یار کوہم نے جا بجا دیکھا - قسط نمبر 3

اسے بیڈ پربیٹھے یونہی حیرت میں ڈوبے ایک گھنٹے سے زیادہ ہو گیا۔وہ بار بار اسی منظرکوسوچ رہا تھاپھر آخر وہ اٹھ کر بیڈ کراٶن سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔کچھ خیال آنے پر لیپ ٹاپ اٹھا کر فیس بک کھول کر بیٹھ گیا۔
سب کی پوسٹس چیک کرتے ہوۓ ضوفشاں رحمان کی پوسٹ پے نظر پڑی اس نے پہلی باراپنی تصویرپوسٹ کی تھی۔سندیپ نے تصویر کولائک کر کے فوراً اسے ان باکس کیا۔
آپ بہت خوبصورت ہیں۔
سب مصور کاکرم ہے۔بڑی تسلی سے جواب دیاگیا
اورمصور کون ہے؟
جس نے آپ کو نئی زندگی دی۔فوری جواب آیا
آپ کا چہرہ بہت روشن سا ہے۔آپ سچ میں اپنے نام کی طرح روشن ہیں۔ویسے پوچھ سکتا ہوں کہ آپ کس کی روشنی ہیں؟ اس نے شرارت سے مسکراتے ہوۓ ٹائپ کیا
رحمان کی۔بڑامختصرسا جواب دیا گیاپر اسے جانے کیوں پسند نہیں آیا۔شرارتی سی مسکراہٹ اچانک غائب ہوگئی اور اس کےماتھے پر بل پڑگئے۔
اور یہ رحمان کون ہے؟ اس نے پوچھا اور ساتھ ہی ماتھے پہ شکنیں مزید بڑھ گئیں
وہی جو چاہے تومارکے پھر سے زندہ کر دے۔جواب آنے میں کوئی دیر نہ لگی
میں مزاق کے موڈمیں نہیں ہوں۔اس کو خودبھی اپنے غصے کی سمجھ نہیں آرہی تھی
میں بھی نہیں ہوں۔ وہ بڑی تسلی سے ہربات کاجواب دے رہی تھی
میں کہاں مل سکتا ہوں تم سے؟ اب وہ آپ سے تم پہ آگیاتھا
کہیں بھی آنکھیں بند کر کے پکار لیں۔خداجانے وہ شرارت سے کہہ رہی تھی یا سنجیدگی سے پر سندیپ کوبہت غصہ آیا اس سے پہلے کہ وہ مزید کچھ کہتا فون بجنے لگا
ہاں انیل بول؟اس نے فون اٹھا کر بیزاری سے پوچھا
ابھی تونے جس لڑکی کی تصویر لائک کی تھی کون ہے وہ؟ بڑی بے چینی سے سوال کیا گیا
ایف بی فرینڈہے کیوں؟اس کا غصہ انیل کاسوال سن کے مزیدبڑھ گیا کیونکہ وہ اکثر نوٹیفیکیشن ملنے پہ سندیپ سے لڑکیوں کے بارے میں پوچھا کرتا تھا
ارے یہی تو وہ لڑکی ہے جس نے تجھے کل رات بچایا تھا۔انیل کو بتانے کی بہت جلدی تھی شایداسی لیے تیز تیز بول رہا تھا
کیا؟؟؟ اس کی آنکھیں حیرت سے کھل گئیں
ہاں میں سچ کہہ رہا ہوں میں نےخود دیکھا تھا یہ وہی لڑکی... انیل جانے ابھی اور کیا کچھ کہتاسندیپ نے فون کاٹ کرفوراً ان باکس دیکھااور اس کی آنکھیں حیرت سے مزید پھٹ گئیں جب اس نے چیٹ کوغور سے پڑھا
سب مصور کا کرم ہے۔
اور مصور کون ہے؟
جس نے آپ کو نئی زندگی دی۔
جس نے آپ کو نئی زندگی دی۔
جس نے آپ کو نئی زندگی دی۔
اس کے دماغ میں بار بار ایک ہی بات چل رہی تھی۔
باوجود ہزاربار اس واقعے کو یاد کرنے کے سندیپ کو کہیں بھی وہ اسے بچاتی ہوئی نظر نہ آئی۔وہ کبھی انیل کی بات سوچتا۔ارے یہی تووہ لڑکی تھی جس نےتجھے کل رات بچایا تھا اور کبھی وہ اپنا کار سے ٹکراکر دور جا گرنا سوچ رہا تھا۔اس نے احطیاطاً اپنی شرٹ پیٹ سے اٹھا کر زخم دیکھنا چاہے لیکن پیٹ بالکل صاف تھا بنا کسی خراش کے۔سوچ سوچ کر اس کا سر پھٹنے لگا وہ کنپٹیوں کو دونوں ہتھیلیوں سے زورسے دبانے لگا پھر اچانک کچھ خیال آنے پروہ جلدی سے لیپ ٹاپ کھول کے دیکھنے لگا۔
لیکن یہ کیاضوفشاں کی آئی ڈی کہاں گئی؟؟؟ اسے شاک پہ شاک لگ رہا تھا۔ وہ بار بار اس کا نام لکھ کے سرچ کر رہا تھالیکن وہ کہیں نہیں تھی۔اس نے یہ سوچ کر ان باکس چیک کیا کہ کہیں اس نے مجھے بلاک تو نہیں کر دیا لیکن یہ کیا ہوا کہ ان باکس سے اس کے میسجز ہی غائب تھے۔ ہے بھگوان یہ کیا ہو رہا ہے میرےساتھ؟؟؟اس کو اب حیرت کے ساتھ ساتھ خوف سا محسوس ہونے لگا تھا اس کا ماتھا پسینے سے بھر گیا تھا۔
تم کون ہو آخر کون ہو پلیز مجھے بتاٶ؟؟ وہ ادھر ہی بیڈ پر اوندھا لیٹ کر بے بسی سے رونے لگا وہ تقریباًچیخ چیخ کر کہہ رہا تھا۔آہستہ آہستہ آواز مدھم ہوتی گئی اور شاید وہ پھر سے سو گیا تھا۔

Adeela Chaudry
About the Author: Adeela Chaudry Read More Articles by Adeela Chaudry: 24 Articles with 47483 views I am sincere to all...!.. View More