رمضان کا با برکت مہینہ اﷲ کے فضل و کرم سے ہم
مسلمانوں پر سایہ فگن ہوچکا ہے۔ ہفتہ 27 مئی کو پہلی ترایح پڑھی گئی اور اس
ہی رات کو پہلی سحری، میں نے رات کو سحری میں جاگنے کے لئے الارم دو بج کر
تیس منٹ کے بجائے غلطی سے ایک بج کر تیس منٹ پر لگایا الارم بجنے کے بعد
آنکھ کھلی تو ڈیڑھ بج رہا تھا الارم بند کرکے سوگیا کچھ ہی دیر گزری ہوگی
کہ گرمی کی شدت سے دوبارہ آنکھ کھل گئی تو دیکھا بجلی نہیں ہے۔ موبائل میں
وقت کا مشا ہدہ کیا تو دو بج رہے تھے، باہر نکلا اور پورے ضلع غربی کی طرف
نگاہ دوڑائی تو ایسا لگا کہ میں اپنے گاؤں کابلگرام میں ہوں گُپ اندھیرہ
چونکہ میرا گھر اونچائی پر ہے اور میرے گھر سے تقریباََ پورا ضلع غربی واضح
طور پر نظر آتا ہے، کچھ دیربعد کہیں کہیں روشنیاں دکھنے لگیں جوشائد جنریٹر
یا یوپی ایس کی بجلی ہوگی، میں سمجھ گیا کہ کہیں نہ کہیں بریک ڈاؤن ہوا ہے،
معلومات پر پتا چلا کہ کراچی کے کئی اضلاع بریک ڈاؤن سے متاثر ہوگئے ہیں۔
چلو میں نے یہ سوچا کہ تکنیکی خرابی ہے اس میں‘‘کے ای ’’کا کوئی قصور نہیں
اور اس وقت مجھے وفاقی وزیر مملکت جناب عابد شیر علی صاحب کا پانچ دن قبل
کاایک بیان یاد آیا جس میں اس نے کہا تھا کہ رمضان میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی
خاص کر سحری اور افطاری کے وقت تو بالکل نہیں ہوگی، میں مطمئن ہوگیا کہ آج
تو بریک ڈاؤن ہوا ہے ٹھیک ہونے کے بعد انشاء اﷲ معاملات درست ہوجائینگے۔
لیکن یہ کیا پہلی سحری کی طرح پہلی افطاری میں بھی لوڈ شیڈنگ پو رے دن روزہ
رکھ کر جب انسان روزہ افطار کرنے گھر پر آتا ہے اور بجلی کو نہ پاکر اس کا
کیا حال ہوتا ہے یہ قارئین بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس کے بعد اگلے روز
یعنی دوسری سحری میں بھی یہی حال تھا اور افطاری میں بھی ، پیر کے رات کو
ایک مرتبہ پر اورنگی ٹاون سمیت کئی علاقوں میں بجلی کو لوڈشیڈنگ ہوئی اور
اس مضمون کو تحریر کرنے تک لوڈشیڈنگ کو سات گھنٹے سے زائد وقت گزر چکا ہے ،شدید
گرمی اور روزوں سے پریشان شہری لوڈشیڈنگ اوقات کے علاوہ بجلی غائب ہونے پر
جب کے الیکٹرک کے مرکز شکایات کا رخ کرتے ہیں یا فون کال کرتے ہیں تو انہیں
عملے کی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ آج کا نہیں یہ گزشتہ کئی سالوں کا ہے ہر سیاسی
جماعت الیکشن سے قبل دعویٰ کرتی ہے کہ ہم اگر اقتدار میں آئے تو ہم ایک سال
میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے لیکن جب انھیں اقتدار ملتا ہے اور ایوان
میں جاکر اختیارات سے سرفراز ہوجاتے ہیں تو یہ اپنے کیئے ہوئے وعدے بھول
جاتے ہیں اور میڈیا کی طرف سے ان کو ان کے کیئے گئے وعدوں کی یاد دہانی
کرائی جائے تو فوراً نیا وعدہ کرلیتے ہیں اور ایک کے بعد ایک وعدہ کرتے
کرتے ان کی حکومت کا وقت میعاد ختم ہوجاتا ہے اور دوبارہ الیکشن میں عوام
کو بے وقوف بنانے کیلئے پھر نئے نئے وعدے کرنے لگ جاتی ہیں ۔
ایسا ہی کچھ وعدہ موجودہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے بھی کیا تھا۔ پاکستان
مسلم لیگ ن نے کہا تھا کہ اقتدار میں آکر ہم چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ
کر دیں گے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ تو دور کی بات اس میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو
آیا ہے پہلے کراچی میں چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوا کرتی تھی اب ساڑھے سات سے
