تحریر:ڈاکٹرمحمدآصف قریشی ،سرجن جناح ہسپتال لاہور
بٹن بیٹری (لیتھم یا سکہ نما)بیٹری مختلف سائز میں موجودہے،بچوں کے کھلونوں
جیسے کلائی کی گھڑی،کھلونا فون،کیلکولیٹراوردیگرالیکٹرونک آلات میں استعمال
ہوتی ہے،اس میں وولٹج یا چارج اور اندر اساس(الکلی یا کاسٹنگ )موجودہوتا
ہے،غیرمعیاری کھلونوں سے بیٹری نکال کر بچے نگل جاتے ہیں،خوراک کی نالی میں
پھنس کر یہ ہلکے کرنٹ کے علاوہ الکلی یا کاسٹنگ خارج کرتی ہے،اور خوراک کی
نالی میں گہرے زخم سے لے کر سوراخ کرتی ہے،اور کچھ مریضوں میں خوراک کی
نالی اور سانس کی نالی دونوں میں سوراخ کرنے کا باعث بنتی ہے،اس کے نتیجے
میں چھاتی کی شدید انفیکشن خون کا بہاؤحتیٰ کہ موت بھی واقع ہوسکتی ہے،معدے
میں پہنچنے کی صورت میں یہ عام طورپر تین دنوں میں پاخانے کے راستے سے خارج
ہوجاتی ہے،مگر معدے یا آنت میں بھی یہ زخم پیدا کرسکتی ہے،جس سے پیٹ کا درد
اور بخار ہونے کی علامات کی صورت میں آپریشن کی صورت پیش آسکتی ہے،اگر بچہ
حادثاتی طورپرنگل لے توفوری طورپر ڈاکٹرجواس کے نکالنے میں مہارت رکھتے ہیں
سے رجوع کرنا ضروری ہے،عام طور پر اس کی تشخیص ایکس رے سے ہوتی ہے،اور اس
کا ابتدائی چند گھنٹوں میں نکالنا بہت ضروری ہے،ترقی یافتہ ممالک میں تو
ایسے حادثے کی صورت میں جدیدآلات موجود ہیں،پاکستان میں بھی بچوں میں
حادثاتی طورپر بیٹری کا نگلنا کچھ کم نہیں حالیہ مارچ 2017ء میں اسلام آباد
میں بچوں کی سرجری کی کانفرنس میں صرف اسلام آباد ،راولپنڈی ریجن میں
تقریبا ایک سال میں 47بچوں میں بیٹری نگلنے کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں،اس لئے
والدین اور حکومتی سطح پر اس مسئلے کی آگاہی اور اس کے بچاؤ کے طریقوں میں
توجہ دلانا ضروری ہے،والدین کوشش کریں کہ اپنے بچوں کو بٹن بیٹری والے
کھلونے خریدکرنہ دیں یا معیاری کھلونے خریدیں جن میں بیٹری اچھی طرح سے
محفوظ ہو اور بچہ اسے نکال نہ سکے،دیگر گھڑیاں،کیلکولیٹروغیرہ بچوں کی پہنچ
سے دور رکھیں حادثاتی طور پر نگلنے کی صورت میں بچے کو الٹی مت کروائیں
کیونکہ اس سے ذیادہ نقصان کا اندیشہ ہے اور فوری طورپرماہر ڈاکٹریا ہسپتال
سے رجوع کیا جائے۔
|