یکم مئی، محنت کشوں کا دن

محنت کشوں کا دن تقریباً پوری دنیا میں یکم مئ کو منایا جاتا ہے۔ بہت سےلوگوں کو اس کے تاریخی حقائق کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں۔ انیسویں صدی کے آخر میں بہت سے محنت کشوں نے امریکہ میں 10 سے 16 گھنٹے مسلسل کام کے خلاف آواز اٹھائ اور اسے گھٹا کر 8 گھنٹے پر لانے کے لئے جدوجہد شروع کی۔ اس وقت محنت کش طبقہ اہتہائ کسمپرسی کی حالت گزار رہا تھا۔ بہت سے محنت کش کام کے دوران زخمی بھی ہوجاتے تھے یہاں تک کہ بعض اوقات موت بھی واقع ہو جاتی تھی۔ 1860 کی دہائ کے شروع میں محنت کش طبقے نے تنخواہوں میں کٹوتی کے بغیر 8 گھنٹے کام کرنے کے لئے جدوجہد شروع کی لیکن 1880 کے آخر تک انھیں اپنے کسی مقصد میں کامیابی نہیں ہوئ۔ اس وقت سوشلزم کا تصور محنت کشوں کے لئے نیا تھا۔ محنت کش طبقہ یہ دیکھتا رہتا تھا کہ سرمایہ دارانہ نظام صرف ان کے عہدیداران اور تاجروں کو نفع پہنچا رہا ہے۔ ہزاروں مرد، عورتیں اور بچے صرف ایک امید پر کام کرنے والی جگہوں پر موت سے ہمکنار ہو رہے تھے کہ شاید جلد ہی انھیں اس محتاجی سے نجات ملے گی۔ انیسویں صدی کے درمیانے عرصے میں بہت سی سوشلسٹ تنظیمیں وجود میں آئیں۔ سیاسی پارٹیوں سے بہت سے سوشلسٹس نے اپنے عہدوں سے دستبردار ہوکر اس نظام کے خلاف گروپس بنا لئے۔ محنت کشوں نے اس انرکزم (حکومت کے خلاف) تصور، جس نے بعد میں بالترتیب حکومت سمیت تمام انتظامی ڈھانچوں کا خاتمہ کیا، کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ ایک اندازے کے مطابق شکاگو کے چوتھائ ملین محنت کش دن میں 8 گھنٹے کام کرنے کے مطالبے کی جدوجہد میں شامل تھے۔ اس جدوجہد نے ایک معاشرتی انقلاب کو جنم دیا لیکن ساتھ ہی سرمایہ دارانہ نظام کے معاشی ڈھانچے میں ایک بہت بڑی تبدیلی آگئی۔

