وسطی ایشیا کا اسلامی ایٹمی ملک پاکستان اس وقت دنیا کےنا
اہل وزراکی فہرست میں صف اول پر ہے ، اس کی سب سے بڑی وجہ ماہرین بتاتے ہیں
کہ مورثی سیاسی نظام اور لسانی بنیادوں پر قائم سیاسی ڈھانچہ ہیں، ماہرین
سیاسیات کے مطابق پاکستان اس وقت بد ترین سیاسی دور سے گزر رہا ہے کیونکہ
وفاقی و صوبائی بنیادوں پر تمام اسمبلیوں میں صرف اور صرف اپنی ذات، اپنی
بقا اور اپنے عیش و تعائش کیلئے ایوان میں بل پیش کیئے جاتے ہیں، سندھ کے
سب سے بڑی سیاسی جماعت پی پی پی کے سربراہ آصف علی زرداری نے اپنے دور
اقتدار میں اپنے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز مشرف کے ساتھ
وفاقی و صوبائی وزرا کو مکمل آزادی کیساتھ لوٹ مار کرنے ، کرپشن اور
بدعنوانی ، رشوت ستانی کے بازار کو تاریخی بنیادوں پر استوار کیا، تمام تر
ملکی خذانے کی دولت کو بیرون ملک منتقل کرکے عوام کو مہنگائی اور ٹیکسوں کے
دلدل میں مزید دھنسادیا، برطانیہ سمیت یورپ کے بیشتر ممالک اور امریکہ میں
جائیدادوں کی طویل قطاریں بناڈالیں،سندھ میں نا اہلوں کی بھرتیاں، تعصب و
لسانیت کی بنیاد پر تقرریاں، بے جا اختیارات کا استعمال ، گاؤں گاؤں شہر
شہر کے تمام ٹیکسوں اور دیگر سرکاری ذرائع کی مد میں آمدن کی لوٹ گھسوٹ ان
کا شیوہ رہی ہیں، معمولی معمولی کارکنان کو کڑوروں اربوں روپے نوازنے کا
عمل اب بھی جاری ہے ؟؟؟ شہری منتخب نمائندگان کو پس پشت اور ظاہری حصہ دار
بنانے کا مقصد بھی اپنے مذموم مقاصد کا حصول رہا ہے ، آصف علی زرداری
نےملکی خذانے کی لوٹ مارمیںدیگر منتخب سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کیا تھا،
آصف علی زرداری کے دور اقتدار میں میاں نواز شریف اپوزیشن جماعت میں تھے ،
میاں نواز شریف نے آصف علی زرداری کے دور اقتدار میں فرینڈ شپ اپوزیشن کا
بھرپور کردار ادا کیا یہی وجہ ہے کہ آصف علی زرداری نے موجودہ وزیراعظم
میاں نواز شریف کو بتادیا کہ ملکی دولت کو کس طرح لوٹا جاتا ہے اور عوام پر
ظلم و بربریت کے پہاڑ کس طرح پیدا کیئے جاتے ہیں ۔۔!! معزز قائرین!آصف علی
زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کو مکمل جاہلیت، گمراہی، لاقانونیت، غنڈہ
گردی، لوٹ مار، اقربہ پروری، تعصب، بے ایمانی، جھوٹ و افلاس، دھوکہ دہی میں
مبتلا کردیا ہے، وہ پی پی پی جیسے ذوالفقار علی بھٹو نے عوامی سیاسی جماعت
بنایا تھا اس جماعت کو تباہ و برباد کرنے کیلئےبینظیر بھٹو سے رشتہ جوڑ کر
مکمل تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ، ماہرین سیاسیات کے مطابق موجودہ پی پی پی
جماعت مکمل طور پر زرداری جماعت بن کر رہ گئی ہے حتیٰ کہ بلاول زرداری سمیت
آصفہ اور بختاور کبھی بھی اپنے باپ کے خلاف نہیں کھڑے ہونگے گویا ماں کے
قتل پر اولادیں بھی خاموش ہوگئی ہیں، عوام کے ایک بڑے حلقے سوال کرتے ہیں
کہ آصف علی زرداری نے اپنے دور اقتدار میں بینظیر بھٹو کے قاتل کی گرفتاری
کیلئے تمام تر وسائل کیوں نہیں بروکار لائے ، کیوں اپنے جیالوں کو بے وقوف
