یا یھا الذین آمنوا اذا نودی للصلوتہ من یوم الجمعتہ ۔ اے
ایمان والو ! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن۔ ( روز جمعہ اس دن کا نام عربی
زبان میں عروبہ تھا ‘ جمعہ اس کو اس لئے کہا جاتا ہے کہ نماز کے لئے
جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہہے ‘ وجہ تسمیہ میں اور بھی اقوال ہیں ۔ جمعہ اس
دن کا نام عربی سب سے پہلے جس شخص نے اس دن کا نام جمعہ رکھا وہ کعب بن
لومی ہیں ‘ پہلا جمعہ جو نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے اپنے
اصحاب کے ساتھ پڑھا ۔ اصحاب سیر کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی
علیہ و آلہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو بارھویں ربیع
الاول روز دو شنبہ کو چاشت کے وقت مقام قبا میں اقامت فرمائ ‘ دو شنبہ سہ
شنبہ چہار شنبہ پنجشنبہ یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ۔ روز
جمعہ مدینہ طیبہ کا عزم فرمایا ‘ بنی سالم ابن عوف کے بطن وادی میں جمعہ کا
وقت آیا ‘ اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا ‘ سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و
آلہ وسلم نے وہاں جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا ۔ جمعہ کا دن سید الایام ہے
جو مومن اس روز مرے حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالی اس کو شہید کا ثواب عطا
فرماتا ہے اور فتنہء قبر سے محفوظ رکھتا ہے ۔ اذان سے مراد اذان اول ہے نہ
اذان ثانی ‘ جو خطبہ سی متصل ہوتی ہے ‘ اگرچہ اذان اول زمانہ حضرت عثمان
غنی رضی اللہ تعالی عنہ میں اضافہ کی گئ مگر وجوب سعی اور ترک بیع و شراء
اسی سے متعلق ہے ۔ کذافی الدرالمختار ) الجمعتہ ٩
ھوالذی خلقم فمنکم کافر و منکم مومن ۔ وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا تو تم
میں کوئ کافر اور تم میں کوئ مسلمان ۔ ( حدیث شریف میں ہے کہ سعادت و شقادت
فرشتہ بحکم الہی اسی وقت لکھ دیتا ہے جب کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے
) التغابن ٢
فمن ابتغی وراء ذالک فاولآک ھم العادون ۔ تو جو ان دو کے سوا اور چاہے وہی
حد سے بڑھنے والے ہیں ۔ ( کہ حلال سے حرام کی طرف تجاوز کرتے ہیں ۔ مسلہ:
اس آیت سے متعہ ‘ لواطت ‘ جانوروں کے ساتھ قضا شہوت اور ہاتھ سے استمناء کی
حرمت ثابت ہوتی ہے ۔ ) المعارج ٣١
صد شکر کہ ناچیز کو قرآن مجید کے چند حصوں کو سامنے لانے کی سعادت نصیب ہوئ
۔ قرآن نام ہے پڑھنے ‘ سمجھنے اور عمل کرنے کا ۔ ہم پہ لازم ہے کہ اپنے
مسلک کے مطابق کسی تفسیر پاک کا مطالعہ کریں اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا
ہو کر اپنی نیکیوں میں اضافہ کریں ۔ |