پاکستان میں حکمران نعرے تو بہت لگاتے ہیں مگر ان پر عمل
کرانا ایک مشکل عمل نظر آتا ہے جیسے ہمارے ہاں آج وزیراعظم کی اوکاڑہ آمد
کے سلسلہ میں جلسہ گاہ اور اطراف کے علاقوں کے لیے سیکورٹی پلان تیار کر
لیا گیا تھا۔ یہ وزیر اعظم کا الیکشن 2013کے بعد اوکاڑہ کا پہلا دورہ ہے جس
کو کامیاب بنانے کے لیے مسلم لیگی گھر گھر جاکرجلسہ گاہ میں آنے کی دعوت دے
رہی تھی ا وروزیراعظم کی آمد کے سلسلہ میں شہر بھرکی صفائی ستھرائی کا کام
زوروشورسے شروع کر دیا گیاتھا اور شہر کو مسلم لیگی جھنڈوں اور جی آیاں نوں
کے فلیکس لگا کر سجا دیا گیا تھا ۔شہر کو خوش آمدید کے فلیکس اور بینرز سے
سجا دیا گیاتھا۔ جب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 29اپریل سہ پہر3بجے
اوکاڑہ فٹبال اسٹیڈیم میں عوامی جلسے سے انہوں نے خطاب کیاتفصیلات کے مطابق
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 29اپریل کو ایک روزہ دورے پر اوکاڑہ تشریف
لا تھے جہاں انہوں نے ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا وزیراعظم کی آمد کا
سہرا ایم این اے چوہدری ریاض الحق جج اور انکے بھائی رہنماءپاکستان مسلم
لیگ ن چوہدری فیاض ظفر ، چوہدری ندیم ربیرہ، میاں منیر،کے سر جاتا ہے۔
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ اوکاڑہ کے لوگو! مانگو، کیا
مانگنا ہے؟ اللہ دے گا، وعدہ کرتا ہوں تو بھولتا نہیں،میں کہا تھا اوکاڑہ
سے موٹروے گزرے گی، اوکاڑہ سے دیپالپور تک موٹروے بنے گی،مجھے یاد ہے ذرا
ذراتمہیں یاد ہو کہ نہ یادہو۔نواز شریف نے کہا کہ آج اوکاڑہ میں سوئی گیس
کے پائپ کی بنیاد رکھ دی،47کروڑ روپے سوئی گیس پرخرچ ہوں گے، 20 کروڑروپے
کے فنڈزجاری کیے جارہے ہیں، 200 بیڈزکےاسپتال کو500بیڈز پر مشتمل کیا جارہا
ہے۔وزیراعظم کا اوکاڑہ میں انڈسٹریل اسٹیٹ بنانے کااعلان کرتے ہوئے انہوں
نے کہا کہ مخالفین کی جلسی اور ہمارے جلسے میں زمین آسمان کافرق ہے،وہ لوگ
آج جھوٹی چھوٹی جلسیاں کررہے ہیں، مخالفین لوڈشیڈنگ کا عذاب دے کرگئے
ہیں۔خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے عمران خان پر ظنر کے تیر بھی چلادیئے
انہوں نے کہا کہ احتجاج پر استعفیٰ مانگنے کی بات کرتے ہیں، کیا نوازشریف
تمہارے کہنے پر استعفیٰ دے گا؟، جاوجا کر کرکٹ کھیلو سیاست آپ کا کام نہیں
ہے- |