پیارے بچو!ہم جانتے ہیں کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ
کے شروع ہوتے ہی آپ کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا کیونکہ اس ماہ
دوسرے مہینوں کی نسبت بڑے اہتمام کے ساتھ کھانے پینے کا انتظام جو کیا جاتا
ہے۔گھر کے تمام بڑے بزرگ نہایت اہتمام اور خوشدلی کے ساتھ سحروافطار کی
تیاری کرتے ہیں لیکن ایسے میں کسی بھی مسلمان بچے کے لیے ہمیشہ پہلا روزہ
رکھنا یادگار ہوا کرتاہے،چاہے روزہ کشائی کا اہتمام نہ بھی ہو،پھر بھی یہ
دن زندگی کا یادگار دن ہوتا ہے۔دوستو!اسلام کے بنیادی ارکان میں سے اہم رکن
کی پہلی بار ادائیگی پر والدین ‘ بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور سراہنے میں
کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے اورکیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے پہلا روزہ رکھنے
کے موقع پر آپ کے والدین اس دن کو یادگار بنانے کی کوشش کریں گے۔دوستو!آپ
پہلا روزہ رکھیں تو آپ کے علم میں آئے گا کہ اس دن روزہ کشائی کی بھرپور
تقریب کا اہتمام ہوتاہے ، کئی بار توتقریب کی تیاریاں تو رمضان سے قبل ہی
شروع ہو جاتی ہیں،روزہ کشائی کی تقریب میں روزہ داربچے کی حوصلہ افزائیکے
لیے مہمانوں کو دعوت دی جاتی ہے اور گھر کے دیگر بچوں کو بھی یہ ترغیب
دلائی جاتی ہے کہ وہ بھی جلد از جلد روزے رکھنے کی تیاری کرلیں تاکہ ان کی
بھی روزہ کشائی کا اہتمام ہو۔آج کل تو ویسے بھی موسم گرما کی تعطیلات ہیں
اور ایسے میں آپ اگر روزہ رکھ کر سحری سے ظہر تک آرام سے اپنے کمرے میں ہی
رہیں اور کھیل کود میں مشغول نہ ہو تو آپ کو روزہ کا وقت گزرنے کا علم بھی
نہیں ہوگا۔
ننھی حجاب نے بھی اپنا پہلا روزہ رکھا ،جس پر اسے دن کے آغازمیں تو بھوک
اور پیاس تو محسوس نہیں ہوئی لیکن جوں جوں گرمی میں اضافہ ہوا اسے پیاس
محسوس ہونے لگی،بالآخر جب اس کی برداشت جواب دے گئی تو اس نے اپنی امی کو
بتایا کہ اسے بہت پیاس لگ رہی ہے،دوستو! اس کی امی نے اسے روزے کی اہمیت
سمجھائی اور بتایا کہ روزے میں روزہ دار کی بھوک اور پیاس کی شدت کے باوجود
کھانے پینے سے اجتناب کرناہی تو رب کو پسند ہے۔حجاب کی امی نے اسے سمجھایا
کہ اپنی خواہشات اور حاجات کو اپنے رب کی خاطر روک کر رکھنا اور بھوک وپیاس
برداشت کرکے اس کیفیت میں موجود دوسرے لوگوں کی تکلیف محسوس کرناہی روزے کا
مقصد ہے۔ننھی حجاب کو اپنی امی کے سمجھانے کے بعد ہمت آگئی اور شام کو سب
مہمانوں کے ساتھ اس نے روزہ افطار کیا اور دل ہی دل میں اﷲ کی نعمتوں کا
شکر ادا کرتی رہی۔الحمداﷲ۔
ننھے منھے ساتھیو!یقیناآپ کو بھی پہلے روزے کے موقع پر والدین اور گھر
کیبڑے بزرگوں کی طرف سے ان کی ہمت بندھانے کے لئے تحائف ملے ہوں گے اور
روزہ کشائی کی تقریب میں آپ نے بھی نئے کپڑوں میں ملبوس ہوکر مہمانوں سے
مبارکباد وصول کی ہوگی۔بس یہی مناظر ہوتے ہیں جو ہمیشہ یادگاربن جاتے
ہیں۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ روزہ کشائی کے موقع پر افطار میں روزہ داربچے کی
پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے ماما باباخصوصی پکوان تیارکرواتے ہیں اوردوستوں
کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا جاتا ہے۔عصر کی نماز سے قبل ہی بچے کو نئے
کپڑے پہنا کر تیار کر دیا جاتا ہے اور تاکہ موسم کی شدت کی وجہ روزے کا
احساس نہ ہو۔
دوستو! ابتدائی روزے تو بچے بڑے شوق سے رکھتے ہیں چونکہ موسم گرما کی
چھٹیاں ہونے کو ہیں لہٰذا جونہی چھٹیاں ہو گی سحری تک جاگتے رہنا ان کا
معمول بن جائے گا،اور پھربچے روزہ رکھ کر نیند کو ترجیح دیں گے حالانکہ
روزے کے ساتھ نماز بھی ضروری ہے ، اس مبارک ماہ میں افطاری کا مزہ ہی کچھ
اور ہے،گرما گرم پکوڑے فروٹ چاٹ دہی بھلے چٹ پٹی اشیا بچوں کو بہت پسند ہیں۔
اس موسم میں پیاس بھی شدت کی محسوس ہوتی ہے افطاری کے اوقات میں بچے اور
بڑے ٹھنڈے مشروبات بڑے شوق سے پیتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق ضرورت سے
ٹھنڈے مشروبات اوربالخصوص افطاری کے اوقات میں زیادہ پانی پینا صحت کے لئے
اچھا نہیں۔
والدین اور اقرباء کے لیے
روزہ ایک روحانی تربیت بھی ہے اﷲ تعالیٰ نے روزے کو روحانی، اخلاقی اور
جسمانی تربیت کا ذریعہ بنا نے کے علاوہ اجتماعی و معاشرتی اہمیت کا حامل
قرار دیا ہے۔بچوں کو روزے کی جانب راغب کرنے کے لئے خصوصی اہتمام کیا
جاتاہے ، اس میں چند گھنٹوں کا روزہ،آدھے دن کا روزہ،ایک داڑھ کا روزہ ،
کھانے کا روزہ اور دیگرطریقے شامل ہیں۔ ان تمام کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ
بچوں کو روزے کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ ہو۔اس بارماہ صیام میں بچوں کی
موسم گرما کی تعطیلات کا آغاز ہوا ہے۔ اس لیے بچوں کو اس جسمانی عبادت سے
جوڑنے کے لیے والدین کے پاس یہ ایک سنہری موقع ہے۔ایسے میں بچوں کو روزے کی
حقیقی روح سے آشنا کرانا ضروری ہے کہ کس طرح اسے اپنی خواہشات اور حاجات کو
اپنے رب کی خاطر روکے رکھنا ہے اور بھوک وپیاس برداشت کرکے اس کیفیت میں
موجود دوسرے لوگوں کی تکلیف محسوس کرنا ہے۔ باالخصوص دوسرے انسانوں کے حقوق
کو بھی روزے کی عبادت سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔ روزے کے موقع پرروزہ دار
بچے کو یہ ضروربتاناچاہیے کہ اگر روزے کی شرائط کو پورا نہ کریں گے تو پھر
صبح سے شام تک بھوکے، پیاسے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔وہ بچے جو اپنا
پہلا روزہ رکھ رہے ہوتے ہیں‘یہ اُن کی زندگی کا ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے۔ اس
موقع پر بڑوں کو چاہیے کہ وہ ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی اور ان کو سراہنے
میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔
٭٭٭ |