حسنہ قسط نمبر 45

والی فریش ہونے واش روم میں چلا گیا ۔ حسنہ ناشتے کے لئے آنٹی کے ساتھ ہی لاؤنچ میں آگئی ۔ اسنے والی کا انتظار اس لئے نہیں کیا تھا کیوں کہ وہ اس سے دور رہنا چاہتی تھی ۔ اسکا فائدہ اسنے اسکے واش روم جانے کا اٹھایا ۔ والی جب فریش ہوکر آیا ، تو کمرے میں اسکی نا موجودگی دیکھ کر مسکرانے لگا ۔ وہ سمجھ گیا تھا وہ اس سے بھاگ رہی ہے۔ “ کب تک بھاگو گی آنا تو تمہیں میرے پاس ہی ہیں۔“ وہ گھڑی کا لاک بند کرتا ہوا خود سے ہی مخاطب تھا ۔ اور پھر اپنے بال بنانے لگا۔

حسنہ آنٹی سے مسکرا مسکرا کر باتیں کر رہی تھیِ۔ “اچھی ایکٹنگ کر لیتی ہے “ وہ اسے ایسا کرتے دیکھ ایک بار پھر مسکرانے لگا ۔“ گڈ مارننگ لیڈیز! “ وہ دونوں ہاتھوں کو مسلتا اپنی کرسی سنبھال چکا تھا ، جو بلکل حسنہ کے سامنے والی تھی۔ “ یہ کچھ زیادہ ہی اوور ایکٹنگ کر رہا ہے “ حسنہ نے سوچا کیونکہ والی کو اسنے جب سے یہاں آئی تھی ، کبھی بھی اتنے اچھے موڈ میں نہیں دیکھا تھا۔

آج سہیل کی فلائٹ تھی۔ اس لئے ناشتے کے بعد سب نے اسے چھوڑنے ائرپورٹ جانا تھا۔ سب اداس تھے پھر بھی ناشتہ خوش گپیوں میں کھایا گیا۔ وہ ماحول کو ابھی سے اداس کرنا نہیں چاہتے تھے۔ ناشتے کے بعد حسنہ نے سہیل کے ساتھ مل کر اسی پیکنگ مکمل کی۔ “ آپی میں ماما اور اپکی تصویر اپنے ساتھ لے کر جا رہا ہوں۔ اپنے کمرے میں لگاؤ گا جس سے مجھے یہ احساس تو رہے گا کہ آپ اور ماما میرے ساتھ ہیں۔ “ سہیل نے تصویریں دیکھتے ہوئے کہا۔

“ ہاں کیوں نہیں بس چار سال کی تو بات ہے۔ جب تمہارہ گریجویٹ مکمل ہو جائے گا۔ تم ہمیشہ کے لئے واپس آ جاؤ گے “ حسنہ نے اپنی گیلی آنکھیں رگڑتے ہوئے کہا۔

“ آپی آپ بھی نہ ، روئے تو نہیں میں ہمیشہ کے لئے تھوڑی جا رہا ہوں۔ “ سہیل نے تصویر بیگ میں رکھتے ہوئے کہا ۔
“ یہاں آئے بیٹھے میرے پاس۔“ سہیل نے بیگ بند کر کے اسے ہاتھ سے پکڑ کر بیڈ پر بیٹھا دیا۔
“ ایک وعدہ کریں آپی! میرے جانے کے بعد آپ مجھے یاد کر کے روئے گی نہیں ، بلکہ اپنے نالائق بھائی کے گریجوئٹ پورا ہونے کی دعا کرے گی۔ “ سہیل نے پرے پیار سے اپنی بہن کا ہاتھ پکر کے کہا ۔ اور حسنہ روتے ہوئے مسکرا دی۔

وہ دونوں اسی طرح مسکراتے سیڑھیاں اتر رہے تھے ۔ تب والی انکی طرف دیکھ کر معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ مسکرانے لگا۔
“ چلو بیٹا! فلائٹ کا ٹائم ہوگیا ہے “ شازمہ نے ٹائم دیکھتے ہوئے کہا۔

“ میں نہیں جا رہا ممی! مجھے ضروری کام کے لئے آفس جانا ہے۔ آپ لوگ چلے جائیں۔“ والی عجلت میں کہتا ہوا مین ڈور پار کر گیا ۔ حسنہ نے بے بسی سے سہیل کی طرف دیکھا۔ سہیل اسکی پریشانی سمجھ کر مسکرا دیا وہ جاتے ہوئے اپنی آپی کو پریشان دیکھنا نہیں چاہتا تھا۔ اسنے آگے بڑھ کر اسکے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا۔ اور اسکے دیکھنے پر مسکرا کر اثبات میں سر ہلا دیا۔

شازمہ بڑبڑاتی ہوئی ڈرائیور کو گاڑی نکالنے کا کہہ کر باہر چلی گئی وہ دونوں بھی انکے پیچھے ہی ہو لئے۔
ائیرپورٹ پر وہ دونوں اسے سی آف کر کے گھر جانے کے بجائے نائلہ کی طرف آگئی ۔ حسنہ پورے رستے روتی آئی کیونکہ وہ سہیل کے سامنے بڑے ضبط سے صبر کئے ہوئے تھی ۔ اسے شازمہ نے بھی رونے دیا پورے رستے رو کر اب وہ پرسکون ہو چکی تھی اور دل ہی دل میں اپنے اکلوتے بھائی کی خیریت کے لئے دعا کر رہی تھی ۔

کچھ دیر میں وہ دونوں نائلہ کے ڈرائنگ روم میں بیٹھی تھیں۔ (جاری ہے )
 

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 212540 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More