اور جس خبر نے مجھے ہلا کے رکھ دیا ہے وہ اسلام آباد میں
ہونے والا اندوہناک واقعہ ہے برادر تزئین اختر اس قسم کی اچھوتی خبریں دیا
کرتے ہیں خود بھی درد مند ہیں اور دوسروں کی آنکھوں کو پر نم کرنا بھی آتا
ہے۔خبر یہ ہے کہ وزارت داخلہ کا ایک نائب قاصد ہے اس کا بیٹا پڑھ لکھ گیا
ہے اس نے نوکری کی طلب کی اپنے بیٹے کے لئے اسے جواب ملا کہ یہ کوٹے کے
لحاظ سے اگر باپ مرے گا تو اس کے بیٹے کو نوکری ملے گی۔ اس نے سوچا کیا
آسان کام ہے کھڑکی سے بس چھلانگ ہی تو لگانی ہے سو وہ لگا گیااس نے یہ بات
پلے باندھ لی اور چھٹی منزل سے چھلانگ لگا دی یقینا مرنا آسان ہے خاص طور
پر اس دور میں زندگی مشکل اور موت آسان سی ہو گئی ہے۔جس ملک کے دو کروڑ لوگ
باہر ہوں اور باقی ویزے کے منتظر وہاں موت ہی تو سستی ہے۔۔شائد اب اس کے
بیٹے کو نوکری مل جائے گی مجھے تو اب بھی ڈر ہے کہ نہیں ملے گیاگر نہیں ملی
تو مجھ سے رابطہ کرے میں ان کے دروازے تک پہنچوں گا جو صاحب خیر ہیں۔یہ ہے
اس بدلتے پاکستان ایک رنگ۔اﷲ رب العزت کے نظام نرالے ہیں کوئی سونے کا چمچہ
لے کر پیدا ہوتا ہے تو کوئی نان شبینہ کو ترستا ہے اس کے رنگ وہ ہی جانے
لیکن ایک بات جو میں جانتا ہوں کہ اس کی موت کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔اور سب
سے بڑے ذمہ دار اس ملک کے حکمران جنہوں نے پاکستان کے وسائل کو شیر مادر
سمجھ کر پی لیا ہے اور وہ اشرافیہ جو پاکستان کو لوٹ چکی ہے اور وہ سیاست
دان جنہوں نے غریب کا نہیں سوچا۔قارئین محترم ایک باپ کی اپنی اولاد کے لئے
لازوال قربانیاں ہوتی ہیں ۔اس نے کیا خواب بنے ہوں گے جب اس کے گھر چاند
اترا ہو گا۔ایک چپڑاسی جسے نیا نام نائب قاصد دیا گیا تھا وہ بھی میاں شریف
کی طرح باپ تھا عمران خان جیسا باپ اور زرداری جیسا باپ۔
دوستو! مجھے اپنا بیٹا یاد آ گیا جب اس کی پہلی تصویر مجھے جدہ میں ملی تو
میں کندرہ کی گلیوں میں لئے گھومتا رہا میرے دوست ظفر بیگ نے سو آدمیوں کو
کھانا کھلایا اس کا بڑا ہونا اس کی چل بلی حرکتیں اور وہ اب جب ایک جوان بن
گیا ہے پی ٹی آئی کے یوتھ ونگ کا صدر بن گیا ہے گزشتہ رات جب ماں نے بتایا
کہ اب سو جائیں بیٹا گھر آ گیا ہے تو اس وقت تقریبا دو بج رہے تھے۔باپ کے
لئے بیٹا کیا ہے شائد اس بیٹے کو نہیں علم ہو گا کہ باپ تو آپ کے لئے چھٹی
منزلوں سے کود جاتے ہیں۔مولانا طارق جمیل فرما رہے تھے کہ باپ جنت کا سب سے
بڑا دروازہ ہے۔کل وہ دروازہ وزارت داخلہ میں مر گیا ہے۔اس کی موت کے ساتھ
اس سماج کی موت ہوئی ہے جو اس وقت تک نہیں ہلتا جب تک جنت کے دروازے دھڑام
سے نہیں گر جاتے۔کیا اس کو نوکری نہیں دی جا سکتی تھی؟جی ہاں جناب اسے
نوکری نہیں مل سکتی تھی کہ اس لئے کہ پکی نوکری کے ریٹ ہیں اسلام آاباد میں
کوئی پکی نوکری کرنا ہے تو وہ کوٹے میں بک چکی ہوتی ہیں ایم این اے اپنے
چمچوں میں بیچ دیتا ہے۔میں وزیر داخلہ سے پوچھنا چاہوں گا کہ کل جو خون ہوا
