جنت میں نبی ﷺ کا نکاح مریم ، کلثوم اور آسیہ سے متعلق روایات کی تحقیق

بعض احادیث اور بعض تفسیری روایات میں ذکر آیا ہے کہ نبی ﷺ کا نکاح جنت میں عیسی علیہ السلام کی ماں سیدہ مریم بنت عمران، فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اور موسی علیہ السلام کی بہن کلثوم سے ہوگی ۔ پہلے میں وہ روایات اور ان کا حکم ذکر کرتا ہوں ۔
پہلی روایت :قرآن کی مندرجہ ذیل آیت کی تفسیر میں آئی ہے :
عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا(التحريم: 5)
ترجمہ: اگر وہ تمہیں طلاق دیدیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب ! تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا جو اسلام والیاں ،ایمان والیاں ، اللہ کے حضور جھکنے والیاں ، توبہ کرنے والیاں ، عبادت بجالانے والیاں ، روزے رکھنے والیاں بیوہ اور کنواریاں ہوں گی۔
اس آیت کی تفسیر میں وارد ہے جو بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
فوعَده مِن الثَّيِّباتِ آسيةَ بنتَ مُزاحِمٍ امرأةَ فِرْعَونَ وأُختَ نوحٍ ومِن الأبكارِ مَرْيَمَ بنتَ عِمرانَ وأُخْتَ موسى عليهم السَّلامُ۔
ترجمہ: پس اللہ نے آپ ﷺ سے بیوہ میں سے فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اور نوح کی بہن کا وعدہ کیا ہے اور کنواریوں میں سے مریم بنت عمران اور موسی علیہ السلام کی بہن کا وعدہ کیا ہے ۔
حکم : طبرانی کہتے ہیں کہ اس میں ہشام بن ابراہیم منفرد ہیں ۔ (المعجم الأوسط:3/13)
اس میں ایک راوی موسی بن جعفر ہے جو مجہول الحال ہونے کے سبب ضعیف ہے ۔(مجمع الزوائد: 7/129)
دوسری روایت : سعد بن جنادہ عوفی سے روایت ہے :
إِنَّ اللَّهَ زَوَّجني في الجَنَّةِ مريمَ بنتَ عِمرانَ وَامرَأَةَ فِرعونَ وأُختَ مُوسى۔
ترجمہ: بے شک اللہ نے جنت میں مریم بنت عمران ، فرعون کی بیو ی اور موسی کی بہن کو میری بیوی بنایا ہے ۔
حکم : علامہ ابن کثیر نے کہا کہ اس کی سند محل نظر ہے ۔ (البداية والنهاية:2/57)
ہیثمی نے کہا اس میں ایسے لوگ ہیں جنہیں میں نہیں جانتا ۔(مجمع الزوائد:9/221)
شیخ البانی نے ضعیف کہا ہے ۔ (السلسلة الضعيفة:5885، ضعيف الجامع:1611)
تیسری روایت : ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
سمِعْتُ النَّبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يقولُ لعائشةَ أشعَرْتِ أنَّ اللهَ قد زوَّجَني في الجنَّةِ مريمَ بنتَ عِمرانَ وكَلْثَمَ أختَ موسى وامرأةَ فرعونَ
ترجمہ: میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمارہے تھے کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے جنت میں مریم بنت عمران ، موسی کی بہن کلثم اور فرعون کی بیوی سے میرا نکاح کردیا ہے ۔
حکم : ہیثمی نے کہا کہ اس میں خالد بن یوسف سمتی ضعیف ہے ۔ (مجمع الزوائد: 9/221)
شیخ البانی نے اسے موضوع قرار دیا ہے ۔ (السلسلة الضعيفة:7053)
چوتھی روایت : عبداللہ بن عباس سے روایت ہے :
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ دخلَ على خديجةَ وهيَ في المَوْتِ فقال : يا خديجةُ إذا لَقِيتِ ضَرَائِرَكِ فَأَقْرِئِيهِنَّ مِنِّي السلامَ ، فقالتْ : يا رسولَ اللهِ وهل تَزَوَّجْتَ قَبلي ؟ قال : لا ولَكِنَّ اللهَ زَوَّجَنِي مريمَ بنتَ عِمْرَانَ وآسِيَةَ امرأةَ فرعونَ وكَلْثُمَ أُخْتَ مُوسَى
