مسلمان دہشت گرد نہیں !

اس وقت پوری دنیا دہشتگردی اور انتہاپسندی کا شکار ہیں ، ہر شخص اور ہر ملک اس سے چھٹکارہ چاہتا ہے ۔ دہشتگردی کیا ہے ؟ اور اس میں صرف مسلمانوں کو ہی کیوں بدنام کیا جاتا ہے ؟ کیا صر ف مسلمان ہی دہشتگرد ہے ، آئے دیکھتے ہے تاریخ کو، دیکھتے ہے ان دہشتگردوں کی تاریخ جنہونے ریاست کے نام پر لاکھوں انسانوں کو قتل کیا ، آج جو مسلمانوں کو دہشتگرد کہتے ہیں ان کو چاہیئے کہ وہ قران مجید کا مطالعہ کریں ، اسلام نے ایک بیگناہ انسان کے قتل کوپوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے ۔‘‘ دہشتگردی ’’ یہ لفظ سب سے پہلے کہاں استعمال ہوا ؟ کیا دہشتگردی کے لفظ کے اجاد کی وجہ مسلمان ہے ؟ ایسا تو بالکل نہیں ہے ۔ 1785میں فرانسی سی انقلاب کے دوران اور1792، 1793 کو دہشت کا سال قراردی یا گیا تو دنیا میں پہلی بار دہشتگردی کا لفظ فرانسی سیوں نے استعمال کیا تھا ۔ جبکہ نامی گرامی اکسفورڈ کے ڈیکشنری میں لفظ ٹیراریزم کے یہ معنی درج ہے کہ سیاسی مقاصد کے حصول یا کسی منتخب یا غیر منتخب حکومت کو کسی کا م پر مجبور کرنے کیلئے پر تشدد افعال کے استعمال کو ٹیراریزم کہا جاتا ہیں ۔ خیر فرانسی سی کے انقلاب کے سالوں میں میکس ملین نے پانچ لاکھ سے ذائد افراد کو گرفتار کیا جن میں چالیس ہزار افراد کو قتل کردیا گیا جبکہ دو لاکھ لوگوں کو بھوک اور پیاس کے ذریع مارا گیا تھا ۔ اس لئے ہی ان سالوں کو دہشت کا سال قرار دیا گیا تھا ۔ یہ صرف ایک واقعہ نہیں ایسے سینکڑوں وقعات سے تاریخ بھرا پڑا ہے لیکن افسوس ان کی طرف ہمار امیڈیا نہ تو دیکھتا ہے اور نہ ہی کسی کی نظر جاتی ہیں ، میڈیا مسلمانوں کی حق میں صرف اتنا کہتا ہے کہ ہر مسلمان دہشتگرد نہیں مگر ہر دہشتگرد مسلمان ہے ۔ اب تاریخ کے ان واقعات پھر نظر ڈالتے ہے کہ دہشتگرد کون ہے ، 1886میں شکاگو کی ایک بڑی مارکیٹ میں دھماکہ ہوا تھا جس میں بارہ افراد موقع پر ہی ہلاک ہوئے اور سات پولیس افسران سمیت 25 افراد زخمی بھی ہوئے ، یہ حملہ تخریبوں نے کیا تھا جن میں کوئی بھی مسلمان نہیں تھے ۔ ستمبر 1901کو امریکہ صدر لیوین کو فرنگ نامی ایک شخص قتل کر دیتا ہے جو مسلمان نہیں ہوتھا ، یکم اکتوبر 1910کو امریکا کے شہر لاس نجلیس میں ایک اخبار کے دفتر میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں اکیس افراد ہلاک ہوئے یہ دھماکہ دو عیسٰیوں جیمس اور جوزف نے کیا تھا جو مسلمان نہیں تھے ، اس طرح 1914کو جون کے مہینے میں اسٹریا کے شہزادے اور اس کی بیوی کو درناک انداز میں قتل کردیا گیا یہ کاروائی بوسنیا کے کچھ لوگوں نے کی تھی جو مسلمان نہیں تھے ۔ 16اپریل 1926کوبلغاریہ کے صدر مقام صوفیا کے ایک چرچ میں دھماکہ ہوجاتا ہے ، جس میں پچاس افراد ہلاک اور 500زخمی ہوجاتے ہیں ، یہ دھماکہ بلغاریہ کی کیمونسٹ پارٹی نے کیا تھا جو مسلمان نہیں تھے ۔ 1934میں یوگو سلاگو کے بادشاہ کوقتل کردیا گیا اور قاتل یہودی تھا اور یہودی مسلمان نہیں ہوتھے ، جدید دور میں 1961میں پہلا امریکی جہاز اغوا ہوا جس کا زمہ دار ایک روسی تھا اور وہ مسلمان نہیں تھا ۔ دوسرے جھنگ اعظیم کے بعد 1941سے لیکر 1948تک یہودیوں نے 260سے ذائد دہشتگرد کاروائیاں کی سب جانتے ہے کہ یہودی مسلمان نہیں ہیں ۔ ریاستی دہشتگرد ہٹلر نے ساٹھ لاکھ سے ذائد یہودیوں کو موت کے گاٹ اتارہ جس کے بعد فلسطینی مسلمانوں نے یہودیوں کو پناہ دی جس کا یہ صلح ملا فلسطینوں کو، کہ ان یہودیوں نے فلسطینی مسلمانوں کو اپنے ہی زمین سے نکال باہر کیا اور اب جب وہی فلسطینی اپنا ہی گھر واپس مانگتے ہے تو ہماری میڈیا ان کو دہشتگرد اور انتہا پسند کہتی ہے ۔ اسپن میں جہاں اﷲ اکبر کا نعرہ مار کر حملہ کرنے والوں کو مسلمان کہاں جارہا ہے ، وہی اے ڈی اے نامی ایک دہشتگرد تنظیم نے دہشتگردی کے چالیس حملے کیئے ، 1984میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز نے سکھوں کے گولڈن ٹیمپل میں کاروائی کی جس میں سو سے ذائد افراد کو قتل کیا گیا ،جس کے بدلے میں بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی قتل ہوئی ، ایک طرف ہندوں اور دوسرے طرف سکھ تھے ۔ ان تمام واقعات میں کہی بھی مسلمانوں کا نام نہیں ہیں ۔ یہ وہ وقعات تھے جو نائن الیون سے پہلے کے ہے اور بھی بیشمار چھوٹے بڑے واقعات سے تاریخ بھرا پڑاہے اور اس کے لیئے ایک نہیں تین چار مضمون درکار ہے ، نائن الیون کے بعد مسلمانوں کو بدنام کرنے کی جو سازش شروع کی گئی تھی آج 2017تک وہ سازش جاری و ساری ہے دہشتگردی کہ ہر واقع کو مسلمانوں سے جوڑا جاتا ہے ،آج یہ ماحول بن گیا ہے کہ مسلمانوں کا مارا جاتا ہے اور اگر وہ اپنے حق کے لئے آواز اُٹھا تے ہیں تو دہشتگرد اور انتہاپسند کہلا تے ہیں ۔ فریڈم اف اکسپریشن کا نام لیکر ان کی عزت کی دجیاں اُڑھائی جاتی ہے ، اور اگر وہ اس ہی فریڈم اف اکسپریشن کانام لیکراحتجاج کریں توان کو دہشتگرد کہا جاتا ہے ۔ دنیا بھر میں قوانین موجود ہے مگر ان کا استعمال اگر مسلمان کریں تو وہ شدت پسند کہلایا جاتھا ہے اور یہ کریں تو ان کا حق ہے ۔ گزشتہ دو صدیوں میں دنیا بھر میں سب سے ذائد افراد کس نے قتل کئے ا س پر بھی روشی ڈالتا چلوں، ہٹلر ساٹھ لاکھ یہودیوں کا قاتل ہے ، جو عیسٰی تھا ۔ جوزف اسٹالن نے دو کروڑ افراد کو قتل کیا تھا جس میں سے ڈیڑھ کروڑ کو بھوکا رکھ کر ہلاک کیا گیا تھا واضح رہے جوزف بھی مسلمان نہیں تھا ۔ 1945سن میں امریکا نے جاپان پر ایٹمی مزایل حملہ کیا اور اس حملے میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد جاپنی ہلاک ہوئے ۔ عراقی مرحوم صدر کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس نے لاکھوں افراد کو قتل کیا جبکہ امریکا نے صدام کے خلاف کاروائی کے نام پر پانچ لاکھ مسلمانوں کو شہید کیا جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہے ، دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جھنگ میں ایک اسامہ بن لادن کے نام پر لاکھ افغانیوں کو قتل کردیا گیا اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے ، کیا امریکی افوج کی رسی مسلمانوں کے ہاتھ مین ہے ، یا نیٹو کی قیادت مسلمان کرہے ہیں ؟ لیبیا ، برما ، عراق، فلسطین ، کشمیر ، افغانستان ، شام اور یمن میں کتنے بیگناہ افراد کو قتل کیا گیا ، پاکستان میں ڈرون حملوں میں کتنے لوگ مارے گیئے کیا امریکی احکام اس بات کی یقین دہانی کرا سکتی ہے کہ مرنے والے چھوٹے بچے بھی دہشتگرد تھے ۔ امریکی وار ان ٹیرر کے قانون کے مطابق فریڈم اف اکسپریشن کا مطلب ہی مسلمانوں کو دہشتگرد ثابت کرنا ہے ۔ صلیبیوں پر حملہ انسانیت پر حملہ تصور کیا جاتا ہے پر اس کے لئے پوری دنیا کی انسانیت کو ہی ختم کرنا یہ کونسی انسانیت ہے؟ اسلام ایک پر امن دین ہے اور ہم مسلمان ہے ہمیں منع ہے کہ دوسرے مذہب کے جھوٹے خداوں کو کچھ نہ کہا جائے ، جو لوگ اسلام کو اورمسلمانوں کو دہشتگرد کہتے ہے وہ دین اسلام کی تعلمات سے ناواقف ہے ان کو اسلام کا مطالعہ کرنا ہوگا ۔ اس کے ساتھ ہم مسلمانوں کی بھی یہ زمہ داری بن تھی ہے کہ ہم اسلام کے حوالے سے لوگوں کے دلوں میں لگے زنگ کو صاف کریں اوران کو حقیقت سے روشناس کریں کہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہے ۔
اﷲ ہم مسلمانوں پر رحم فرمائے :(آمین)

Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 94 Articles with 94102 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.