اردو اخبارات میں آیات ،احادیث اور اسماے متبرکہ کی بے حرمتی

جس سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے

اردو اخبارات میں آیات ،احادیث اور اسماے متبرکہ کی بے حرمتی
جس سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے

الیکٹرانک میڈیا کے وجود میں آنے کے بعد ایسا تصور کیا جارہاتھا کہ اب پرنٹ میڈیا کی روشنی ماند پڑ جائے گی ،اور لوگ دھیرے دھیرےپرنٹ میڈیا سے دور ہو تے جائیں گے ، لیکن یہ خیال یکسرغلط ثابت ہوااور پرنٹ میڈیا کی اہمیت وافادیت اپنی جگہ بر قرار رہی ، بلکہ گزرتے وقت کے ساتھ پرنٹ میڈیا کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہو تا گیا ،رسائل وجرائداوراخبارات ومجلات کی اہمیت اصحاب فکر و شعور اور اہل علم کے درمیان آج بھی تسلیم کی جاتی ہے ۔سوشل میڈیا کے اس برق رفتار اور ترقی یافتہ دور میں بھی قارئیں ہر صبح اخبارات کا شدت سے انتظار کر تے ہیں ،اخبارات میں شائع مختلف خبروں ، تجزیوں اور تبصروں سے نہ صرف یہ کہ معلومات میں اضافہ ہو تا ہے بلکہ بیدار مغزی کے ساتھ حالات زمانہ کا مطالعہ کرنے والوں کے اندر سیا سی شعور بھی پیدا ہو تا ہے ۔

اس وقت ملک اور بیرون ملک ہزاروں اردو اخبار ات شائع ہو تے ہیں ،ان اخبارات میں خبروں کے علاوہ بھی مختلف کالمز ہو تے ہیں،جن کے تحت مضامین شائع ہوتے ہیں،تقریبا اردو کے تمام اخبارات میں دیگر موضوعات کے ساتھ اسلامی موضوعات پر بھی مضامین شائع کیے جا تے ، خاص طور سے جمعہ ایڈیشن میں لازمی طورپر اسلامیات کے مختلف موضوعات پر مضامین شائع ہوتے ہیں ۔اخبارات میں شائع ان مضامین کی اہمیت وافادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا،قارئین ان مضامین کے ذریعہ اپنی معلومات میں اضا فہ کرتے ہیں،سیرت وسوانح اور اخلاقیات پر مشتمل تحریریں سماجی سطح پر اصلاح وموعظت کا کام کر تی ہیں ، اور ایک بڑا فائدہ یہ ہو تا ہے کہ مذہبیات سے قارئین کی دل چسپی قائم رہتی ہے ۔

لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ ان مضامین میں اسم جلالت اور اسم محمد ﷺاور دیگر مبارک اسما کا ذکر آتا ہے ، آیات قرآنیہ شائع کی جاتی ہیں، آیات کے ترجمے اور احادیث مبارکہ بھی شائع کیے جاتے ہیں ، اسلامی نقطہ نظر سے ان چیزوں کا ادب واحترام لازم ہے اور بے ادبی ناجائز وگناہ ۔ عام طور پر اخبارات میں شائع ان محترم الفاظ اور عبارات کے ادب واحترام کاخیال نہیں رکھاجاتا ،دن گزر نے کے بعد اخبار ات گھر کے کسی کو نے میں ڈال دیے جاتے ہیں ،یا کسی دکان دار کے ہاتھ فروخت کر دیے جاتے ہیں ،جو ان اخبارات کو اپنے سودا سلف بیچنے کے کام میں استعمال کر تے ہیں ، اکثر یہ اخبارات دکان دار کے یہاں سے گندی نالیوں اور کوڑے دانوں تک پہنچ جاتے ہیں ،راستوں میں جوتوں کے ذریعہ کچلے جاتے ہیں ۔ اس طرح جہاں عربی الفاظ کی بے حرمتی ہو تی ہے وہیں خاص اسم جلا لت اور اسم رسول عربی اور آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی بڑی بے حر متی ہو تی نظر آتی ہے ۔ظاہر ہے ایک مرد مومن کے لیے یہ بڑی تکلیف اور تشویش کی بات ہے ۔

ہمیں اس تشویش ناک صورت حال سے نمٹنے اور اس گناہ سے بچنے کےممکنہ تدا بیر پر غور کر نے کی سخت ضرورت ہے ، عام طور پر اس جانب توجہ نہیں دی جاتی اور اچھے خاصے پڑھے لکھے مسلمان بھی اس جُرم کے مرتکب نظر آتے ہیں ۔

قارئین اگر اخبارات کو مطالعہ کے بعد ادھر ادھر پھینکنے یا دکان داروں کے ہاتھ فروخت کرنے کے بجائے انہیں محفوظ رکھنے کی کوئی تدبیر کر لیں تو ان کے پاس ایک بڑا ریکارڈ اور خزانہ محفوظ ہو جائے گااور وہ بے حر متی کے وبال سے بھی بچ جائیں گے۔بہت ساری لائبریریوں اور اداروں میں اس کا التزام کیا جاتا ہے ، اگر مکان کی وسعت اجازت دے تو کتابوں کے ساتھ اخبارات کو بھی محفوظ کرناایک مفید عمل ہو گا۔لیکن اگران اخبارات کو محفوظ کر نے کی کوئی صورت نہ پیدا ہو سکے تو قارئیں کے لیے یہ احتیاط بہرحال لازم ہے کہ کم ازکم اسلامی موضوعات پر شائع ہو نے والے مضامین کی cutting اپنے پاس محفوظ رکھیں تاکہ کسی طرح بھی اسم جلالت ، اسم رسالت اور قرآن وحدیث کی بے حرمتی کے مجرم نہ ٹھہریں ۔
کاغذبنا نے والی کمپنیاں شائع شدہ اخبارات کو خرید کر انہیں سڑا گلا کر دوبارہ کاغذ بناتی ہیں ، ( بقیہ ص:ایسی کمپنیوں کے ایجنٹ ہر شہر اور قصبہ میں موجود ہو تے ہیں ،اگراخبارات خاص طور سے اخبارات میں شائع اسلامیات کے حفاظت کی کوئی صورت نہ ہو تو میری ناقص راے کے مطابق ان کمپنیوں کو اخبارات فروخت کرنے کی صورت میں بے حرمتی کا خدشہ بہت حدتک کم ہو جاتا ہے ، لہذا اخبارات میں شائع اسلامی موضوعات کی بے حرمتی سے بچنے کی ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں درستگی پر قائم ودائم فر مائے اور ہر طرح کے منہیات سے پر ہیز کی توفیق عطا فر مائے ۔

محمد ساجد رضا مصباحی
About the Author: محمد ساجد رضا مصباحی Read More Articles by محمد ساجد رضا مصباحی: 56 Articles with 93524 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.