خداوند متعال نے انسان کو خلق فرمایا اور اسے اپنے دین
اسلام پر عمل کرنے کا حکم دیا۔اللہ تعالی نے اسلام کو اپنا پسندیدہ دین
قرار دیا۔خدا نے انسان کی رہنمائی کیلئے قرآن نازل فرمایا اور نبی مکرم ؐ
کے دل پر اسے اتار کر لوگوں کے سامنے بیان کرنے کا حکم دیا۔اللہ کے نبیؐ نے
من وعن خدا کے احکام لوگوں تک پہنچا دیئے اسکے بعد اصحابؑؓؓ نے اس پر مکمل
طور پر عمل کیا اور لوگوں کی رہنمائی کی اور جن کی قربانیوں اور زحمات کی
وجہ سے آج چودہ سو سال بعد اسلام کا چہرہ مسخ نہ کیا جاسکا جبکہ یہ کوششیں
بار بار کی گئیں لیکن ہر مرتبہ دشمن اپنے منصوبوں میں ناکام ہوا۔ہر دور کا
دشمن مختلف ہوتا ہے اور آج بھی وہی دوبارہ اسلام کے مقابلے میں آچکا ہے
۔اسلام سے دلی عشق رکھنے والے علماء کرام بھی خم ٹھونک کر اس دشمن کا
مقابلہ کرنے میدان کارزار میں اتر چکے ہیں۔آج دشمن علماء کے مختلف فتوؤں
کو طنز اور تمسخر کا نشانہ بنارہا ہے۔ہمیں علماء کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے
اگرچہ مجھے بھی اس سے اختلاف ہے لیکن بہرحال یہ علماء کے فتوے ہیں جن کا
دفاع کرنا ضروری ہے مثلا دشمن نے اس فتوے کا مذاق اڑایا ہے کہ ایک وہابی
عالم نے فتوی دیا ہے کہ خواتین کھیرے اور کیلے کو ہاتھ نہیں لگا سکتیں!
بھلا اب اس میں مذاق اڑانے والی بات کیا ہے؟ بالآخر علماء نے کچھ تو محسوس
کیا ہوگا تب ہی فتوی دیا ہے۔میں نہیں جانتا کہ کھیر ے اور کیلے کو خواتین
کے ہاتھ لگانے سے کیا قیامت ٹوٹتی ہے؟ یہ تو دشمن ہی بتائے گا کہ اس تمسخر
اڑانے کی وجہ کیا ہے؟علماء کے پاس دلیل ہوگی اسی لیے انہوں نے فتوی دیا ہے
کہ لڑکیاں کھیرے اور کیلے کو ہاتھ نہیں لگا سکتیں۔شاید اس لیے کہ ان دونوں
کی شباہت کی مشکل ہوگی۔میں ایک سوال پوچھتا ہوں کہ کیا مغرب میں کھیر اور
کیلے کا غلط استعمال نہیں ہوتا جو ایک عالم کے فتوے پر بحث کی جارہی
ہے؟افسوس تو اس لیے بھی ہوتا ہے کہ ہمارے بعض نادان دوست بھی اس رو میں بہہ
جاتے ہیں اور عجیب بہکی بہکی باتیں کرنے لگتے ہیں۔میری ان نادان دوستوں سے
اپیل ہے کہ کسی بھی معاملے میں دشمن کے ہم صدا ہونے سے پہلے کسی بھی عالم
سے دو باتیں پوچھ لی جائیں تو کم از کم ان عجیب و غریب باتوں سے انکی جان
چھوٹ جائے گی۔ |