ترکی نے کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کردی۔
ترک صدر نے پاکستان کے پارلیمانی وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر
پر پاکستانی موقف کے حامی ہیں۔ پاکستان کے پارلیمانی وفد کی قیادت سپیکر
قومی اسمبلی ایاز صادق نے کی۔ طیب اردگان نے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ
کی قرار دادوں پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ کشمیریوں پر ظلم سے تحریک ا?زادی کو
دبایا نہیں جاسکتا۔ اقتصادی محاذ پر پاکستان کے ساتھ تعاون سے پیچھے نہیں
ہٹیں گے۔ بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے بڈ گام میں 4کشمیری نوجوانوں کی شہادت
پر مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز مکمل ہڑتال کی گئی۔تمام دکانیں،تجارتی
مراکز،سکول ، پٹرول پمپ اور دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد
ورفت معطل رہی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے سرینگر میں لوگوں کو شہادتوں پربھارت
مخالف مظاہروں میں شرکت سے روکنے کیلئے کرفیو جیسی پابندیاں عائد کر دیں
جبکہ راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے سیل کر دیا بڈگام اور دیگر حساس علاقوں
میں فوج کی اضافی نقدی بھجوا دی گئی ادھر4کشمیری نوجوانوں کی شہادت پر
کشمیریوں نے مختلف علاقوں میں مظاہرے کئے آزاد رکن اسمبلی انجینئر شیخ
عبدالرشید نے ساتھیوں کے ہمراہ جواہر نگر میں احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ
محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کی طرف جانے کی کوشش کی مگر پولیس نے انہیں
گرفتار کر لیا اور راجباغ تھانے میں منتقل کر دیا شہید نوجوانوں توصیف احمد،
5بہنوں کے اکلوتے بھائی زاہد رشید اور دیگر کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز
جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے بھاری
تسلط کیخلاف نعرے لگائے۔چاڈورہ میں4نوجوانوں کی فورسز کے ہاتھوں شہادت کے
خلاف مزاحمتی خیمے کی کال پر وادی کے شمال و جنوب میں جمعرات کو بھی مکمل
سناٹا چھایا رہا جبکہ سرینگر کے پائین اور مضافاتی علاقوں سمیت کولگام،
بارہمولہ، پٹن، رفیع آباد، سوپور، اجس، صدر کوٹ، کرالہ گنڈ کپوارہ میں
احتجاجی جلوس، سنگبازی، شیلنگ اورپیلٹ کا استعمال کیا گیا۔ جھڑپوں کے دوران
کئی افراد زخمی ہو گئے۔لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کشمیر میں
معصوم جوانوں کو تہہ تیغ کرنے اورہزاروں لوگوں کو جیلوں اور تھانوں میں ڈال
کر الیکشن عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل عام کی براہ راست ذمہ دار
وہ بھارت نواز سیاسی جماعتیں، حکومت اور ممبران اسمبلی ہیں جوفورسز اور
پولیس کے ترجمان بن کر انہیں احکامات جاری کرتے ہیں۔ حریت رہنما سیدعلی
گیلانی نے کہا ہے مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ میں
عالمی برادری سے سوال کرتا ہوں کیا مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے انسان نہیں؟
کشمیریوں کی جدوجہد نے نریندر مودی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کشمیریوں کی شرکت
کے بغیر پاکستان بھارت مذاکرات کا جواز نہیں۔ مذاکراتی عمل میں بھارتی ہٹ
دھرمی دنیا کے سامنے عیاں ہوگئی۔ ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کو دبانے میں
ناکام رہی۔چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے بڈگام میں بھارتی فوج کے
ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی شہادت پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کشمیر
میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے جس پر اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی
افسوسناک ہے ۔ نہتے کشمیریوں پر براہ راست گولیاں چلانا سرکاری دہشت گردی
ہے جو قابل مذمت ہے بھارت جتنے مرضی جتن کرلے جدوجہد آزادی کشمیر کو کبھی
ختم نہیں کرسکتا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظاہروں کو روکنے کے لیے پیلٹ گن
کے ساتھ ساتھ ایک اور مہلک ہتھیار مرچ جیلی سے بھرے گرنیڈ استعمال کرنے کا
منصوبہ بنارہا ہے جس کے پھٹنے سے آنکھو ں میں شدید جلن پیدا ہوجاتی ہے۔
اسلامی کانفرنس تنظیم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی مذمت کی ہے۔ او
آئی سی کے وفد نے مظفر آباد میں گزشتہ روز حریت کانفرنس کے آزاد کشمیر کے
رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وفد نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرے
اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔ او آئی سی
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت جاری رکھے
گی۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے مستقل اعلیٰ اختیاراتی کمیشن برائے انسانی
حقوق کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا مقبوضہ کشمیر
میں بھارتی مظالم نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ 2016 میں شروع ہونے
