میں بری ہوں

حضرت عمر ؓ شام کے دورے سے واپس آئے تو تنہائی میں لوگوںسے مل کر ان کے حالات دریافت کرنے شروع کردئے۔ اسی مقصد کے تحت ایک بڑھیا کے نزدیک سے گزرے اور اس کا حال احوال دریافت فرمایا بڑھیا نہیں جانتی تھی کہ آپ امیرالمومنینؓ ہیں بڑھیا نے آپ سے پوچھا کہ حضرت عمر ؓ کا کیا حال ہے؟ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ وہ تو ابھی ابھی شام کے دورے سے واپس آئے ہیں۔ بڑھیا شکوے کے انداز میں کہنے لگی اللہ تعالیٰ ان کو میری طرف سے جزائے خیر دے حضرت عمرؓ نے پوچھا کیوں کیا بات ہوگئی آخر اس کا سبب کیا ہے ؟

بڑھیا نے کہا جب سے عمرؓ خلیفہ ہوئے ہیں مجھے آج تک بیت المال سے کچھ بھی نہیں ملا۔ حضرت عمر ؓ نے اس سے فرمایا ۔ عمر ؓ کو تو تمہارا حال معلوم نہیں ہے۔ بڑھیا کہنے لگی سبحان اللہ ! یہ آپ نے کیا بات کہہ دی جو شخص خلیفہ ہو اور پھر اس کو اس بات کی بھی خبر نہ ہو کے مغرب مشرق کیا ہو رہا ہے؟ میری سمجھ میں تو یہ بات نہیں آسکتی بڑھیا کی یہ بات سن کر حضرت عمر ؓ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اور اپنے آپ سے فرمایا اے عمرؓ افسوس ہے تجھ پر تیری رعایا تجھ سے کیسے جھگڑا کرتی ہے ہر شخص تجھ سے زیادہ معاملہ فہم ہے اس کے بعد حضرت عمرؓ نے بڑھیا سے فرمایا کہ تم اپنی داد خواہی کتنی قیمت پر بیچ کر اپنے دعویٰ سے دستبردار ہوسکتی ہو؟ میں عمر ؓ کو اس بات پر رضا مند کر لوں گا۔

بڑھیا کہنے لگی اے شخص ! خدا تعالیٰ تم پر رحم کرے میرے ساتھ مذاق نہ کرو۔ فاروق اعظمؓ نے فرمایا میں تم سے مذاق نہیں کرتا۔ آخرکار بیس درہم میں بڑھیا راضی ہوگئی اور حضرت عمرؓ نے بیس درہم ادا کر کے اس کی داد خواہی خریدلی۔ ابھی اس معاملے سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ حضرت علیؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ آگئے اور آتے ہی کہنے لگے یا امیرالمومنینؓ
السلام علیکم !

بڑھیا نے جب امیر المومنین ؓ کا لفظ سنا تو حیران و پریشان ہوگئی اور اس بات پر افسوس کرنے لگی کہ میں نے امیرالمومنینؓ کے سامنے ہی ان کو برا بھلا کہہ دیا۔ حضرت عمر ؓ بڑھیا کی یہ کیفیت دیکھی تو اس سے فرمایا کہ اے بڑھیا! تم افسوس نہ کرو تم نے جو کچھ کہا بالکل ٹھیک کہا ہے اور کوئی بات غلط نہیں کی۔ اس کے بعد حضرت عمرؓ نے پوستین کے ایک ٹکڑے پر یہ تحریر لکھی۔

’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘یہ عبارت اس بات کے بارے میں ہے کہ عمر ؓ نے فلاں بڑھیا سے اپنی خلافت کے ابتدائی دور سے لے کر اب تک اس کی داد خواہی بیس دررہم میں خرید لی ہے اب اگر وہ قیامت کے روز خدا تعالیٰ کے سامنے دعویٰ کرے تو میں اس سے بری ہوں علی ؓ اور عبداللہ بن مسعودؓ اس معاملے پر گواہ ہیں۔
Muhammad Zubair
About the Author: Muhammad Zubair Read More Articles by Muhammad Zubair: 11 Articles with 16934 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.