بنایا گیا ،ماہرین کے مطابق آنے والے الیکشن سن دو ہزار اٹھارہ میں پی پی
پی یعنی ذوالفقار علی بھٹو کے مخلص جیالے سندھ سمیت پورے ملک میں زرداری
گروپ کے سامنے آکھڑے ہونگے اور آصف علی زرداری کی تمام چالوں کو ناکام
بنانے کیلئے صف بندی کرکے مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے کو آگے لائیں گے یہ
جانتے ہوئے بھی کہ آصف علی زرداری اور ان کے حواریوں کو یہ پسند نہیں لیکن
سندھ اور پی پی پی کی بقا کیلئے مخلص جیالے اندر ہی اندر آصف علی زرداری
اور اس کے حواریوں کے خلاف صف بندی کرنے میں مصروف ہیں، ان جیالوں کے مطابق
آصف علی زرداری نے پی پی پی سے سوائے اپنی ذات کے عام سندھیوں کیلئے کوئی
واضع عمل پیش نہیں کیا، جہاں اردو بولنے والوں کے دروازے بند کردیئے وہیں
غریب سندھیوں سے نوکریوں اور دیگر بنیادی ضروریات کیلئے بھاری رشوت طلب کی
جاتی رہیں ہیں، سندھ میں تخلق ہاؤس اولڈ سندھ سیکریٹریٹ میں ایک نیا ادارہ
بنادیا گیا جو آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کہلاتا ہے جہاں سرکاری ملازمین کی بائیو
میٹرک کے ذریعے اپنی حاضری اور حقیقی تعنیاتی کو یقینی بنانے کیلئے پیش
ہوتے ہیں ، سندھ بھر سے مختلف دور دراز شہروں سے حاضر ہونے والے سرکاری
ملازمین کو آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے اسٹاف انہیں کئی کئی دن تک رلاتے ہیں اوریہ
لوگ دھکے کھاتے پھرتے ہیں جو بیس سے تیس ہزار روپے رشوت کے انہیں دیتا ہے
اس کے کام کو فوری کردیا جاتا ہے اس عمل پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی
شاہ اور آئی ٹی کے وزیر از خود جان بوجھ کر خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں
اسی بابت کبھی بھی تخلق ہاؤس جانا پسند نہیں کرتے ہیں ، بائیو میٹرک نظام
میں جس قدر بد نظمی اور رشوت ستانی کا عمل جاری ہے گویا ایسا لگتا ہے کہ نہ
انہیں قانون شکنی کا خوف ہے اور نہ ہی کسی احتسابی عمل کا ڈر،یہی حال اس
وقت سندھ بھر کے تمام اداروں کا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ نا اہلی ہے نہ تو
سندھ کی تمام وزارتوں میں اہل وزرا ہیں اور نہ ہی موجودہ پی پی پی جماعت
سندھ کی گورنرز کو بہتر بنانے میں سنجیدہ نظر آتی ہے ، شہری منتخب حکومت
سے بلا وجہ سندھ حکومت لڑنے جھگڑنے میں مبتلا ہے ،شہری منتخب نمائندگان کا
سابقہ سیاسی دور حقیقتاً بہت تاریک رہا ہے مگر لوگوں کے مطابق اب یہ اپنے
آپ کو درست کرکے اپنے ووٹروں بلخصوص اپنے یونین اور کونسل میں مخلص ہوکر
کام کرنے کی نیت رکھتے ہیں اس بات کا بر ملا کئی بار ایم کیو ایم پاکستان
کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا ہے لیکن لگتا ہے
کہ پی پی پی شائد ضرورت سے زیادہ خوش فہمی کا شکار ہوچکی ہے اگر یہی حال
رہا تو سیاسی مبصرین کے مطابق آنے والے الیکشن میں پی پی پی پنجاب تو کیا
سندھ سے بھی اپنے نمائندگی کو اکثریت میں نہیں لاسکے گی ،ماہرین سیاسیات کے
مطابق موجودہ پی پی پی زرداری گروپ نے اپنے سابقہ دور سے بھی سبق نہیں
