ پانی پر معوذتین یا قرآن پڑھ کر دم کر لے. اور بیری کے پتوں کو دوسرے پانی میں کوٹ لے اور جوشا کہ اس سے غسل کر لے اور اس پانی کو بہا دے. پھر واش روم سے باہر آ کر اس دم کیے ہوۓ پانی کو پی لے، ان شاء اللہ، اگر اللہ نے چاہا تو اس میں شفا پا لے گا

اصل میں یہ نقاط لوگوں کو سمجھانا اور ذہن میں اتارنا بہت مشکل ہوتا ہے. خاص طور پر فی زمانہ پڑھے لکھے طبقہ کو ان دلائل پر بالکل یقین نہیں آتا اسکی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ دنیاوی سکلز کے لیے تو تعلیم میں پی ایچ ڈی تک بھی کرتے ہیں مگر دینی شعور اور قرآن اور صحیح احادیث اور صحابہ کے فرومات سے بالکل بے بہرہ اور دور رہتے ہیں. ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان دلائل کی آگاہی بھی پیدا کریں.

2. شیطان جسم میں داخل ہوجاۓ:

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى الطَّائِفِ جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَىْءٌ فِي صَلاَتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ رَحَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف کے علاقے کا عامل (نگران) مقرر کیا تو مجھے نماز میں پریشان کن خیالات آنے لگے حتی کہ مجھے یہ بھی پتہ نہ چلتا کہ میں نماز میں کیا پڑھ رہا ہوں؟ جب میں نے یہ حالت محسوس کی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا.آپ نے فرمایا:
فَقَالَ ‏"‏ ابْنُ أَبِي الْعَاصِ؟
ابن ابی العاص ہے؟

قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ
میں نے عرض کیا. جی ہاں اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:

‏"‏ مَا جَاءَ بِكَ
کس لیے آیے ہیں؟

قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَرَضَ لِي شَىْءٌ فِي صَلاَتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي. قَالَ:
میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے نماز میں کچھ (وسواسات) آتے ہیں حتی کہ میں نہیں جانتا کہ میں نے کیا پڑھا ہے. آپ نے فرمایا:

‏"‏ذَاكَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ ‏"‏ ‏.‏ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَجَلَسْتُ عَلَى صُدُورِ قَدَمَىَّ ‏.‏ قَالَ فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ وَتَفَلَ فِي فَمِي وَقَالَ ‏"‏ اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ ‏"‏.‏
یہ شیطانی حرکت ہے، میرے قریب آؤ. لہذا میں آپ کے قریب ہوا پھر قدموں کے بل بیٹھ گیا. انہوں نے کہا: آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے میرے سینے پر (ہلکا سا) مارا، اور میرے منہ میں تھتکارا پھر فرمایا: نکل اللہ کے دشمن

فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ الْحَقْ بِعَمَلِكَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَقَالَ عُثْمَانُ فَلَعَمْرِي مَا أَحْسِبُهُ خَالَطَنِي بَعْدُ ‏.‏
آپ نے تین بار اسی طرح ہی کیا.پھر فرمایا (اب) اپنی ذمہ داری ادا کرو. عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں قسم کھاتا ہوں کہ اسکے بعد کبھی شیطان نے مجھے (وسوسوں کے ذریعہ) تنگ نہیں کیا

(ابن ماجہ: 3548، الآحاد والمثانی لابن ابی عاصم 1531 وسندہ صحیح، مسلم 2203، 5738)

گویا جب بھی اس قسم کے وسوسے نماز میں آئیں تو اسکا حل اس روایت میں بتا دیا گیا ہے:

اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ
Okhruj aduww Allaah

نکل باہر، اللہ کے دشمن

3۔ شیاطین سے منسلک آخری قسم کی بیماری ہے جادو کا ہونا:

جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور اسکی بہت طویل روایت موجود ہے:

عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الأَعْصَمِ، حَتَّى كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّىْءَ وَمَا فَعَلَهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهْوَ عِنْدِي لَكِنَّهُ دَعَا وَدَعَا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا عَائِشَةُ، أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلاَنِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلَىَّ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ فَقَالَ مَطْبُوبٌ‏.‏ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الأَعْصَمِ‏.‏ قَالَ فِي أَىِّ شَىْءٍ قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ، وَجُفِّ طَلْعِ نَخْلَةٍ ذَكَرٍ‏.‏ قَالَ وَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ ‏"‏‏.‏ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ فَقَالَ ‏"‏ يَا عَائِشَةُ كَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، أَوْ كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ أَسْتَخْرِجُهُ قَالَ ‏"‏ قَدْ عَافَانِي اللَّهُ، فَكَرِهْتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ فِيهِ شَرًّا ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ بِهَا فَدُفِنَتْ‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ وَأَبُو ضَمْرَةَ وَابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ‏.‏ يُقَالُ الْمُشَاطَةُ مَا يَخْرُجُ مِنَ الشَّعَرِ إِذَا مُشِطَ، وَالْمُشَاقَةُ مِنْ مُشَاقَةِ الْكَتَّانِ‏.‏

اس طویل روایت کا مفہوم:
لبید بن اعصم یہودی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا جس کی وجہ سے اللہ کے رسول بعض باتوں کا خیال کرتے کہ وہ آپ نے کر لیا مگر وہ نہ کیا ہوتا. پھر دو فرشتہ آپ کے پاس آۓ اور جادو کے بارے میں بتایا کہ اللہ کے رسول پر جادو کیا گیا ہے ،فرشتوں نے بتایا کہ زرواں کنویں میں اللہ کے رسول پر جادو ہوا، آپ کے سر کے بال، کنگھی، کجھور کے خوشے میں رکھے ہیں. اللہ کے رسول صحابہ کے ساتھ وہاں گیے اور ان چیزوں کو دفنا دیا
(صحیح بخاری، رقم: 5763)