ترجمہ: بے شک نبی ﷺ خدیجہ کے پاس گئے جو ان پر موت کا وقت قریب تھا ۔آپ نے فرمایا: اے خدیجہ جب تم اپنی سوکنوں سے ملاقات کرنا تو ان سے میرا سلام کہنا۔ خدیجہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول ! کیا آپ نے مجھ سے پہلے بھی شادی کی ہے ؟ تو آپ نے فرمایاکہ نہیں لیکن اللہ تعالی نے مریم بنت عمران ، فرعون کی بیوی آسیہ اور موسی کی بہن کلثم سے (جنت میں )میرا نکاح کردیا ہے ۔
حکم : یہ روایت ضعیف ہے ۔ (تفسير القرآن:8/193)
اس میں ابوبکر ہذلی نام کے راوی ہیں جس کے ضعف پر اتقاق ہے ۔ (تهذيب التهذيب:12/46)
پانچویں روایت : عبدالعزیز بن ابی رواد سے روایت ہے :
أمَا علِمْتِ أنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ زوَّجَني معكِ في الجنَّةِ مريمَ بنتَ عِمرانَ وامرأةَ فرعونَ وكَلْثَمَ أختَ موسى قالت وقد فعَل اللهُ ذلك يا رسولَ اللهِ قال نعم فقالت بالرَّفاءِ والبنينَ۔
ترجمہ: (اے خدیجہ ) کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے تمہارے ساتھ جنت میں مریم بنت عمران ، فرعون کی بیوی اور موسی کی بہن کلثم سے میرا نکاح کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے ایسا کیا ہے اے اللہ کے رسول ؟ تو آپ نے فرمایا: ہاں ۔ تو انہوں نے شادی کی مبارک باد دی کہا آپ میں اتفاق ہو اور بچے ہوں ۔
حکم : ہیثمی نے کہا کہ اس میں انقطاع ہے اور ساتھ ہی اس میں محمد بن حسن بن زبالہ ضعیف ہے ۔ ( مجمع الزوائد: 9/221)
چھٹی روایت : عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :
دخل علي رسول الله مسرورا ، فقال : يا عائشة ! إن الله عز وجل زوجني مريم بنت عمران ، وآسية بنت مزاحم في الجنة .
قالت : قلت : بالرفاء والبنين يا رسول الله ۔
ترجمہ: اللہ کے رسول ﷺ میرے پاس خوشی خوشی آئے اور فرمایا: اے عائشہ ،بے شک اللہ تعالی نے جنت میں مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم سے میرا نکاح کردیا ہے ۔ تو عائشہ نے کہا: مبروک ،آپ میں اتفاق ہو اور بچے ہوں اے اللہ کے رسول ۔
حکم : اسے ابن السنی نے عمل الیوم والیلۃ میں اور اور دیلمی نے مسند الفردوس میں ذکر کیا۔ اس کی سندمیں ابواسحاق سبیعی مدلس راوی موجود ہے اس لئے یہ روایت ضعیف ہے ۔
ساتویں روایت: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :
جاء جبريل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بموت خديجة فقال : إن الله يقرئها السلام ، ويبشرها ببيت في الجنة من قَصَب ، بعيد من اللهب ، لا نَصَب فيه ولا صَخَب ، من لؤلؤة جوفاء ، بين بيت مريم بنت عمران ، وبيت آسية بنت مزاحم.
ترجمہ: جبریل علیہ السلام خدیجہ رضی اللہ عنہا کی موت کے وقت تشریف لائے اور کہا کہ اللہ نے خدیجہ کو سلام کہا ہے اور کہا ہے کہ انہیں خوشی ہو جنت کے ایک چاندی کے گھر کی جہاں نہ گرمی ہے نہ تکلیف ہے ،نہ شوروغل جو چھدے ہوئی موتی کا بناہوا ہے جس کے دائیں بائیں مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم کے مکانات ہیں ۔
حکم : اس کی سند میں کئی راوی ضعیف ہونے کے سبب یہ روایت ضعیف ہے ، اسی لئے حافظ ابن کثیر نے کہا کہ اس کی سند محل نظر ہے ۔ (البداية والنهاية: 2/57)
مذکورہ بالا تمام کی تمام روایات ضعیف ہیں ، ان سے ہرگز ہرگز استدلال نہیں کیا جائے گا ، اس لئے یہ کہنا کہ نبی ﷺ کا نکاح جنت میں مریم ، کلثوم اور آسیہ سے ہوگا صحیح نہیں ہے ۔
 

Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 320 Articles with 350270 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.