ہندوستان کے طول وعرض میں ہزاروں چھوٹے بڑے مدارس
اپنے اپنے طورپر دینی وعملی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ صرف بڑے شہر نہیں بلکہ
قصبات اور دورافتادہ گاؤں دیہات تک مدارس کادائرہ پھیلا ہوا ہے ۔ یہ مدارس
کہیں شاندار عمارتوں میں،کہیں معمولی اور خستہ حال کمروں میں، کہیں مکانوں
میں اور کہیں جھونپڑوں میں چل رہے ہیں ۔ بے شمار مساجد میں بھی ناظرہ وحفظ
قرآن اورابتدائی دینی تعلیمات سے طلبہ وطالبات کو آراستہ کیا جارہا ہے ۔
درحقیقت یہی مدارس انسانیت وآدمیت اوراخلاق وکردار کو تہذیب وشائستگی کا
خوگر بناتے ہے ۔ یہی مدارس ماحول ومعاشرہ کے لیے بہت زیادہ مفید وسودمند ہے۔
مدارس خودشناسی اور خداشناسی کا جوہر پیداکرتے ہے۔ مدارس سے انسانوں کے
سینے ذخائر ومضامین ارض کی طرح نہ صرف یہ کہ معمور ہیں بلکہ ان کے آثار
وبرکات سے صفحۂ گیتی کا چپہ چپہ اور فضائے بسیط کا ہر گوشہ رنگ ونور کا ایک
جہان نوبنتا چلا جارہا ہے۔ جب تک مدارس اسلامیہ غزالی ، رازی ، سعدی اور
بیضاوی اور خانقاہیں رومی ، ہجویری ، اجمیری ، زکریا ملتانی، شیخ سرہندی
رضی اﷲ عنہم وعن مشائخھم وخلفائھم وامثالھم جیسی فخرروزگار ہستیاں تیارکرتی
رہیں کفر کے ظلمت کدے اسلام کے نور سے روشن ہوتے رہے، حق وباطل کے قلعوں کو
مسخر کرتارہا ۔ اسلام کی ترویج واشاعت کے لیے مدارس قلعوں کاکام انجام دیتے
رہے ہیں۔ مذکورہ حقائق کے پیش نظراور اسلاف کی روایات کو برقراررکھتے ہوئے
سواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالمگیرتحریک’’ سنی دعوت اسلامی‘‘نے باضابطہ
ایک شعبہ بنام ’’شعبۂ مدارس‘‘ قیام کیا ہے ۔اس شعبے کے تحت دارالعلوم،مکاتب
اور شبینہ مدارس وغیرہ کے قیام اور اس کوبخوبی چلانے کا نظم کیا جاتا ہے ۔خلیفہ
سید ملت داعی کبیرحضرت علامہ محمد شاکر علی نوری صاحب (امیر سنّی دعوت
اسلامی )کا پورے ملک میں ایک سو گیارہ مدارس کے قیام کا ارادہ ہے۔ الحمدﷲ
اب تک پورے ملک میں 45؍ دارالعلوم کا قیام عمل میں آچکا ہے، بیرون ممالک اس
سے مستثنیٰ ہیں ۔اسی کے ساتھ بے شمار چھوٹے چھوٹے مدارس مکتب کی شکل میں
ملک بھر میں نونہالان اسلام کی تعلیم وتربیت میں جاری ہیں۔
۲؍نومبر ۲۰۰۷ء کو آل رسول حضرت مولاناسید محمد امین القادری صاحب (نگراں
سنّی دعوت اسلامی)نے شہر مالیگاؤں میں ’’شعبۂ مدارس‘‘کا قیام فرمایا۔
الحمدﷲ! صرف شہر مالیگاؤں میں بچے اور بچیوں کے مدارس کی کل تعداد 51؍ کے
قریب ہے۔ اس سے آپ بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ملک بھر میں چھوٹے مدارس کی
تعدادکتنی ہوگی؟اور سنّی دعوت اسلامی قوم کے بچوں کے لیے کس قدر خدمات
انجام دے رہی ہے ؟ مالیگاؤں کے اکیاون مدارس میں اسّی (80)شفٹوں میں
63؍معلم ومعلمات کے ذریعے ہزاروں طلبہ و طالبات دینی تعلیم حاصل کررہے
ہیں۔ان دس سالوں میں نوری قاعدہ میں2005،تجوید وقرأت میں357،ختم قرآن
989،حفظ 25اور شعبۂ عا لمیت سے 69؍طلبہ وطالبات فارغ ہوئے ہیں۔شہر مالیگاؤں
میں جولائی 2012ء میں اہلسنّت وجماعت میں پہلی مرتبہ لڑکیوں کے لیے
سرکارغریب نواز علیہ الرحمہ کی شہزادی سے منسوب ’’بی بی حافظہ جمال
مدرسہ‘‘کا قیام عمل میں آیا جہاں سے مسلم بچیاں بطور حافظہ فارغ ہورہی
ہے۔ان بچیوں کو ہنر مند بنانے کے لیے شعبۂ نسواں کے زیر اہتمام سلائی
کلاس،مہندی کلاس اور کشیدہ کاری کے ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ان بچیوں کوگیارہ
سلائی مشینیں بطور انعام دی گئی تھیں۔
اسکول کی تعطیلات میں جامعہ پر تربیتی سینٹر بھی شروع کیا جاتا ہے۔ جس میں
شہر وبیرون شہر سے قافلوں میں آنے والے بچوں کی تربیت کے ساتھ قیام وطعام
کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔مالیگاؤں میں ۲؍دارالعلوم برائے طالبات جامعہ
عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اور جامعہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ عنہا جاری
ہے۔الجامعۃ القادریہ نجم العلوم حراگنج دیانہ میں دس ہزار اسکوائرفٹ کی
زمین پرلڑکوں کی تعلیم وتربیت کے لیے جاری ہے۔جہاں سے حفاظ کرام فارغ ہوکر
دین متین کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔جامعہ کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ چار
حفاظ کرام ایک نشست میں مکمل قرآن مقدس سناچکے ہیں اور امسال شب معراج کی
مقدس رات میں مزید پانچ حفاظ صاحبان ایک بیٹھک میں قرآن مقدس سنانے والے
ہیں۔
بحمدہ تعالیٰ!امسال شعبہ عا لمیت سے 13،شعبہ حفظ 5 اورشعبۂ قرأت سے 59؍طلبہ
وطالبات فارغ ہورہے ہیں۔ان فارغین کی دستار بندی کے لیے مفکر اسلام حضرت
علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب (جنرل سکریٹری ورلڈ اسلامک مشن)،بانی مدارس
کثیرہ حضرت علامہ محمد شاکر علی نوری صاحب ،قاری محمد رضوان خان،قاری ریاض
الدین اشرفی اور دیگر مہمانان کرام تشریف لارہے ہیں۔اہلیان مالیگاؤں سے
التماس ہے کہ اجلاس میں شریک ہوکر علم دین میں اضافہ کریں اور سنّی دعوت
اسلامی کے لیے دعافرمائیں۔
٭٭٭ |