رب تبا رک وتعالیٰ نے اپنی مخلوق کو بے شمار نعمتوں سے
نوازا اور ان نعمتوں کی خصو صیت وافا دیت کا ذکر بھی فر مایابلا شبہ انسان
وتمام جانداروں کے لیے ہوا ،پا نی،کھانا، انتہائی ضروری ہے اس کے بغیرزند
گی کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں جہاں جینے کے لیے صاف ستھری ہوا ضروری ہے
وہیں کھا نا پانی بھی ضرو ری ہے۔ اﷲ رب ا لعزت کی حکمت دیکھیں اپنی تمام
مخلوق کی ضرو رت کے لیے اشیا( کھانے پینے کی چیزیں)پیدا فر مائیں یہ اور
بات ہے کہ آج اس کی مخلوق میں انسان جو اشر ف المخلوق ہونے کا شرف رکھتا ہے
وہی اس کی قدر نہیں کر رہا ہے بلکہ نعمتوں کی بربا دی بے قدری کا کو ئی
راستہ با قی نیں رکھ رہا ہے، اسکی تفصیل پھر کبھی۔ہوا،پانی، کھانا، جیسی
نعمتوں کا مختصر ذکر بغور پڑھیں اﷲ رب ا لعزت فر ما رہا ہے۔وَنَزَّلْنَامِنَ
السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَکاً فَاَنْبَتْنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ
الْحَصِیْدِ (القرآن۔ سورہ :ق ۵۰-، آیت نمبر ۹) ۔ترجمہ:اورہم نے آسمان سے
برکت والا پا نی اتا را تو اس سے باغ اگا ئے اور اناج کہ کا ٹا جا تا ہے۔ (کنزالایمان)
رب فر ما رہا ہیکہ ہم نے آسمان سے بر کت والا پا نی اتارا اس سے با غات
لہلہا جا تے ہیں طرح طرح کے پھل میوے ہوتے ہیں جسے تم کھاتے ہو کھیتیاں
سیراب کر دیں جن سے اناج پیدا ہوا جسے تم کھا تے ہو اونچے اونچے کھجور کے
درخت اگا ئے جو بھر پور میوں سے لدے رہتے ہیں یہ سب مخلوق کی روزیاں ہیں
اور اس پانی سے ہم نے مر دہ زمین کو زندہ کر دیا وہ سر سبز وشا داب ہو گئی
اورخشکی کے بعد ترو تا زہ ہو گئی اور سوکھے چٹیل میدان لہلہا نے لگے جسے
تمھا رے جا نور کھاتے ہیں اور تم انکا دودھ پیتے ہو۔ پا نی کی اہمیت کا ا
ندازہ اس سے لگا ئیں کہ رب کریم نے پا نی کو با برکت بتایاکسی چیزکی خوبی
کو بیان کرناوہ بھی با عث بر کت بتا نایہ خوبی تو ہزاروں خوبیوں سے بڑھ کر
ہے۔پا نی زمین کی زندگی،انسان کی زند گی،اور ہر ذی روح کی زندگی ہے پیڑ، پو
دوں ، پتوں ،پھولوں، سبزیوں، پھلوں، میوں، وغیرہ وغیرہ سب کے سب پا نی کے
ہی محتاج ہیں کیوں کہ اﷲ رب العزت فر ما رہا ہے۔وَجَعَلْنَامِنَ الْمَآءِ
کُلَّ شَیْ ءٍ حَیٍّ ط اَفَلاَ یُوُٗ مِنُوْنَ ۔ (القرآن ،سورہ
انبیاء۲۱،آیت۳۰) تر جمہ:اور ہم نے ہر جاندار چیزپا نی سے بنا ئی تو کیا وہ
ایمان لائیں گے۔( کنزالایمان) اور ہم نے تمھیں خوب میٹھاپا نی پلا یا ۔القر
آن۔پانی ہما ری نعمتوں میں سے ہے کی بادلوں سے برستا ہوا اور چشموں سے
نکلتا ہواپانی خوش گوار ہلکا زود ہضم پانی تمھیں پلایا صرف تمھیں ہی نہیں
بلکہ اور مخلوق اور تمھا رے جانو روں کے لیے بھی کھانے پینے کا انتظام
کیا۔(القر آن، سورہ طہٰ۲۰،آیت۵۴) ترجمہ:تم کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چراؤ
