زندگی میں بہت سے رنگ‘‘،،روپ‘‘،،اور چہرے ہوتے ہیں‘‘،،مگر
جب یہ بہت تیزی سے بدلتے ہیں‘‘تو انسان ہانپ جاتا ہے‘‘
تھک جاتا ہے‘‘،،کبھی جب زندگی آنکھیں دکھاتی ہے تو‘‘،،انسان سہم جاتا ہے‘‘،،انسان
ابھی زندگی کے اک روپ کی تیاری کر رہا ہوتا ہے‘‘،،اور وہ دوسرا روپ دھار
لیتی ہے‘‘،،
کتنا سمیٹوں خود کو‘‘کتنا لپیٹوں خود کو‘‘،،،زندگی پھر بھی آن دبوچتی ہے‘‘،،سلمان
بہت سکون سے کرسی پر بیٹھا ہوا تھا‘‘،،جیسے وہ بھی کوئی اہم فرد ‘‘یا مہمان
ہو‘‘،،اس گھر کا‘‘،،سامنے آسمانی رنگ کے کپڑوں میں اک نازک سی گڑیا تھی‘‘،،جس
کی سوچ میں انسان تھے‘‘،،انسانیت تھی‘‘،،وہ اتنی نازک تھی‘‘جیسے کوئی گلاس
سے بنی ہوئی باربی ڈول ہو‘
بار بار جب بھی اسے کچھ بولنا ہو‘‘،،سوچنا ہو‘‘،،وہ اپنی سنہری فریم کی
عینک کواپنی ناک پرایسے ٹھیک کرتی تھی‘‘
جیسے کہیں زور سے کیا‘‘،،تو اسے درد نہ ہو‘‘،،
کیا سوچ رہے ہو‘‘میرے بارے میں؟‘‘روزی نے سلمان پر ایسا اٹیک کیا‘‘،،کہ وہ
چاروں شانے چت سا ہوگیا‘‘،،مگر روزی کے‘‘کانفیڈنس میں ذرا بھی فرق نہیں
آیا‘‘،،اس کی سوالیہ نظریں سلمان کا طواف کر رہی تھی‘‘،،میں یہ سوچ رہا
تھا‘‘
سلمان نے بہت سوچ سمجھ کے اپنے الفاظوں کو ترتیب دیتے ہوئے کہا‘‘،،آپ کا یہ
گھر بہت قیمتی ہے‘‘،،اس کا آرچیٹیکٹ‘‘،کلر‘‘،سیٹنگ‘‘،پینٹنگ‘‘،اور
فرنیچر،،بہت ہی لا جواب اور مہنگے ہیں‘‘،،،دولت آپ کو سب کچھ دے سکتی
ہے‘‘،،،مگر زندگی گزارنے کا ڈھنگ‘‘سلیقہ نہیں دے سکتی‘‘
میرا کچھ گھنٹوں کا تجربہ ہے‘‘،،مگر پھر بھی میں پورے وثوق سے کہہ سکتا
ہوں‘‘،،،اس گھر کی سب سے قیمتی چیز آپ ہو‘‘روزی کے ہونٹوں پر پہلی بار
مسکان نے ڈیرہ جمایا‘‘،،،سلمان کو اطمینان سا ہوا‘‘،،شکر ہے اس کی بات کا
کوئی غلط مطلب نہیں لیا اس نے‘‘،،روزی نے بہت ہی پرسکون انداز میں‘‘مدھم سی
آواز میں‘‘شکریہ کہہ کر سلمان کو کسی نئے امتحان سے بچا لیا‘‘جب وہ مسکرائی
تو اس کے گالوں میں دو بہت خوبصورت سے گھڑے پڑ گئے‘‘،،
سلمان کے منہ سے ایک دم پر فیکٹ نکل گیا‘‘روزی نے حیران ہو کر سلمان کی طرف
دیکھا‘‘(جاری)
|