بچوں کی کہانی
تحریر: حوریہ ایمان ملک
11سالہ علی بھی روزہ رکھنے پر بضد تھا دادا جان نے اس کا شوق اور جذبہ دیکھ
کر اسے روزہ رکھنے کی اجازت دے دی۔ سحری میں امی نے جگایا تو وہ فوراً ہی
اٹھ گیا۔ سب کے ساتھ سحری کی۔ اذان فجر کے بعد ابو اور دادا جان مسجد جانے
لگے تو علی بھی ان کے ہمراہ چل دیا۔ نماز باجماعت ادا کی اور قرآن پاک کی
تلاوت کی۔ مسجد سے واپس آکر اسکول کی تیاری کی اور اپنے دوست احمد کے ساتھ
اسکول کی راہ لی۔ احمد اس کا ہم عمر دوست اور کلاس فیلو تھا۔ دونوں ہمسائے
بھی تھے اس لیے دونوں کی بہت اچھی دوستی تھی۔ علی نے احمد کو اپنے روزے کے
متعلق بتایا تو احمد حیران ہوا اور سوچنے لگا علی سارا دن کیسے بھوکا پیاسا
رہے گا۔ جب وہ اسکول پہنچے تو اسمبلی کے بعد پرنسپل نے طلبہ کو روزے کے
احکام اور رمضان کی فضیلت سے آگاہ کیا۔ کلاس ٹیچر نے کلاس میں روزہ دار
بچوں کو سراہا اور باقی بچوں کوبھی روز رکھنے کی تلقین کی۔
اسکول لنچ بریک میں احمد نے اپنا لنچ باکس بیگ سے نکال کر علی کے سامنے
رکھا۔ علی نے اسے یاد دلایا آج میرا روزہ ہے۔
ابھی تو کوئی بھی تمھیں نہیں دیکھ رہا تم میرے ساتھ لنچ کرلو۔ احمد نے
اردگرد نظر دوڑاتے ہوئے کہا۔
’’نہیں میں نہیں کھاؤں گا کیونکہ اﷲ دیکھ رہا ہے‘‘۔ روزے میں کچھ بھی کھانے
پینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور روزہ توڑنا گناہ ہے ‘‘ علی نے وضاحت دی۔
احمد خاموش ہوگیا لیکن اس کا دماغ الجھنے لگا۔
گھر پہنچ کر علی نے نماز ظہر ادا کی اور سو گیا۔ شام جب وہ نمازِ عصر ادا
کرنے مسجد جارہا تھا۔ رستے میں اسے احمد کھیلتا دکھائی دیا۔ احمد نے اسے
دیکھتے ہی آواز لگائی لیکن علی نے کھیلنے سے انکار کردیا اور مسجد کی جانب
چل پڑا۔ شام کو علی افطاری دینے احمد کے گھر گیا احمد کی امی نے اسے روزہ
رکھنے پر شاباش دی۔
احمد نے علی کے چہرے پہ عجیب سی خوشی دیکھی اور اس خوشی کی وجہ دریافت کی۔
’’ابھی افطار کا وقت ہونے والا ہے پھر میں روزہ افطار کروں گا‘‘علی خوشی سے
بولا۔
’’تم سب کچھ ویسے بھی تو کھا سکتے تھے اتنا بھوکے پیاسے کیوں رہے؟‘‘ احمد
اب بھی الجھا ہوا تھا۔
احمد کی امی ان کی باتیں سن رہی تھیں، بولیں ’’حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم
کی احادیث مبارکہ ہے،’’روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں ایک روزہ افطار
کے وقت دوسری اﷲ سے ملاقات کے وقت ‘‘۔ جب کوئی مسلمان روزہ رکھتا ہے تو اسے
افطار کے وقت جو خوشی ملتی ہے وہ دن بھر پیٹ بھر کے کھانے سے بھی نہیں ملتی
اور دوسری خوشی جب وہ اﷲ کے سامنے جائے گا تو اپنے روزے کے باعث خوش ہوگا
‘‘۔ انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا۔
’’کیا میں روزہ رکھ سکتا ہوں‘‘ احمد نے امی سے پوچھا۔
’’ہاں کیوں نہیں تم بھی روزہ رکھ سکتے ہو لیکن جھوٹ لڑائی جھگڑا اور ہر برے
کام سے خود کو دور رکھو گے اور نماز باقاعدگی سے ادا کرو گے تبھی روزے کا
اصل مقصد پورا ہوگا ورنہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا کوئی فائدہ نہیں‘‘۔
احمد نے دل میں پختہ ارادہ کرلیا کہ وہ بھی کل روزہ رکھے گا۔
دوسرے روز علی اپنے ابو اور دادا کے ساتھ مسجد گیا تو احمد بھی وہاں موجود
تھا دونوں نے نماز ادا کی مسجد سے واپس آکر دونوں اسکول کی تیاری کرنے لگے۔
آج احمد بہت خوش تھا کیونکہ آج اس کا پہلا روزہ تھا۔
|