چمن بارڈر پر افغان فوج کی طرف سے پاکستانی علاقہ پر حملہ
جس کے نتیجے میں گیارہ شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے اس کاروائی سے
پاکستا ن اورافغانستان کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی ہے باب دوستی کئی دنو ں
سے بندہے حملہ کے بعد پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے جس سے افغان آرمی کی
گنیں خاموش ہو گئی ہیں ۔اس حملہ کے بعد مختلف مکاتب فکر کی طرف سے اپنی
اپنی رائے کا آنا ضروری ہے ،گذشتہ رات اپنے ایک دوست کے پاس بیٹھاتھا تو
وہاں پر اس حملہ کے متعلق بات چل پڑی،ان کا کہنا تھا کہ طالبان پاکستان پر
حملہ کریں تو دہشت گردی ہے یقیناً دہشت گردی ہے، اب افغان فوج نے بھی
پاکستان پر حملہ کردیا اسے کیا کہا جائے گا؟ کیا یہ حملہ ہماری اس بزدلانہ
پالیسیوں کا نتیجہ ہے جو ہم نے اپنا رکھی ہیں ؟۔۔۔ ماضی قریب میں ہماری
حکومتی پالیسی یہ رہی کہ افغان طالبان کی سپورٹ کی جائے جس کا فائدہ یہ ہوا
کہ افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر مسلح یلغار کی حمایت نہیں کی ایسا کرنے
والوں کی بھرپور مذمت ہمیشہ کی اور ان سے لا تعلق رہے، مگر چند ہفتوں سے یہ
پالیسی یکدم تبدیل ہو گئی کہ امریکہ کی کٹھ پتلی افغان حکومت کی حمایت کی
جائے ۔اس کا آج نتیجہ سامنے آرہا ہے کہ افغانستان جیسا نحیف ،امریکی
زرخریدملک اور حکومت بھی پاکستان جیسے ایٹمی طاقت کے حامل ملک پر حملہ کرکے
میری بلی مجھے ہی میاؤں میاؤں کا مصداق بنے ہوئے ہیں ۔ اس حملے کے پیچھے کس
کا ہاتھ ہے؟ساری دنیا جاتنی ہے کہ یہ کاروائی عالمی طاقتوں کے اشاروں پر
پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو خوش کرنے کیلئے کروائی جا رہی ہے ۔افغان
سرزمین پر بھارتی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کا حد سے زیادہ اثر کسی سے
ڈھکا چھپا نہیں ہے ،افغان حکومت کو بھارت نے یرغمال بنا رکھا ہے اور اپنی
من مرضی سے پاکستان کے خلاف کاروائیاں بھارت ہی کروا رہا ہے ،کلبھوشن سنگھ
کی پھانسی کے احکامات کے بعد مودی سرکار چکرا گئی ہے اور ادھر ادھر کی
بونگیاں مار رہی ہے حالیہ حملہ بھی اسی بونگی میں سے ایک ہے ۔جسے بھارت کو
خوش کرنے کیلئے امریکہ کا افغان حکومت کو حکم کے سوا کچھ اور تعبیر نہیں
کیا جا سکتا ۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کلبھوشن سنگھ جیسے خطرناک دشمن کو بچانے کیلئے ایسے
اوچھے ہتھکنڈے کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے ۔افسوس تو افغان حکومت پر ہے کہ
وہ خودکو مسلم ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے مگر وہ کفار کا دم چھلہ بنا ہوا
ہے ۔کفار کو خوش کرنے کیلئے گھٹیا حرکتوں پر اتر آیا ہے ۔ایسے حالات میں
پاکستان کا افغان حکومت کے ساتھ چلنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن نظر آرہا ہے
،حکومت پاکستان نے افغانستان کے پناہ گزینوں کو اپنا بھائی قرار دے کر ملک
میں جگہ دی ،ہر موڑ پر افغانستان کی سلامتی میں افغانستان کا ساتھ دیا جس
کا صلہ پاکستان کو حملوں کی صورت میں مل رہا ہے ۔پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس
حملہ کا ذمہ دار افغان حکومت ہی کو قرار نہ دے بلکہ اس کے پیچھے چھپے ہوئے
مکروہ چہرے امریکہ ،اسرائیل اور بھارت کو بھی بے نقاب کرکے حقیقت دنیا کے
سامنے پیش کرے اور اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے ملکی مفادات کو مدنظر
رکھتے ہوئے امریکہ دوست طاقتوں،حکومتوں کو خیر باد کہہ کر اسلامی دنیا کے
مخلص لوگوں کو یکجا کرکے عالم اسلام کی وحدت کی طرف توجہ دے ۔یہ حملے
پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا ایک سلسلہ ہے پاکستان کو چاہیے کہ وہ امت
مسلمہ کو ملت واحدہ کے طور پر پیش کرنے کیلے کام کرے ۔
٭ایران نے سعودی عرب اورپاکستان پرحملے کااعلان کیاہے جسکی مذمت ساری
دنیاکے مسلم ممالک کی طرف سے کی جا رہی ہے یہ بات حقیقت ہے کہ کفار ایران
جیسے نام نہادمسلم ممالک کو ٹشو پیپرکی طرح استعمال کررہا ہے حالیہ دھمکیاں
ایران نہیں درحقیقت دشمنان اسلام کی ایماء پر دی جا رہی ہیں ساری دنیا اور
ایران کی تاریخ اس پر شاہد ہے کہ ایران نے ہمیشہ کفار کے ناپاک عزائم کی
تکمیل کیلئے دہرا معیاراپنائے رکھاجس کا نقصان امت مسلمہ کو برداشت کرنا
پڑا ،آج تک کسی کٹر دشمن کو بھی مکہ و مدینہ پر حملہ کرنے پر لب کشائی کرنے
کی بھی جرات نہیں ہوئی یہ بدتمیزی بھی ایران کی طرف سے کی گئی جوکہ قابل
گرفت ہے ،ایسے وقت میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ایران کے منافقانہ کردار کے
باعث اسے اپنی صفوں سے خارج کرکے منافقت کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس خطرے
کاخاتمہ کر دیں اگرایران کوہمیشہ کی طرح امت مسلمہ نے اپنے ساتھ رکھا تو اس
کا مزید ناقابل تلافی نقصان ہوگا ،دانشور حلقوں کا کہنا ہے کہ ایران کا
منافقانہ کردار مسلمانوں کیلئے زہر قاتل بن چکا ہے اس سے مکمل علیحدگی لازم
وملزوم ہوگئی ہے،ایران اور اس کے حواری سن لیں سعودی عرب اور پاکستان کی
طرف اٹھنے والی میلی آنکھ کومسلمان ہرگزبرداشت نہیں کریں گے ،اگر ایران نے
ایسی غلطی کی تواسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا ،غیرت مندپاکستانی قوم ایران
کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے عسکری قیادت کے ساتھ ہمہ وقت کھڑی ہے۔ایران اس
حقیقت سے خوب باخبر ہے کہ پاک فوج ملک کے اندر دہشت گردوں کو لگا م ڈالنے
کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے کسی بھی طاقت کو سرحدوں کا تحفظ پامال کرنے کی
اجازت نہیں دی جاسکتی۔اگر ایران نے سعودی عرب اور پاکستان پر حملہ کرنے کی
جسارت کی تو وہ دن ایران کی زندگی کا آخری دن ہوگا کیونکہ مسلمان کسی قیمت
پرمرکز ایمان سعودی عرب اور ایٹمی طاقت کے حامل پاکستان پرآنچ نہیں آنے دیں
گے۔ |