آزادکشمیر کے طلبہ کا مقبوضہ کشمیر کی بیٹیوں سے اظہار یکجہتی

آزادکشمیر کے طلبہ کا مقبوضہ کشمیر کی بیٹیوں سے اظہار یکجہتی

مقبوضہ جموں وکشمیر کو عملاً دنیا سے الگ تھلگ ایسی بستی بنا دیا گیا ہے جہاں پہ کہا جائے جنگل کا قانون چلتا ہے تو یہ بھی غلط ہو گا ۔ درحقیقت مقبوضہ کشمیر موت کی وادی بن چکا ہے۔ جہاں تمام ذرائع آمدورفت پر مسلح افواج سب کشمیریوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کرتی ہے ۔ تجارت حتیٰ اشیائے خوردونوش پر بھی جبر و قہر کے پہرے ہیں اور اس پر ظلم عظیم یہ ہے کہ ابلاغ کے تمام ذرائع بھی بند کردیے گئے ہیں۔ پہلے نوجوانوں، بچوں کو پیلٹ گن سے فائر کر کے آنکھوں کی روشنی چھینی جاتی رہی اور ہر روز لاشیں گرائی جاتی تھیں اب اسے موت کی وادی بنا دیا گیا ہے اورکشمیریوں کے لیے ان کے اپنے گھر ، گلیوں، محلوں کو جیل ، عقوبت خانوں میں بدلتے ہوئے بزرگ، مرد، عورت بالخصوص نوجوانوں، طلبا و طالبات کو اندھا اور ہاتھ پاؤں توڑ کر زندہ لاشیں بنانے کے ساتھ ساتھ معصوم بچوں تک کو جان سے مار کر ان کی نسل ہی ختم کرنے کا کھیل شروع کر رکھا ہے ۔ کوئی جانور بھی ہو تو اپنے اردگرد اپنے جیسے جانوروں پر زیادتی کرتا دیکھ کر جوابی حملہ کرتا ہے ۔ یہ تو انسان ہیں جو گولیوں کا نہتے سامنا کرتے ہوئے قربان ہوتے جا رہے تھے۔ جن کے پرامن احتجاج کے خاتمہ کے لیے شاید موجودہ ، گزشتہ صدیوں کی تاریخ میں وہ مظالم نہیں ملتے جو کشمیریوں پر ڈھا دیے گئے اور جب یہاں بھی ناکامی ہوئی تو وادی کے آمدورفت اور ابلاغ کے ذرائع بند کر کے اسے موت کی وادی بنا دیا گیا ہے جس کے خلاف جذبہ آزادی کی طاقت لے کر معصوم بچے بھی قابض افواج کو دیکھتے ہی باہر نکل کر آزادی اور گو انڈیا گو کے نعرے لگاتے نظر آنے لگے۔ اس پر جذبہ آزادی کی معراج کالجز، سکولز کی طالبات بن کر سامنے آئیں جو اپنے پیاروں کے پیار سے بڑھ کر ان کے آزادی کے مشن سے عشق میں سنگ بار بن گئی ہیں اور مسلح افواج کے جتھوں کے سامنے سنگ باری کرتے ہوئے ثابت کر رہی ہیں کہ اب ساری دنیا کی طاقت قہر و جبر کا ہر حربہ انتہا بھی ہو جائے تو بھی تحریک نہیں دبا سکو گے ۔ اب وہ معصوم بہنیں، بیٹیاں جو اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھایا کرتی تھیں خود میدان عمل میں آ گئی ہیں ۔ وہ بہنیں جو ہر بھائی کی آنکھوں کا نور، دل کی دھڑکن کے لیے قرآن میں یٰسین کی طرح مقدس پیار ہوتی ہے ، وہ بیٹی جو ماں باپ کے لیے رحمت الٰہی ہوتی ہے وہ رب العزت کی شیرنیاں موت کو گڑیا کی طرح سینے سے لگانے کے لیے آزادی کی تحریکوں کی معراج بن کر ابھری ہیں۔ ان کی حمایت میں آزادکشمیر بھر سے سکولز کی طالبات بہنوں ، بیٹیوں نے یوم یکجہتی منایا اور آزادی کے نعروں سے فضا گرما کر رکھ دی۔ ان سب کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لفظ نہیں مل رہے ۔کاش جنت کے پھول ملتے تو ان کی پتیاں ان پر نچھاور کرتے اور مقبوضہ کشمیر کی بہنوں، بیٹیوں کو جذبے ، دلیری پر رب ہی انعام ، تحسین پیش کرے گا جو آزادی کے نور کی شکل میں ان کا مقدر بن چکی ہے۔ آزاد جموں وکشمیر کے تمام اضلاع وتحصیلوں میں طلباء وطالبات کا پرجوش و منظم احتجاج تمام سیاسی دینی جماعتوں کی قیادت کارکنان اور تاجر وکلاء صحافیوں سول سوسائٹی سمیت تمام شعبہ جات کے لیے مشعل راہ ہے ۔یہ سب بھی اپنے اولین فریضہ کی طرف توجہ دیتے ہوئے مل بیٹھیں اور ایسے مثالی احتجاج کا تسلسل جاری رکھنے کے لیے کلینڈر کی طرح مرحلہ وار تحصیل کی سطح پر حکمت عملی ترتیب دیں اس حوالے سے ضروری ہے آئندہ اساتذہ اور طلبہ تنظیموں کی قیادت بھی ہدایات ، ٹیچرز، سینئر طلبا کو پہلے ہی کرتے ہوئے خود اپنا منتظم بنا ئیں۔ نیز تمام جماعتوں ، شعبہ جات کا بھی رابطہ کا ایسا ذریعہ شیڈول ضروری ہے جس میں سب مختلف تاریخوں پر ہر جماعت اور شعبہ زندگی کے لوگ اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اپنی اپنی پوری قوت سے کشمیریوں سے یکجہتی کریں۔ سب کا نعرہ ایک ہی ہو۔ آزادی اور گو انڈیا گو۔ جس طرح مقبوضہ کشمیر کے عوام لگاتے ہیں۔ جنہوں نے اپنی پہچان سبز ہلالی پرچم کو بنا لیا ہے۔ اب اس نعرے اور انداز سے غفلت، اختلاف کا سوچا بھی نہ جائے۔

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149313 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.