گاڑی ائیر پورٹ کی پارکنگ میں پارک کر کے‘‘،،،سلمان نے
سوالیہ انداز میں روزی کو دیکھا‘‘،،،جو مسلسل اسے گھورے جارہی تھی‘‘،،،سلمان
نے اسے سوچ میں ڈوبا دیکھا تو‘‘،،،،میڈم،،،ہلکی سی آواز میں پکارا‘‘،،،ہاں
بولو‘‘،،روزی چونک سی گئی‘‘،،،میں پارکنگ میں رہوں،،،یا آپ کے ساتھ جاناہے‘‘،،،
ابھی تقریباَ ایک گھنٹا ہے،،،جب تک میں اکیلے کیا کروں گی،،،اس نے عجیب سے
انداز میں کہا،،،جی بہتر‘‘،،،،
اور ہاں،،،روزی نے ائیر پورٹ کی بلڈنگ پر نظریں جما کے کہا‘‘،،،جب تک،،،تم
پرفیکٹ کا ریزن(وجہ)سوچ لو،،،سلمان نے کوئی جواب نہ دیا‘‘،،،ویسے،،،تم اچھے
بھلے دکھتے ہو‘‘،،،نہا دھو کر،،،سلمان مسکرا دیا،،،جی صحیح،،،پر میں،،،
وہ خاموش ہو گیا‘‘،،،
روزی نے جھنجلاہٹ سے اس کی طرف دیکھا‘‘،،،سلمان نے مسکراکے کہا‘‘،،،بٹ آئی
ایم ناٹ پرفیکٹ(لیکن میں پرفیکٹ نہیں ہوں)روزی نے پرسکون لہجے میں کہا‘‘،،،نو
ون از پرفیکٹ(کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہے)،،،سو ریمین کلم،،،(اسی لیے پرسکون
رہو)،،،اٹس سو ایزی(یہ بہت آسان ہے)،،،
سلمان نے کار کی چابی کو احتیاط سے جیب میں ڈالا‘‘،،،آپ تو پر فیکٹ ہو‘‘،،اس
گھر کے لیے،،،اپنے لباس کے لیے‘‘
اپنی سوچوں کے اعتبار سے‘‘،،،روزی نے لوگوں سے بچاتے ہوئے خود کو ایک سائیڈ
پر کیا‘‘،،،کوئی بھی پرفیکٹ یا یوں کہہ لو مکمل نہیں ہوتا‘‘،،،انسان کی
پہچان کرائسس میں ہوتی ہے‘‘،،،جب وہ بہت غمزدہ ہو‘‘،،،مایوس ہو،،،تنہا ہو،،،
یا بہت اسودہ ہو‘‘،،،خوش ہو،،،ایسے وقت میں اسے نمبر ایوارڈ کیے جاتے ہیں‘‘،،،انسان
کی اک زندگی میں تکمیل ممکن ہی نہیں‘‘،،،تقریباَ ناممکن،،،سلمان نے روزی کو
آگے چلنے دیا‘‘،،،وہ فرسٹ ٹائم اس ائیر پورٹ بلڈنگ میں آیا تھا‘‘،،،
وہ کسی کاؤنٹر پر جانے کی بجائے،،،انٹر نیشنل آریول الیکٹرانک بورڈ کو
پڑھنے لگی‘‘،،ہمیشہ کی طرح،،،وہ بڑبڑائی‘‘،،،
روزی سیدھا کیفے ٹیریا میں چلی گئی‘‘،،،سلمان کو اک سیٹ پر بیٹھنے کا کہہ
کر وہ کاؤنٹر کی طرف بڑھ گئی‘‘‘،،،
سلمان نے شکر کیا‘‘،،،اس نے ذیادہ سوال نہیں کیے‘‘،،،ورنہ روزی کو مطمئن
کرنا کم سے کم اس کے لیے ایک مشکل کام تھا ‘‘،،،مگرابھی وہ سامنے آکر بیٹھ
گئی،،،اور،،،،(جاری)
|