لیکر دس گھنٹے تک بجلی غائب رہتی ہے موجودہ حکومت نے چار سال سے زیادہ عرصے
سے حکمرانی کرتی چلی آرہی ہے جس دوران کئی مرتبہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے
دعوئے کئے مگر مسلسل ناکام رہی اب آخری دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ 2018 تک
بجلی سسٹم میں اتنی بڑھ جائیگی کہ ہم پڑوسی ممالک کو بھی بجلی فروخت کر
سکیں گے۔خیر ان قسم کے دبنگ اعلانات سے ہم پاکستانیوں کو مزید بے وقوف نہیں
بنایا جا سکتا۔لیکن آمد رمضان سے قبل وزارت پانی و بجلی، کے الیکٹرک اور ان
سے منسلک تمام اداروں نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ رمضان المبارک میں
لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کردیا جائے گا اور خصوصی طور پر سحری و افطار کے
وقت نہ اعلانیہ اور نہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جائے گی مگر جھوٹے کا منہ
کا لا کے مصداق پہلی ہی سحری میں اہلیان کراچی کو بدترین لوڈ شیڈنگ کا
سامنہ کرناپڑا او ر حکومتی اداروں کے دعووں کی کلی کھل کر رہ گئی۔
کے الیکٹرک نے کراچی میں ہالیہ بریک ڈاؤن اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ کا سارہ
ملبہ جامشورو کے گرڈاسٹیشن پر ڈال دیا اور خود کو بری الذمہ قرار دینے کی
کوشش کی جو سراسر غلط ہے ، کے الیکٹرک والوں کو زبردست منافع خوری کے تمام
تور طریقے معلوم ہیں ، لیکن نہیں معلوم تو اپنے صارف کو بجلی کی فراہمی کا
طریقہ ، بچارے کے الیکٹرک والے یہ نہیں جانتے کہ دوسری جگہ سے حاصل شدہ
بجلی میں تعطل پیدا ہوجائے تو اپنے کئے گئے وعدوں کو کس طرح تکمیل تک
پہچایا جاسکتا ہے ۔
حکمرانوں اور کے الیکٹرک والوں خدا کی عذاب سے ڈرو ں اﷲ کی لاٹی بے آواز ہے
کل محشر میں یہ سارے لوگ اپنے اپر کئے گئے تمارے ظلم کا حساب مانگینگے تب
تم کچھ بھی نہیں کرسکو گے اس دن سے ڈرو ں اور کراچی کے روزہ داروں کے ساتھ
مزید ظلم بند کرو بل تو چوبیس گھنٹوں سے بھی زیادہ کا بھیجتے ہو مگر بجلی
صرف بارہ گھنٹے اس میں بھی ولٹیج اپ اور ڈاؤن ہوتی رہتی ہے ، رمضان المبارک
کا مہینہ ایسا رحم والا مہینہ ہے کہ اس مہینے میں اپنے خادم ، غلام یا نوکر
کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ہے ، حکم ہے کہ ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نرمی
برتوں لیکن کراچی والے تو ، کے الیکٹرک والوں کے صارف ہے اور صارف کے ساتھ
ایسا ظلم آخر کیوں ؟ کے الیکٹرک نے ظلم کی انتہا ء کردی ، اگر لوڈشیڈنگ کے
خلاف کوئی احتجاج کرتا ہے تو کے الیکٹرک اور سندھ حکومت ان کے خلاف ایف آئی
آر درج کرکے پابند سلاسل کردے تھی ہے اس کا مشاہدہ جماعت اسلامی کے دھرنوں
میں ہم کر چکے ہے تازہ واقعہ کراچی حبیب بنک چورنگی میں پاکستان تحریک
انصاف ضلع غربی کے صدر کے ساتھ پیش آیا جس کو کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج پر
گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف پرچہ کاٹا گیا ۔پاکستان ایک جمہوری ملک ہے
لیکن موجودہ حکمرانوں نے امریت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ رمضان کے مہینے
میں کراچی میں لوڈشیڈنگ میں مسلسل اضافے سے کہی 2015 والی صورت حال پیدا نہ
ہوجائے حکمرانوں کو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر قابوں پانے کے لئے کے الیکٹرک
پر دباؤ ڈالنا ہوگا ۔ اﷲ سے دعا ہے کہ یا اﷲ ہمارے موجودہ حکمرانوں اور کے
الیکٹرک والوں ہدایت نصیب کریں ( آمین ) |