پاکستان میں نشے کی لعنت سے کیسے بچا جا سکتا ہے

نشہ ایک ایسی موذی مرض ہے جو انسان کے جسم کو ایسی کھوکھلا کرتی ہے جیسے گھن لکڑی کو کھا جاتی ہے نشہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں اسلام میں ہر وہ نشہ حرام ہے جس سے انسان اپنے ہوش وحواس کھو دے عام طور پر سگریٹ ،انجکشن، گٹکا، شیشہ ،افیم، چرس اور شراب وغیرہ پاکستان میں نشہ کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں کچھ نوجوان شروع میں شوقیہ استعمال کرتے ہیں کچھ جنسی استعداد کو بڑھانے کیلئے اور کچھ اس کو اسٹیٹس بڑھانے کیلئے شروع کرتے ہیں لیکن بعد میں یہ ان کیلئے وبال جان بن جاتا ہے نشہ کا مسلسل استعمال پھیپھڑوں، آنتوں ، گردوں اور جگر کو شدید متاثر کرتا ہے آگے چل کر یہ کینسر کا سبب بھی بن جاتا ہے اور انسان کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے نشہ جتنا موذی مرض ہے بدقسمتی سے پاکستان میں اس کا رجحان اتنی ہی تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے اقوام متحدہ کے ادارے ڈرگز اینڈ کرائمز کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں چھ سے سات ملین افراد ڈرگز کا استعمال کرتے ہیں جن میں سے چار ملین افراد اس کے عادی ہیں جن میں سے دو ملین افراد کی تعداد پندرہ سے پچیس سال کی عمر کے ہیں ان میں زیادہ تعداد ان نوجوانوں کی ہے جو تعلیمی اداروں میں علم حاصل کرنے جاتے ہیں ایک تحقیق کے مطابق ہر دسواں طالبعلم نشہ کا عادی ہے ساٹھ فیصد سے زا ئدوہ نواجون ڈرگز کے عادی ہیں جو کہ پڑھے لکھے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ہمارا پڑھالکھا طبقہ جانے انجانے میں فیشن کے دھوکے میں اپنی ہی موت کا انتظام خود کر رھے ہیں اپنی دنیا اور آخرت تباہکررہیں ہیں سگریٹ نوشی شیشہ یا دیگر منشیات کے استعمال سے طلبا ء کی پرھائی پر گہر ئے اثرات مرتب ہوتے ہیں طلباء میں منشیات کے استعمال کے رحجان کی بڑ ی وجہ اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے لوگ یا اردگرد کا ماحول منشیات کے استعمال کو اپنا سٹیتس سمجھنا کالجز یونیورسٹی کی طرف سے سختی نہ برتنااور سب سے اہم وجہ والدین کا اپنے بچوں کے اخراجات سے بے خبر ہونا ہے پاکستان میں ڈرگزکی روک تھام کی ذمہ داری حکومتی ایجنسی اینٹی ناکوٹیکس فورس کی ہے مگر آج تک ہم نے اس ادارے کی کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دیکھی جس کی وجہ سے پاکستان کے ہر گلی کوچہ سے بااسانی موت کے سامان کی خریدوفروخت جاری ہے نوجوانوں میں منشیات کی برائیوں کی روک تھام کے لیے والدین تعلیمی ادراوں کے سربراہان اور سماجی تنظیموں کو ملکر اقدامات کرنے ہوں گے منشیات کے رحجان کو کم کرنے کیلیے میڈیا پر مہم چلائی جائے طلباء و طالبات کو منشیات کے نقصانات سے آگاہ کرنے لے لیے ورکشاپس کا اہتمام کیاجائے تاکہ نوجوان طلباء کو تمباکو نوشی، شیشہ ،گٹکااوردیگر منشیات کے استعمال سے قبل ان کے اثرات کا علم ہواور وہ اپنا مستقبل تاریک ہونے سے بچا سکیں جہاں اس موذی مرض سے نوجوانوں کو دور رکھنا والدین کی ذمہ داری ہے وہیں سب سے بڑی ذمہ داری حکومت وقت کی بھی ہے جو منشیات جیسی معاشرتی برائیوں کی خریدوفروخت اور سمگلنگ پر سنجیدگی سے ایکشن لے تاکہ پالستان کے مستقبل کے معمار نوجوانوں کی زندگیاں بچائی جائیں تاکہ ملک کا نام روشن ہو سکے ۔

Dr Muhammad Adnan
About the Author: Dr Muhammad Adnan Read More Articles by Dr Muhammad Adnan: 3 Articles with 2106 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.