ہے اس کی ذمہ داری کس پر ڈالنی ہے۔جی ڈال دیجئے عمران خان کے ۱۲۶ کے دھرنے
پر کہ اس نے ترقی کا راستہ روک لیا تھا۔حضور اس پر ڈال دیجئے جو ظالم اس
دنیا میں غریب پیدا ہوا ہے۔یا پھر ان پر ذمہ داری ڈالئے جنہوں نے اس
پاکستان کو ابھی تک اپنی امیدوں کا مرکز بنا رکھا ہے۔جناب چودھری نثار علی
خان آپ نے کب لوگوں کا خیال رکھا ہے آپ کے پپو پٹواری اس قوم کی قسمت کا
فیصلہ کرتے ہیں ایک رات پہلے ساگری،منکیالہ کے لوگ آئے ہوئے تھے انہوں نے
مجھے بتایا کہ پٹواری تو بڑی چیز ہوتا ہے آپ کے پپو کے سب ڈیلر ایک منشی کے
گھر تین تین گاڑیاں ہیں میرے نزدیک قاتل یہ پپو ٹائپ لوگ ہیں۔
یہ ظالم جہاں بھی ہوں گے انصاف کا قتل کرتے رہیں گے۔آپ پوری دنیا میں مشہور
ہیں کہ آپ قبضہ مافیا کے خلاف ہیں جناب عالی شنید ہے آپ این اے ۵۲ کے علاوہ
۵۳ میں بھی قسمت آزمائی کریں گے اور پی پی ۶ میں بھی اﷲ نے چاہا تو آپ کا
راستہ میں روکوں گا میرے ساتھی روکیں گے۔اس بار کوئی رٹ واپس نہیں ہو
گی۔کوئی سوداگر امنگیں نہیں بیچ سکے گا اور سنا ہے آپ کا بیٹا بھی میدان
میں آ رہا ہے بہت خوب اس لئے کہ آپ کے بیٹے کو کسی نوکری کی ضرورت نہیں ہے
آپ نائب قاصد جو نہیں ہیں آپ کے پاس کوئی کاروبار نہ ہوتے ہوئے بھی سب کچھ
ہے برادر سرور خان ٹیکسلا نے ایک خوبصورت سا سوال آپ سے کیا تھا کہ مجھے
بتائیں کہ آپ کا کیا کاروبا ر ہے؟لوگ کہتے ہیں کہ آپ کے سارے الیکشن آپ کے
تحصیل دار پٹواری لڑتے ہیں آپ کا سنا ہے آپ اس کمائی کو خوب سمجھتے ہیں کہ
آپ عمرہ بھی اسی کمائی سے کرتے ہیں۔مار دیجئے نائب قاصد کے بچوں کو تا کہ
کوئی باپ چھٹی منزل سے چھلانگ نہ لگائے۔اور زندہ دفن کر دیجئے ان بیواؤں کو
جو اپنے سرتاجوں سے اس لئے محروم ہو گئیں کہ وہ کسی پپو پٹواری کے آلہ ء
کار نہ تھے۔
حضور موت کا مزہ تو سب نے چکھنا ہے میں نے بھی آپ نے بھی مگر اپنے ہاتھوں
کو ذرا غور سے دیکھئے کہ اس ملک کے کتنے باپ اپنے بچوں کی چند ہزار کی
نوکری کی تلاش میں مر کھپ گئے ہیں۔کتنے لوگ بے نام راہوں پر مارے گئے میں
نے سعودی عرب قیام کے دوران کئی نائب قاصد بلند و بالا عمارتوں سے گرتے
دیکھے ہیں۔ان شہداء کی شہادتیں کس لیکھے میں ڈالیں گے؟
دوستو اور ساتھیو! اور اے خاک نشینوں یاد رکھئے باپ چھٹی منزلوں سے چھلانگ
اس لئے لگاتے ہیں کہ ہم انہیں منتحب کرتے ہیں جن کے پاس پپو پٹواریوں کا
ٹولہ ہوتا ہے۔جن کے کتے دودھوں نہاتے ہیں اور نوکر بلکہ نوکروں کے چاکر اور
ان کے نوکر مزے کرتے ہیں۔مزہ کرنا کون سا مشکل ہے بس ایک ضمیر ہی ہے جسے
مارنا ہے۔
کیا یہ ممکن ہے کہ ہم ان لوگوں کے نیچے سے سیڑھی کھینچ لیں انہیں اسمبلیوں
سے باہر کر دیں۔دو دو اور تین تین نشستوں کے خواب چکنا چور کرنا ہوں گے اب
کوئی چٹوں پر ووٹ نہ ڈالے۔تا کہ کوئی باپ چھلانگ نہ لگائے اﷲ اس باپ کو جنت
بخشے اور اس کی خود کشی کے جرم کو معاف کر دے۔خدا اس کی قبر کو جنت کے
باغوں میں سے باغ بنا دے آمین۔باپ تو جنت کا بڑا دروازہ ہے وہ تو بیٹے کی
مجبوری دیکھ کر مرے گا۔
|