ایک انگریزی کہاوت ہے ' اگر آپ فروخت نہیں ہوئے تو آپ ایک پراڈکٹ ہیں' اور
موجودہ عہد میں یہ فیس بک کے حوالے سے درست ثابت ہوتی ہے۔
ڈان کی شائع کردہ ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ کے
دو ارب کے قریب صارفین ہیں اور یہاں آپ کو ہر طرح کا مواد مفت دستیاب ہے جو
روزانہ گھنٹوں تک صارفین کو اپنے اندر مشغول رکھتا ہے۔
|
|
اور فیس بک مستقبل میں چاہتی ہے کہ لوگوں کے قیام کا دورانیہ مزید طویل
ہوجائے یا وہ یہاں سے نکل کر بھی اسی کی ایپس جیسے میسنجر، واٹس ایپ اور
انسٹاگرام میں مصروف رہیں۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے فیس بک جتنا وقت صارفین کو اپنی سائٹ پر رکھی ہے،
اتنا ہی ڈیٹا وہ ہم میں سے ہر ایک کے بارے میں جمع کرلیتی ہے۔
یہ ڈیٹا اس پلیٹ فارم میں اشتہارات کے لیے استعمال ہوتا ہے اور فیس بک کو
ماہانہ اربوں ڈالرز کی آمدنی ہوتی ہے۔
لوگوں کی اشتہارات میں دلچسپی بڑھانے کے لیے فیس بک جو معلومات اکھٹی کرتی
ہے انہیں صاف ستھرے چھوٹے ڈبوں کی شکل دے دیتی ہے۔
اور یہ ڈبے کچھ اس طرح کے ہوتے ہیں جو آپ نیچے تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔
|
|
اور یہ تو اس معلومات کا بس نکتہ آغاز ہے جو فیس بک آپ کے بارے میں رکھتی
ہے مگر اتنی معلومات بھی کسی ایسے فرد کے لیے آپ کی شخصیت کا خاکہ بنانے کے
لیے کافی ہے جس سے آپ کی کبھی ملاقات نہ ہوئی ہو، جیسے آپ کون ہیں اور کن
چیزوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔
فیس بک کو معلوم ہے کہ آپ کا اسمارٹ فون کونسا ہے یا کونسا کرچکے ہیں،
کونسا ڈیسک ٹاپ آپریٹنگ سسٹم اور براﺅزر استعمال کرتے ہیں، سفری عادات کیا
ہیں اور سیاسی حوالے سے کیا دلچسپی رکھتے ہیں۔
فیس بک آپ کے بارے میں کچھ چیزوں کا اندازہ ان پیجز سے لگاتی ہے جو آپ
لائیک کرتے ہیں، اسی طرح اسٹیٹس اپ ڈیٹس، آپ کے دوست کیا پسند کرتے ہیں،
لوکیشن، کیرئیر فوکس اور دیگر اکاﺅنٹس یا اشتہارات سے تعلق وغیرہ سے بھی
بہت کچھ جانا جاتا ہے۔
اس طرح فیس بک ہر ایک کی شخصیت کے بارے میں کافی جامع تصویر تیار کرلیتی ہے
اور یہ تو وہ ڈیٹا ہے جو فیس بک ہمارے سامنے بھی پیش کرتی ہے۔
|
|
یہ حیرت انگیز ہونے کے ساتھ خوفزدہ کردینے والا بھی ہے کیونکہ یہ وہ
معلومات ہے جو ہم ہنسی خوشی فیس بک کے حوالے کرتے ہیں اور دوبارہ سوچتے بھی
نہیں، یعنی ہیکرز سے تو ڈرتے ہیں مگر آن لائن پرائیویسی کی کوئی پروا نہیں۔
|