بیشک اس میں نشا نیاں ہیں عقل والوں کو(کنزالایمان)۔ (القرآن، سورہ،ا لمر
سلات۷۷،آیت۲۷)ترجمہ:اور ہم نے تمھیں خوب میٹھا پانی پلا یا۔(کنزالایمان) (القرآن،سورہ
النمل۲۷،آیت۶۰) ترجمہ: وہ جس نے آسمان وزمین بنائے اور تمہا رے لیے آسمان
سے پا نی اتارا تو ہم نے اس سے باغ اگائے رونق والے تمہاری طا قت نہ تھی کہ
ان کے پیڑ اگاتے کیا اﷲ کے ساتھ کو ئی اور خدا ہے بلکہ وہ لوگ راہ سے
کتراتے ہیں۔(کنزالایمان)اﷲ رب العزت ہی آسمان سے بارش برسا تا ہے اور اس کی
وجہ سے ز مین سے ہر قسم کی پیدا وار اگاتاہے۔کھیتیاں،با غات قسم قسم کے
ذائقے دار میوے تا کہ تم کھاؤ اور تمھا رے جا نوروں کا چا رہ بھی رب العا
لمین نے ہی پیدا فر ما یاہے جو تما م جہا نوں کا پالنے والا ہے ساری مخلوق
کی روزی کا ذمۂ کرم اپنے فضل و رحمت سے لیا ہواہے۔قرآن مجید میں ہے ۔( القر
آن، سورہ ھود ۱۱-،آیت۶) تر جمہ:اور زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا
رزق اﷲ کے ذمۂ کرم پر نہ ہو۔( کنز الایمان) ساری مخلوقات چھو ٹی بڑی، خشکی
یا تری میں ہیں ان سبھی کو رزق اﷲ دیتا ہے۔ تمام جہا نوں کا پالنے والا رب
کب یہ پسند فر مائے گا کہ اس کی مخلوق بھو کی یاپیاسی رہے اس نے تمام
انتظام فر ما دیئے ہیں کی وقت پر ہر مخلوق کو کھا نا پا نی ملتے رہیں
رحیموکریم ر ب نے اپنے بندوں کی بھوک مٹا نے پیاس بجھا نے پر بے پناہ اجرو
ثواب کا اعلان فر مایا ہے۔
بھو کوں کو کھا نا کھلانا جہنم سے آزادی کا پر وانہ:حضرت در دا رضی اﷲ عنہ
سے روایت ہے کہ رسو ل اﷲ ﷺ نے فر مایا مَنْ وَّافَقَ مِنْ اَ خِیْہِ شَھْوَ
ۃًغُفِرَ لَہ‘۔ یعنی جس مسلمان کا جی کسی کھانے پینے کا یا کسی قسم کی حلا
ل چیز کو چا ہتا ہو، اور دوسرا اس کے لیے وہی شئے(چیز) مہیا کردے اﷲ عزوجل
اس کی مغفرت فر مادے گا۔(طبرانی)حضرت ابو سعید رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اﷲ ﷺ فر ما تے ہیں’’جو مسلمان کسی ننگے مسلمان کو کپڑا پہنادے،اﷲ
تعالیٰ اسے جنت کے سبز کپڑ ے پہنا ئے گا اورجو مسلمان کسی بھو کے مسلمان کو
کھا نا کھلا ئے گا،اﷲ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا اور جو مسلمان کسی
پیا سے مسلمان کو پا نی پلائے گا، اﷲ رب ا لعزت رحیق مختوم( یعنی جننت کی
شراب سر بند (Paked)پلا ئے گا( سنن ابو داؤد،کتا ب الز کاۃ باب فی فضل سقی
الماء،حدیث ۱۶۸۲، بہار شریعت ج۲،ص۱۸۰) فضا ئل صد قا ت پر احا دیث مبا رکہ
میں کثیر ذخیر ہ مو جود ہے جو کی حد یث کی کتا بوں میں رقم ہے۔حضرت مو لا
نا احمد رضا خان علیہ الر حمۃ اپنی کتاب رَادُّالْقَحْطِ وَا لْوَ بَاء بِدَ
عْوَۃِا لْجِیْرَانِ وَ مُوَا سَا ۃِا لْفُقَرَا ء۔ مشہور نام فوا ئد صد
قات میں شرح وبسط( DETAILS )کے ساتھ بڑی پیا ری تر کیبیں لکھی ہیں چند ملا
حظہ فر ما ئیں اور عمل کی کو شش کریں۔ حضرت ابو ہر یرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت
ہے کہ رسو ل اﷲ ﷺ فر ما تے ہیں مَنْ اَطْعَمَ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ شَھْوَ
تَہ‘حَرَّ مَہُ اللَّہُ عَلیَ النَّارِ۔جو اپنے مسلمان بھائی کو اس کی چا
ہت کی چیزکھلا ئے اﷲ تعالیٰ اس پر دوزخ حرام کردے گا( بیہقی فی شعب الاصو ل
ایمان)حضرت جا بر رضی اﷲ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ فر ماتے
ہیں۔مِنْ مُّوْجِبَا الرَّ حَّمَۃِ اِ طْعَا مُ الْمُسْلِمِ الْمِسْکِیْنِ
رحمت الٰہی کو واجب کر دینے والی چیز وں میں ہے غریب مسلمان کو کھا نا کھلا
نا (بیہقی) ایک بہت پیا ری حدیث مطا لعہ فر ما ئیں اس حدیث پاک کے بہت سے
صحا بۂ کرام را وی ہیں اس حدیث پاک میں ہر طرح کے لو گو ں کو کھلا نے پلا
نے پر اﷲ رب العزت درجہ بلند فر ما ئے گا۔رسول اﷲ ﷺ ارشاد فر ما تے ہیں۔اَ
دَّ رَجَا تُ اِفْشَا ءُ السَّلاَمِ،وَاِطْعَامُ ا لطَّعَامِ ،وَ ا
لصَّلٰوۃُ بِا لّیْلِ وَا لنَّا سُ نِیَامٌ یَعنی اﷲ عزو جل کے یہاں درجہ
بلند کرنے وا لے ہیں سلا م کا پھیلا نا اور ہر طرح کے لو گوں کھا نا کھلا
نا اور رات کو لو گوں کے سوتے میں نماز پڑ ھنا ۔مر قا ۃ شر یف میں ہے اِ
طْعَامُ الطَّعَا مِ اَیْ اِعْطَاءُ ہ‘لِلْاَ نَامِ مِنَ الْخَا صِّ
وَالْعَامّکھا نا کھلا نا یعنی مخلو ق میں ؑؑؑٓعام ،خاص سب کوکھلا نا گناہ
مٹا نے والے(کام) ہیں کھا نا کھلا نا اور سلام کرنا اور شب کو لو گوں کے سو
تے نماز پڑ ھ نا۔حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنھما
سے روا یت ہے کہ رسو ل اﷲ ﷺ نے فر ما یا اﷲ تعالیٰ ان بندوں سے جو لو گوں
کو کھلا تے ہیں ٖفرشتوں کے ساتھ مبا ہات(فخر) فرما تا ہے( کہ دیکھو فضیلت
اسے کہتے ہیں۔ایک اور حدیث اس حد یث کے راوی کئی صحا بۂ کرام رضوا ن اﷲ
تعالیٰ علیھم اجمعین ہیں حضرت ابن عمر رضی اﷲ تعا لیٰ عنھما سے روایت ہے کہ
رسو ل اﷲ ﷺ نے فر ما یا:جو اپنے مسلمان بھا ئی کوپیٹ بھرکھا ناکھلائے پیاس
بھر پا نی پلائے اﷲ تعالیٰ اسے دوزخ سے سات کھا ئیاں دور کرے ہر کھا ئی سے
دوسری کھائی تک پانچ سو برس کی راہ ہے۔(طبرانی،بیہقی،وغیرہ وغیرہ)
پیا سوں کو پانی پلا ئیں لا علاج بیماری سے شفا پائیں :بہت مشہور حدیث پاک
ہے گذ شتہ امت میں ایک عورت نے ایک کتے کی پیا س بجھا ئی تو اﷲ نے اسکی
تمام خطا ئیں معاف فر ما دیں اور جنت عطا فر مائی۔اﷲ رب ا لعزت نے پا نی کی
خو بیوں میں یہ با ت بیان فر مائی کی ہم نے آسمان سے بر کت والا پانی اتا
را ظا ہر سی بات ہے جسے رب تبا رک و تعا لیٰ بر کت وا لا بتائے اس سے بر کت
ضرور ملے گی۔علا مہ زر قانی شرح مواہب میں بیان فر ماتے ہیں۔عوف بن
مالکاشجعی رضی اﷲ تعا لیٰ عنہ بیمار ہو ئے فر ما یا پا نی لا ؤ کہ اﷲ تعالیٰ
فرما تا ہے ہم نے آسمان سے بر کت وا لا پانی اتا را (بر سایا) پھر فر ما یا
