اسلامی مہینوں کے اعتبار سے آٹھواں مہینہ شعبان المعظم
کہلاتاہے یہ مہینہ عبادت ومغفرت کاہوتاہے اسی مہینہ میں گناہگاراپنے دامن
کورحمت خداوندی سے بھرسکتے ہیں -
شعبان تشعب سے ہے جس کے معنیٰ تقریب یعنی پھسلانااورشاخ درشاخ ہوناہے حضرت
انس ؓ فرماتے ہیں کہ اس مہینہ کانام شعبان اس لیے رکھاگیاہے کہ اس میں روزہ
رکھنے والے کوشاخ درشاخ بڑھنے والی خیروبرکت میسر ہوتی ہے حتٰی کہ وہ جنت
میں داخل ہوجاتاہے ۔
بعض کاکہناہے کہ شعبان شعب سے ہے یعنی وہ راستہ جوپہاڑ کوجاتاہواسے شعب
کہتے ہیں ظاہر بات ہے کہ ایساراستہ ہمیں بلندی پہ لے جاتاہے اورشعبان بھی
وہ پاکیزہ مہینہ ہے جوہمیں روحانیت کی بلندیوں تک پہنچادیتاہے ۔شعبان
کالغوی معنیٰ جمع کرنااورمتفرق کرنادونوں آتاہے
فضائل شعبان بزبانِ آقاخیرالانام
حضوراکرم ﷺ نے فرمایاکہ رجب میرامہینہ ہے شعبان خداکامہینہ ہے اوررمضان
میری امت کامہینہ ہے
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:شعبان کی
فضیلت تمام مہینوں پرایسی ہے جیسے تمام انبیاء کرام پہ میری فضیلت ہے
اوردوسرے مہینوں پہ رمضان کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کائنات پراﷲ تعالیٰ
کی فضیلت ۔ایک اورروایت میں ملتاہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ رجب اوررمضان
کے درمیان شعبان ایک ایسامہینہ ہے جس کے فضائل کالوگوں کوعلم نہیں فرمایااس
مہینے لوگوں کے اعمال اﷲ تک پہنچائے جاتے ہیں ۔
آبپاشی کامہینہ
حضرت صفوریؒ فرماتے ہیں کہ رجب المرجب بیج بونے کا،شعبان المعظم آبپاشی
کا،اوررمضان المبارک فصل کاٹنے کامہینہ ہے لہٰذاجورجب المرجب میں عبادت
کابیج نہیں بوتااورشعبان المعظم میں آنسوؤں سے سیراب نہیں کرتاوہ رمضان
المبارک میں فصلِ رحمت کیوں کرکاٹ سکے گا؟مزید فرماتے ہیں رجب المرجب جسم
کو،شعبان المعظم دل کواوررمضان المبارک روح کوپاک کرتاہے (نزہۃ المجالس)
شعبان المعظم میں پیش آنے والے اہم واقعات
اس مبارک مہینہ کی 5 تاریخ کونواسہ رسول ﷺحضرت علی ؓکے لختِ جگرحضرت فاطمہؓ
کے نورِنظرسیدالشہداء سیدناحضرت امام حسینؓ کی ولادت ہوئی
اسی مبار مہینہ میں مسجدضرار کونذرِآتش کیاگیا۔
اسی مبارک مہینہ میں جھوٹامدعی نبوت مسیلمہ کذاب واصلِ جہنم ہوا۔
اسی مبارک مہینہ میں حضورِاکرم ﷺ نے ام المؤمنین حضرت صفیہ ؓ سے نکاح
فرمایا
اسی مبارک مہینہ میں تحویلِ کعبہ کاحکم نازل ہوا۔
اسی مبارک مہینہ میں قرآنِ مجید کے نزول کافیصلہ ہوا
اس مبارک مہینہ کی 15.16درمیانی شب شبِ برات کہلاتی ہے جس میں اﷲ تعالیٰ
آسمان دنیاپہ نزول فرماتے ہیں
شعبان المعظم کوفضیلت واہمیت اسی شب کی وجہ سے حاصل ہے برء ات کے معنیٰ
چھٹکارانجات حاصل کرنے کے ہیں اگریوں بھی کہاجائے توبہتر ہوگاکہ یہ شب شبِ
نجات ہے جس میں ہم جیسے گناہگاروں کوبھی بری کیاجاتاہے اوربخشش وعام معافی
کااعلان بھی کیاجاتاہے اسی وجہ سے علماء نے اسے اورکئی نام بھی دیے ہیں
مثلاً۔لیلۃ الکفر(گناہوں سے رہائی پانے والی رات)لیلۃ المغفرت(بخشش والی
رات)لیلۃ الشفاعت(شفاعت والی رات)
رات کاقیام اورآقاخیرالانامﷺ
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک رات آقاء نامدارﷺ میرے حجرے میں آرام
فرماتھے رات کے کسی حصے میں میری آنکھ کھلی تومیں نے حضوراکرم ﷺ کواپنے
حجرے میں موجود نہ پایا۔میں آپ ﷺ کی تلاش میں نکلی تمام ازواج مطہرات کے
حجروں میں تلاش کیایہانتک کہ نبی کریم ﷺ کی تلاش میں جنت البقیع میں پہنچ
گئی ،میں نے دیکھاکہ سرکاردوعالم ﷺ اپنے پروردگار سے اپنی امت کی بخشش کی
دعا مانگ رہے ہیں ۔حضوراکرم ﷺ نے پوچھاکہ عائشہ !تجھے معلوم ہے کہ آج کونسی
رات ہے؟
آپ ؓ نے فرمایاکہ اﷲ اور اس کے رسولؐ بہتر جانتے ہیں ۔
آقاء نامدارﷺ نے فرمایاآج شب برات ہے یہ اتنی رحمتوں اوربرکتوں والی رات ہے
جس میں مولاء کریم اپنی شانِ کریمی کے صدقے بنوکلب قبیلے کی بھیڑوں
اوربکریوں کے بالوں کے برابر گناہگاروں کوبخش دیتے ہیں ۔قبیلہ کلب کے پاس