یکم مئی 1886 کو 13،000 کاروباروں میں ملوث 300،000 محنت کشوں نے اپنی اپنی نوکریوں سے دستبردار ہو کر یکم مئ کا دن منایا۔ شکاگو میں 8 گھنٹے کام کا مطالبہ کرنے والے 40،000 لوگ انرکسٹس (حکومت کے خلاف لوگ) کے ساتھ مل کر منظر عام پر آگئے۔ ہزاروں مظاہرین گلی گلی پرامن مظاہرے کرنے لگے۔ آہستہ آہستہ تقریباً 100،000 ہزار لوگ اپنی نوکریاں چھوڑ کر اس جدوجہد میں شامل ہوتے گۓ۔ 3 مئ 1886 میک کارمک ریپیئر ورکس پر ہڑتالی مظاہرین اور پولیس کے درمیان ایک جھڑپ ہوگئ۔ ہزاروں ہڑتالی مظاہرین جلسے کے لئے وہاں جمع تھے۔ ان میں سے کسی نے پولیس پر پتھراؤ کیا تو جواب میں پولیس نے ہڑتالیوں پر اندھا دھند گولیاں برسانی شروع کر دیں۔ دو محنت کش جاۓ حادثہ پر ہی ہلاک ہوگۓ اور بے شمار زخمی ہوۓ۔ پولیس کے اس طرح تشدد کرنے پر چند انرکسٹس (حکومت کے خلاف لوگ) نے 4 مئی 1886 کوہےمارکیٹ اسکوائر پر ایک عوامی میٹنگ بلائ۔ وقت کی کمی اور موسم کی خرابی کی وجہ سے 100،000 میں سے صرف 3000 لوگ وہاں پہنچ سکے۔ ان لوگوں میں بچوں سمیت پورے پورے خاندان شامل تھے۔ شکاگو کا میئر بھی اس میٹنگ میں شامل تھا اور لوگوں کو پرامن رہنے کی ترغیب دے رہا تھا۔ جیسے ہی آگسٹ اسپائز نے بولنا شروع کیا، دو جاسوس بھاگتے ہوۓ پولیس کے پاس گۓ اور رپورٹ دی کہ آگسٹ اسپائزلوگوں کو مشتعل کرنے کے لئے اشتعال انگیز زبان استمعال کر رہا ہے۔ یہ سنتے ہی پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنا شروع کر دیا۔ اچانک پولیس والوں پر ایک بم پھینکا گیا۔ کوئ نہیں جانتا تھا کہ بم کس نے اور کہاں سے پھینکا گیا ہے۔ پولیس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور ہڑتالیوں پر گولیاں برسانا شروع کر دیں۔ تقریباً سات سے آٹھ مظاہرین پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے اور چالیس سے زیادہ زخمی ہوۓ۔ جب کہ اس بم کی وجہ سے ایک پولیس والا ہلاک ہوا تھا۔ (ہلاک ہونے والی پولیس اور ہڑتالیوں کی تعداد مختلف جگہوں پر مختلف بتائ گئ ہے ) آٹھ انرکسٹس، (حکومت کے خلاف لوگ) البرٹ پارسنز، آگسٹ اسپائیز، سیموئیل فیلڈن، آسکر نیب، مائیکل شواب، جارج اینجل، ایڈولف فشر اور لوئیس لنگ کو قتل وغارت کے کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ جب کے یہ بات سب کو معلوم تھی کہ ان میں سے صرف تین لوگ ہےمارکیٹ کے جلسے میں شامل تھے۔ پوری دنیا کے لوگ ان آٹھ لوگوں کو محنت کشوں کے حق میں آواز اٹھانے کے جرم میں گرفتار دیکھتے رہے۔ 11 نومبر 1887 کو بے شمار اپیلوں کے فیل ہونے کے بعد البرٹ پارسنز، آگسٹ اسپائیز، جارج اینجل اور ایڈولف فشر کو سزاۓ موت دے دی گئ۔ لوئیس لنگ نے مایوس ہوکر ایک رات دھماکہ خیز ڈیوائس اپنے منہ میں رکھ اپنی جان لے لی۔ سیموئیل فیلڈن، آسکر نیب اور مائیکل شواب کو چھ سال کی سزا کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

آج ہم ہےمارکیٹ کے سانحے میں جان دینے والوں کی یاد میں یکم مئ کا دن مناتے ہیں۔ یہ دن ان لوگوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جو اپنی اور اپنے خاندانوں کی قربانیاں دے کر منوں مٹی تلے دبے ہیں۔ اور جن کی وجہ سے محنت کش طبقہ آج، نہ صرف یہ کہ آٹھ گھنٹے کام کرتا ہے بلکہ آرام کے لئے اتوار کے ساتھ ہفتہ کی چھٹی بھی ملتی ہے۔ ان محنت کشوں نے اپنے حق اور عزت نفس کے لئے جانیں قربان کیں اور انھی کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم سہولتیں اٹھا رہے ہیں۔

1972 میں پاکستان نے بھی باضابطہ طور پر سرکاری سطح پر یکم مئ کو مزدوروں کا دن اور اس دن عام تعطیل کا اعلان کیا۔ تب سے اب تک ہم یہ دن ہر سال مناتے ہیں۔

Shehla Khan
About the Author: Shehla Khan Read More Articles by Shehla Khan: 28 Articles with 33054 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.