سلمان نے اطمینان سے اپنے آپ کوسا ئیڈ پر پڑی ہوئی
چیئر(کرسی)کے حوالے کر دیا‘‘،،،دیکھیں ہر شخص کی اپنی اپنی عینک ہے‘‘کسی کے
لیے یہ زندگی‘‘،،،صبح کی نرم سی شبنم کی طرح ہے‘‘،،،جو اپنی عمر خوشبو دار
پھول پر ہی گزار دیتی ہے‘‘،،،وہیں فنا ہو جاتی ہے‘‘،،،سورج کی کرن اس کی
قاتل ہوتی ہے‘‘،،،مگر وہ اک بار بھی سورج کی کرن کو برا بھلا نہیں کہتی‘‘،،،ہاں
کسی کی عینک‘‘،،،آنکھ کو پھول کم‘‘،،،اور اس کے گرد بنی کانٹوں کی دیوار
ذیادہ دکھاتی ہے‘‘
اور کچھ کو صرف پھول ہی نظر آتا ہے‘‘،،،بس قدرت کے رنگوں سے مالا مال
پھول‘‘،،،روزی‘‘نے اس کو عجیب سی نظروں سے دیکھا‘‘،،دیکھتی رہی،،،‘‘اس کی
انگلیاں آپس میں ہی گٹھم گٹھا ہو رہی تھیں‘‘،،اس کے اندر اک جنگ چل رہی
تھی‘‘،،،
وہ بہت ہی نرم لہجے میں سلمان سے مخاطب ہوئی‘‘،،،آپ کا نام کیا ہے؟‘‘سلمان
ہڑبڑا سا گیا‘‘،،،آپ‘‘جناب اسے یہ امید بالکل بھی نہ تھی‘‘،،،اس نے پھر سے
نقاب پہن لیا‘‘،،،بی بی جی‘‘،،،
روزی نے ہاتھ کے اشارے سے اسے کچھ بھی بولنے سے روک دیا‘‘،،،یہ اداکاری تم
سب کے سامنے کرنا‘‘،،،ابھی صرف اپنا نام بتاؤ‘‘،،،اس کے لہجے میں ناراضگی
جھلک رہی تھی‘‘،،،سلمان پھر سے کنفیوز ہونے والا تھا‘‘،،،اور ہاں،،،‘‘‘روزی
نے فیصلہ کن لہجے میں کہا‘‘،،،یاد رکھنا‘‘آپ ذرا بھی اچھے ایکٹر نہیں
ہو‘‘،،،میں سلمان ہوں،،،‘‘کچھ جماعتیں اوربہت سی کتابوں پر رکھے
ہیں‘‘،،،سلمان نے‘‘،،،کہانی جنم دینا شروع کر دی تھی‘‘،،،سلمان پھر سے
بتاؤ‘‘
مجھے جھوٹ کی پہچان ہے‘‘اسی لیے اس سے نفرت بھی ہے‘‘روزی نے اک بار پھر اسے
ٹوک دیا‘‘،،،بہت عرصے بعد سلمان کو کسی گہری کھری سوچ کے کسی فرد سے واسطہ
پڑا تھا‘‘،،،میڈم‘‘میں نے ماسٹرز کیا ہے‘‘اور میں جاب کی تلاش میں
ہوں‘‘،،،تب تک‘‘،،،میں صرف اپنی بقا کی کوشش کر رہا ہوں‘‘،،،تقریبا میں ایک
پتنگ کے پیچھے بھاگنے والے کی طرح ہوں‘‘،،،سلمان کی ششتہ انگلش نے روزی کو
جھٹکا سالگا دیا‘‘،،،وہ مسکرا کے بولی‘‘
جبکہ سلمان نے سن رکھا تھا‘‘کہ وہ سال میں ایک دفعہ ہی مسکراتی ہے‘‘،،،
جب سے تم یہاں آئے ہو‘‘میں دو دفعہ حیران ہوئی ہوں‘‘،،،ایک جب تم نے موقع
محل سے موزوں شاعری کی‘‘،،،
اب تمہاری انگلش کے تلفظ نے‘‘،،،اب اک دفعہ اور بھی حیران کر دو‘‘،،،یہ بول
کے‘‘،،،وہ سب پوئٹری تمہاری اپنی ہے‘
روزی کے لہجے میں اس قدر کانفیڈنس (اعتماد) تھا‘‘سلمان نے صرف ‘‘جی‘‘کہنے
میں ہی عافیت جانی‘‘،،،
سلمان صاحب!محنت میں کوئی شرم نہیں‘‘،،،یہ تو انسان کو مکمل کرتی
ہے‘‘اگر‘‘کسی کام سے انسان کی تذلیل مقصود ہوتی‘‘،،،تو خدا کبھی
مزدور‘‘مالی‘‘نائی دھوبی‘‘قصائی‘‘پیدا ہی نہ کرتا‘‘،،،سلمان نے حیرت سے
ایسی لڑکی کو دیکھا‘‘جو منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئی تھی‘‘،،،اس
کا دل‘‘سوچ‘‘الفاظ ‘‘اور عمل‘‘سب کے سب سونے کے تھے‘‘،،،بہت دن بعد اسے کسی
نے دل سے متاثر کیا تھا‘‘(جاری) |