جوبھیڑیں بکریاں تھیں وہ اس وقت سارے عرب قبائل کی بھیڑوں بکریوں کی تعداد
سے کہیں زیادہ تھیں ۔
رب کی رحمت سے دخول جنت
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:توجانتی ہے کہ یہ رات کیسی
ہے ؟یعنی نصف شعبان کی رات؟میں نے کہایارسول اﷲ (ﷺ)اس میں
کیاہوتاہے؟فرمایااولادآدم میں سے اس سال میں جوبچہ پیداہونے والاہو،اس
کانام لکھ دیاجاتاہے اورسال بھر میں جتنے انسان مرنے والے ہوتے ہیں ،ان
کانام لکھ دیاجاتاہے اوراس میں بندوں کے اعمال اُٹھائے جاتے ہیں اوراس رات
میں بندوں کے رزق نازل کیے جاتے ہیں میں نے کہایارسول اﷲ !کیاکوئی شخص جنت
میں اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے بغیرداخل نہیں ہوگا؟ارشاد فرمایاکہ نہیں !کوئی
شخص بھی جنت میں اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے بغیرداخل نہیں ہوگا،تین مرتبہ
فرمایا،میں نے کہایارسول اﷲ !آپ بھی نہیں ؟
آنحضرت ﷺ نے اپنامبارک ہاتھ اپنے سر پہ رکھااورفرمایا:ـ’’میں بھی جنت میں
داخل نہیں ہونگامگر یہ کہ اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت کے ساتھ مجھ کوڈھانپ لیں
۔‘‘یہ بات آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی(مشکٰوۃشریف)
رحمت کے خزانے ،بخشش کے بہانے
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جب شعبان کی
پندرہویں رات ہوتواس رات کوقیام کرو۔اوردن کوروزہ رکھو۔کیونکہ اس دن اﷲ
تعالیٰ کی رحمت آفتاب کے غروب ہوتے ہی آسمانِ دنیاپرظاہر ہوتی ہے اوراس کی
رحمت سارے عالم میں پھیل جاتی ہے حضورِاکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ اس
رات اپنے بندوں کوپکارتے ہیں
ہے کوئی بخشش ،مغفرت طلب کرنے والا؟کہ میں اسے بخش دوں
ہے کوئی مصیبت زدہ؟کہ میں اسے مشکلات سے آزاد کردوں
ہے کوئی اپنی کسی خواہش،حاجت والا؟کہ میں اس کی حاجت اورمرادکوپوری کردوں
حضوراکرم ﷺ اس شب کوقیام بھی فرمایاکرتے تھے اوراگلے دن روزے کابھی اہتمام
کیاکرتے تھے
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ بیشک
اﷲ تعالیٰ جھانکتے ہیں نصف شعبان کی رات میں ،پس مغفرت فرمادیتے ہیں اپنی
تمام مخلوق کی ،مگر مشرک کی،یاکینہ رکھنے والے کی بخشش نہیں فرماتے (مشکوٰۃ
شریف)
ایک روایت میں ہے کہ حضوراکرم ﷺ نے شعبان کی 13تاریخ کواپنی امت کی شفاعت
کی دعا فرمائی تواس دعاکو شرف قبولیت اس طرح نصیب ہواکہ اس دعاکوتہائی ملی
،پھر 14شعبان کودعاکی تودوتہائی عطاہوا15شعبان کورحمت کائناتﷺنے دعافرمائی
توامت کی بخشش اورمغفرت کے لیے وہ سب کچھ عطاہواجوآپ ﷺ نے اپنے خالق ومالک
سے مانگاتھا۔
شعبان المعظم برکتوں والا
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کودومہینے
متواتر روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھامگر رمضان اورشعبان میں۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اس ماہ میں آپ ﷺ بکثرت روزے رکھاکرتے تھے صحابہ
کرام ؓ سے بھی یہی منقول ہے کہ ان دومہینوں یعنی رمضان اورشعبان میں آپﷺ
نہایت اہتمام کے ساتھ روزے رکھاکرتے تھے
حضرت اسامہ بن زیدؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اکرم، ﷺ سے عرض کیاکہ
آپؐشعبان میں کثرت سے روزے کیوں رکھاکرتے تھے؟نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اسامہ
!یہ بہت ہی مبارک مہینہ ہے رجب المرجب اوررمضان المبارک کے درمیان واقع ہے
جس سے لوگ غافل ہیں اس مہینے میں انسانوں کے اعمال کورب العزت کے حضور پیش
کیاجاتاہے لہٰذامیں نے اس ماہ کوزیادہ محبوب رکھاہے میر ے اعمال بھی میرے
پروردگار کے سامنے پیش ہوئے تواس حال میں مجھے روزہ سے ہوناچاہیے۔ہمیں بھی
چاہیے کہ ہم بھی اس مبارک مہینہ اورمبارک رات میں اپنے رب کومنالیں اﷲ
تعالیٰ ہم سب کواس مبارک ماہ اورمبارک رات میں اپنی رحمتوں اورمہربانیوں سے
خب لطف اندوز ہانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین) |