والے بھارتی مظالم کی تازہ لہر میں ایک سو پچاس کشمیری شہید ہو چکے۔ بیس
ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں سے نوجوان لڑکیوں سمیت لاتعداد زخمی چھرے
لگنے کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ بھارتی حکومت نے جان بوجھ کر
مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اشائے ضرورت، خصوصاً، خوراک، ادویات، پٹرولیم
مصنوعات اور متعدد دیگر اشیاء کی قلت پیدا کر دی ہے۔بچوں کے سکول جلا کر
انہیں تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے جب کہ حریت قیادت کو پابند سلاسل کر
دیا گیا ہے۔ پاکستان اس وفد کو تمام رسائی فراہم کر رہا ہے جب کہ بھارت نے
وفد کو دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی جو قابل افسوس ہے۔وفد نے مقبوضہ کشمیر
میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا
اظہار کیا کہ انہیں مقبوضہ کشمیر کے دورہ کی اجازت کے خط کا جواب تک نہیں
دیا گیا۔سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان کا کہنا ہے کہ حکومت
پاکستان کی کشمیر پالیسی کمزوری کا شکار ہے، بھارت پرویز مشرف، راحیل شریف
اور جنرل باجوہ کی زبان سننے کا عادی ہے اس سے اسی زبان میں بات کرنا چاہئے۔
ایک تو بھارت کسی مثبت مذاکرات پر تیار نہیں دوسرے جب تک کشمیری قیادت کو
مذاکرات میں شامل نہیں کیا جائے گا کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔
کشمیر کا تصفیہ علاقے کے مستقل امن کیلئے بہت ضروری ہے۔بھارت میں پاکستانی
ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں
کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ مسائل تب پیدا ہوتے ہیں جب بھارت مسئلہ کشمیر کو
نہ مانے۔ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔ بھارت کا کشمیر
کو اپنا حصہ ماننے تک بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔ بھارت کشمیریوں کو حق خود
ارادیت نہ دے تو مذاکرات کیسے؟ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے مطابق دیکھے۔ بھارت کے مذاکرات نہ کرنے سے منفی طاقتوں کو
فائدہ ہو رہا ہے۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار اور بڑا نقصان اٹھایا ہے۔
پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔ بھارت نے
جموں کشمیر کا مسئلہ خود تسلیم کیا جسے حل ہونا ہے حریت رہنماؤں اور کشمیری
عوام سے بات کرنا ضروری ہے۔جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنماؤں مولانا امیر
حمزہ،ابوالہاشم ربانی اورحافظ خالد ولید کاکہناہے کہ کشمیریوں پر بھارتی
تشدد بد ترین ریاستی دہشت گردی ہے۔کشمیری شہداء کی پاکستانی پرچموں میں
تدفین اور جنازوں میں لاکھوں افراد کی شرکت بھارت سرکار کیخلاف ریفرنڈم
ہے۔حکومت پاکستان سفارتی محاذ پر بھارتی دہشت گردی کو بے نقاب کرے۔اس مسئلہ
پر خاموشی اختیار کرنا بہت بڑی غلطی ہو گی۔کشمیری آزادی کے لئے جب بھی آواز
بلند کرتے ہیں تو انڈیا تشدد کے ذریعے انکی آواز کو دبانے کی کوشش کرتا ہے
بھارتی فوج کے بہیمانہ تشدد سے روزانہ کشمیری شہید ہو رہے ہیں۔انکا جرم
پاکستان سے محبت اور آزادی کا نعرہ ہے جو انکا حق ہے مگر افسوس کی بات ہے
کہ پاکستانی حکومت خاموش ہے۔سرینگر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگیں
اورپاکستانی حکمران خاموش رہیں ‘یہ رویہ درست نہیں ہے۔انڈیا کے ساتھ دوستی
کی وجہ سے پاکستان دباؤمیں ہے یہ بڑا تکلیف دہ مرحلہ ہے۔کشمیری حق رکھتے
ہیں کہ پاکستان ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔ عالمی فورم پر مسئلہ اٹھا کر
پوری دنیا کو کشمیریوں کی آواز سنائی جائے اوردنیا کو بتایا جائے کہ
کشمیریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟۔کشمیری مسلمان آزادی کی بات کرتے ہیں اور
پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرتے ہیں جس پر ا ن پر گولیاں برسائی جاتی ہیں
اورشیلنگ کی جاتی ہے۔اسی طرح کشمیریوں کو گرفتار اور ان پر بغاوت کے مقدمے
بنائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا کشمیری مسلمانوں کیلئے
پیغام ہے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔جہاں تمہارا خون گرے گا وہاں ہمارا بھی خون
گرے گا۔ بی جے پی نے شروع سے ہی کشمیر کے مسئلہ پر پر تشدد رویہ اختیار کیا
اور کشمیر کی تحریک آزادی کو کچلنے کا پروگرام بنایا۔اب آزادی کی تحریک
زبردست انداز میں منظم ہوئی ہے اور پوری کشمیری قوم غاصب بھارت کے غاصبانہ
قبضہ کیخلاف ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہے ۔ بھارت کو یاد رکھنا
چاہیے کہ جتنا تشدد بڑھے گا تحریک آزادی اتنی ہی تیز ہو گی اور بالآخر
انڈیا کوکشمیر سے نکلنا پڑے گا اور کشمیری آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔انہوں
نے کہا کہ اس وقت حکومت پاکستان کو فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے اس مسئلے
کودنیا کے سامنے اجاگر کرنا چاہئے۔جماعۃ الدعوۃ کشمیریوں کو کسی صورت تنہا
نہیں چھوڑے گی اور ان کی ہر ممکن مددوحمایت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
|