پاکستانی سیاست کے رنگ نرالے ہیں ہر کوئی کرسی کی خاطر
کوشش کر تا ہے اور جب کرسی مل جاتی ہے تو وہ عوام اور اپنے لوگوں سے آنکھیں
پھیر لیتا ہے اسکی مثال پی پی پی ق لیگ کا اتحاد ہے جب پی پی پی نے دو ہزار
آٹھ میں اقتدار سنبھالا تو اس نے پہلے نعرہ لگایا کہ ق لیگ قاتل لیگ ہے اور
بعد میں ق لیگ کو ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ دے دیا گیا سیاست دان کرسی کی حاطر
کچھ بھی کر لیتے ہیں اور پاکستانی عوام کے مسائل کو حل کرنے کے جھوٹے وعدے
کیے جاتے ہیں اور جب الیکشن جیت کر حکومت بنای جاتی ہے تو عوام کے مسائل
جوں کے توں ہوتے ہیں اور پانچ سال گزر جاتے ہیں آج کل پاکستانی سیاست عجیب
صورتحال کا شکار ہے اور عوام سڑکوں پر اور حکومت ساید پے سندھ میں کہیں
دھرنے تو کہیں احتجاج ہے اور اب کلبھوشن کی سزائے موت پر قوم خوش مگر سیاست
پریشان ہیں اور دیکھتے ہیں کہ قوم کی خواہشات کا احترام ہوتا ہے یا پھر
سیاست دان اپنی من مانی کرتے ہیں اور اگر کلبھوشن کو پھانسی دے دی گی تو اس
سے ثابت ہوجاے گا کہ پاکستان دہشتگرد ملک نہیں دہشتگرد ملک تو بھارت ہے جو
جاسوس بھیج کر دوسرے ملکوں میں دہشتگرد کرتا ہے اور پاکستانی سیاست دیکھتے
ہیں آگے کیا گل کھلاتی ہے پاکستان زندہ باد |