مکمل تفصیل کے لیے صحیح بخاری روایت نمبر 5763 دیکھیں. گویا اس سے معلوم ہوا کہ جادو ہو جانا حق ہے اور کسی پر جادو ہوسکتا ہے. اگر ممکنہ طور پر کسی بھی بیماری کا پتہ نہ چل سک رہا ہو اور ذہنی وجسمانی امراض کے ٹسٹ نارمل ہوں مگر مریض پھر بھی صحت مند نہ ہو تو مریض پر جادو یا شیاطین کے اثرات ہوسکتے ہیں. پاکستان، ہندوستان جیسی جگہوں میں جنات کے پنپنے کے بہت وسائل ہیں مثلا مزارت، قبر پرستی، شرک کے اڈے، توحید سے آگاہی نہ ہونا، گانے بجانا، سود، دھوکہ، تصاویر،گھروں میں سلام، بسم اللہ کہ کر داخل ہونے کا فقدان، کھانے کو بیٹھ کر بسم اللہ کہ کر شروع کرنے کا فقدان، گھروں میں قرآن کی تلاوۃ تو جیسے ختم ہی ہوگئ وغیرہ یہ سب شیطان کے پنپنے کی وجوہات ہیں، اسی طرح دو نمبر عاملین حضرات جو جادوگری اور کفر و شرک کا سہارا لے کر عام لوگوں کو بیوقوف بنانے میں ماہر ہو چکے ہیں. اسی طرح پیری مریدی بھی اس قسم کے گڑھ ہے. یاد رکھنے کی بات یہ ہے قرآن والسنۃ کے علاوہ کوئ طریقہ بھی استعمال کیا جاۓ تو وہ باطل ہے. اگر ایک شخص کہے کہ آپ اپنا نام اور اپنی ماں کا نام بتائیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ جادو ہے یا کس نے کیا ہے تو یہ طریقہ باطل ہے قرآن والسنۃ کے خلاف ہے.


الحمد للہ، جنات و شیاطین سے منسلک بیماریاں اور ان کا علاج بھی آپ نے دلیلا سیکھ لیا، اللہ تعالی محترم شرعی راقی فصحیح الدین حیدرآبادی صاحب حفظہ اللہ کو جزاء خیر دے جنہوں نے اس علم کو چھپایا نہیں بلکہ قرآن والسنتہ کے دلایل کے ساتھ ان کو اپنے بیان کی صورت میں واضع کر دیا ہے۔ آپ انکا بیان یوٹیوپ پر ملاحظہ فرما سکھتے ہیں۔ محترم شرعی راقی فصحیح الدین حیدرآبادی صاحب حفظہ اللہ، محدث الشیخ وصی اللہ عباس حفظہ اللہ کے شاگرد ہیں، اور خاص بات یہ ہے کہ محدث الشیخ وصی اللہ عباس حفظہ اللہ حرم میں بطور مفتی بیٹھتے ہیں۔ اور محدث العصر الشیخ حافظ زبیر علی زئ رحمہ اللہ نے بھی الشیخ وصی اللہ عباس حفظہ اللہ کو محدث لکھا ہے۔ پھر بھی چونکہ ایک مسلمان اندھی تقلید کا قائل نہیں ہوتا۔ اس لیے میں نے حتی الامکان کوشش کی ہے کہ ان روایات کو درج کرے سے قبل چیک کروں۔ آپ بھی ان روایات کو اور انکی استنادی حیثیت کو یہاں چیک کر سکھتے ہیں:
www.sunnah.com
https://library.islamweb.net/hadith/hadithsrch.php
https://www.ahlalhdeeth.com/vb

اس سلسلہ کے سیرز کے آخری ارٹکل میں، ان شاء اللہ، آئندہ ہم یہ دیکھیں گے کہ اللہ نہ کرے اور کسی پر جادو ہو جاۓ تو وہ شخص خود اپنے آپ پر یا کوئ شرعی راقی اس پر قرآن سے کیا پڑھے تاکہ اس پر سے وہ شیاطین کے اثر کو ذائل کیا جا سکے. محترم قارئین، یہ سب باتیں آپ کے گوش گزار اس لیے کی جا رہی ہیں کہ آپ کسی ایسی ہنگامی صورتحال میں خود ہی حق اور باطل میں فرق کرنے کا فیصلہ کر سکیں اور گمراہوں کی گمراہی سے اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال اور رشتہ داروں کو بچا سکیں۔ کسی شخص کی پیری مریدی، یا کسی عامل بابا کے جھوٹے دعوی، یا کسی دینی حیت کے شخص جو آپ کا نام اور ماں کا نام پوچھے اس پرہرگز یقین مت کریں کیونکہ یہ باطل طریقہ سے آپ کے پیسہ، وقت حتی کے ایمان تک کو ختم کرنے کا گڑھ ہیں۔ اللہ مجھے اور آپ کو توحید پر استقامت دے، شرک وکفر سے بچاۓ، پانچ وقت کی نماز کا پابند رکھے، اور میرے اور آپ کے ایمان کی موت تک حفاظت فرمایے، آمین، اللھم آمین۔

 

manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 405191 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.