سیکھا اور اپنے انہیں لوگوں کو ترجیح دی جارہی ہے جنہوں نے زرداری حکومت
میں دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کی تھی، میرے ایک دوست سینئر صحافی سے کئی
سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ سندھ کے
منتخب نمائندگان سندھ اسمبلی میں اکاؤنٹینٹ جنرل آف سندھ کے دفتر میں ہر
ڈپارٹمنٹ میں سرکاری ملازمین سے معمولی معمولی جائز کام پر بھی بھاری رشوت
طلب کی جاتی ہے اگر کوئی ایمانداری کا سبق یاد رکھتا ہے تو اس کے کام کو اس
قدر رلا دیا جاتا ہے اور اس قدر تنگ کیا جاتا ہے کہ وہ سرکاری ملازم کو
چھٹی کا دودھ یاد آجاتا ہے ، اے جی سندھ میں پھیلے ہوئے کرپشن ، لا
قانونیت نے تمام سندھ بھر کے سرکاری ملازمین کا جینا دوبھر کر رکھا ہے ،
ریٹائرمنٹ ہو یا پروموشن یا پھر بقایاجات اس تمام پہلوؤں پر کمیشن بھاری
بھر کم لیا جاتا ہے ، آڈیٹرز سمیت کلرک دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جبکہ
افسران کی کچھ تعداد ایسی ہے جو رشوت اورکمیشن کو ناق پسند کرتے ہیں مگر اے
جی سندھ میں کام کو نظام کے تحت مروج نہ ہونے سے جائز کام میں رکاوٹ اور
بدنظمی و رشوت سرے عام جاری و ساری ہے،میرے دوست سینئر صحافی کو سرکاری
ملازمین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اے جی سندھ کے ان تمام معاملات کا علم
سندھ حکومت کو ہے مگر سندھ حکومت اس پر خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہے ان کے
مطابق اگر سندھ حکومت اس بابت جواب طلبی کرے تو یقیناً اے جی سندھ کے کرپٹ
ملازمین اپنا قبلہ درست کرلیں گے بصورت یہ کرپشن اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری
و ساری رہیگا، ان سرکاری ملازمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبائی وزارت خذانہ
کے بے جا مداخلت، بے جا نوٹیفیکیشن کے سبب جو حق دار ہیں وہ اپنے جائز حقوق
سے محروم ہوتے چلے آرہے ہیں ان کے مطابق پی پی پی کی حکومت نے سندھ کے
تمام سرکاری ادروں کا حال برا کرکے رکھ دیا ہے، ہر کوئی اپنی من مانی کرتا
دکھائی دیتا ہے نا اہل وزرا کی سبب ، نا اہل سیکریٹریز تعینات ہورہے ہیں
اسی طرح ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرز بھی نا اہل تعینیات کیئے جارہے ہیں ، سندھ
کے عوام کا کہنا ہے کہ سندھ کے انتظامی امور بد سے بدتر ہوگئے ہیں ان بد
تری کا تمام ذمہ داری عوام نے پی پی پی حکومت پر عائد کردی ہے، سندھ بھر کے
عوام اب بھی پی پی پی حکومت سے امید کر رہے ہیں کہ شائد با اختیار صوبائی
وزرا اور وزیر اعلیٰ سندھ کی عوام کے جائز مسائل کا مداوہ کرلیں بصورت
انہیں آنے والے لایکشن میں ان کی بیڈ گورنرز کا نتیجہ سامنے آجائیگا اب
دیکھنا یہ ہے کہ آیا آصف علی زرداری اور بلاول زرداری سندھ کے عوام کے
مسائل کیلئے سنجیدہ ہوتے ہیں کہ نہیں اگر سنجیدہ ہوئے تو ان کیلئے بہتر
ہوگا بصورت سیاسی میدان میں داخلہ ممنوع بھی ہوسکتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے
گا۔۔۔۔!! پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد |