جب کوئی بھی کاروبار کیا جاتا ہے تو سب سے پہلے یہ دیکھا
جاتاہے کہ اس میں اگر پیسہ لگایا جائے تو اتنی بچت ہوگی اور خسارے والا کام
تو کیا ہی نہیں جاتا ہے پرائیویٹ جب عوام کاروبار کرتی ہے چند سالوں میں
کاروبار ڈبل ہوجاتاہے لیکن ہمارے تینوں اداروں کی آمدنی پتہ نہیں کہاں
جارپی ہے کیا جہاز خالی آتے جاتے ہیں کیا اسٹیل مل میں پیداوار نہیں ہورہی
کیا ریلوے پر سواریاں نہیں آتی جاتی اگر آتی جاتی ہیں تو آمدنی کہاں جارہی
ہے آ خر کون اس راز کو فاش کرے گا آ خر نوے کی دہای سے خسارہ سن رہے ہیں
کہاں ہے احسن اقبال صاحب کی منصوبہ بندی کہاں ہیں ہمارے تجربہ کار وزیراعظم
بڑے فحر سے کہا جاتا ہے کہ خسارہ کم ہوگیا ہے یہ نہیں کہا جاتا ہے کہ اتنا
منافع ہوا ہے آ خر کب تک ان اداروں کو مصنوعی آکسیجن سے چلایا جاتا رہے گا
آ خر وہ وقت کب آے گا جب یہ تینوں ادارے کامیاب ہوں گے ملکی معیشت مین اپنا
حصہ ڈالیں. گے کب یہ ادارے ملکی معیشت کو مضبوط کریں گے پی پی پی کا دور
گیا مشرف دور گیا پھر پی پی پی دور گیا پھر نواز دور گیا مگر ان اداروں کی
حالت پتہ نہیں کب ٹھیک ہوگی کب شفافیت آے گی کب تمام ادارے اپنے قدموں پر
کھڑے ہوں گے اللہ پاک ہمارے وطن کوترقی دے آمین |