شہد لا ؤ اورآ یت ۔ فِیہِ شِفَا ءٌ لِنَّاسِ پڑھی کہ اس میں شفا ہے لو گوں
کے لیے پھر فر ما یا روغن زیتون لا ؤ اور آیت پڑ ھی کہ بر کت والے پیڑ سے
ہے پھر ان سب کو ملا کر نوش فر ما یا،شفا پائی۔(بدعوۃالجیران و موا ساۃا
لفقراء ،ص۳۹)لوگوں کو پا نی پلا نے سے لا علاج بیما ریوں سے شفا ملتی ہے ۔
ملاحظہ فر مائیں علی بن حسین بن شفیق فر ما تے ہیں میرے سا منے ایک شخص نے
امام عبدﷲ بن مبا رک رحمۃ اﷲ علیہ سے عرض کیااے ابوعبد الر حمن سات
برس(7YEAR)سے میرے ایک زانو میں پھوڑا ہے قسم قسم کے علاج کئے
طبیبوں(DOCTOR) سے رجوع کیا کچھ فا ئدہ نہ ہو ا فر ما یا جا ایسی جگہ دیکھ
جہاں لو گوں کو پا نی ضرورت ہو وہاں ایک کنواں کھو د اور (براہ کرا مت یہ
بھی)ارشاد فر ما یاکہ میں امید کرتا ہوں کہ و ہاں تیر ے لیے ایک چشمہ نکلے
گااور تیرا یہ خون بہنا تھم جا ئے گا اس شخص نے ایسا ہی کیا اور اچھا ہو
گیا۔ دلچسپ اور ایمان افر وز حکا یت پڑھیں امام بیہقی رحمۃا ﷲ علیہ فر ماتے
ہیں۔ہمارے استادابو عبداﷲ حاکم(صاحب مستدرک) کی حکا یت(STORY)ہے کہ ان کے
منھ میں پھو ڑے نکلے،طرح طرح کے علاج کئے نہ گئے۔ قریب ایک سال اسی حال میں
گزراانھوں نے ایک جمعہ کو امام استادابو عثمان صا بو نی رحمۃا ﷲ تعا لیٰ
علیہ سے ان کی مجلس میں دعا کی در خواست کی۔ امام نے دعا فر مائی اور
حاضرین نے بکثرت آمین کہی دوسرا جمعہ ہوا کسی بی بی ( شریف اور معز ز عورت)
نے ایک رقعہ (LETTER)مجلس میں ڈال دیا اس میں لکھا تھا کہ میں اپنے گھر پلٹ
کرگئی اور شب کوابو عبد اﷲ حاکم کے لیے دعا میں کوشش کی، خواب میں جما ل
جہاں آرا حضور رحمت عا لم ﷺ کی زیارت سے مشرف ہو ئی آپ ﷺ نے مجھ سے ار شاد
فر مایا۔قُوْ لِیْ لِاَ بِیْ عَبْدِاللَّہِ یُوْ سِعُ الْمَا ءَ عَلَی
الْمُسْلِمِیْنَ۔تر جمہ: ابو عبدا ﷲ سے کہہ مسلما نوں پر پانی کی وسعت کرے۔
امام بیہقی رحمۃ اﷲ علیہ فر ما تے ہیں۔ میں وہ رقعہ اپنے استاد ابو عبد اﷲ
حا کم کے پاس لے گیا انھوں نے اپنے دروازے پر سقایاپا نی کا حوض (TANK)بنانے
کا حکم دیا، جب بن چکا اس میں پا نی بھر دیا اور برف ڈالی اور لو گوں نے
پینا شروع کیا ایک ہفتہ نہ گزرا تھا کہ شفا ظا ہر ہو ئی پھو ڑے جا تے رہے ،چہرہ
اس اچھے سے (پہلے) سے اچھا ہو گیا جیسا کبھی نہ تھا اس کے بعد برسوں زندہ
رہے۔ احا دیث وسیرت کی کتا بوں میں بہت سے عبرت ناک حکایات موجود ہیں مسلما
نوں کوچاہئے ان سے سبق لیں اور خا ص کر جو لمبی بیما ریوں میں مبتلا ہیں ان
کو اﷲ اور اس کے رسول کے بتا ئے طریقہ پر عمل کر نا چاہے تاکہ بیما ریوں سے
نجات ملے ڈاکٹروں کی بڑی بڑی فیس اسپتا لوں کے بڑے بڑے بل ادا کر کے بھی
نجات حا صل نہیں کر پا رہے ہیں اﷲ اور اس کے رسول کا وعدہ اس پر ایمان
رکھیں اور سچی نیت سے اس پر عمل کریں بھو کوں کوکھلائیں پیا سوں کو پانی
پلائیں دیکھیں ضرور لا علاج بیما ریوں سے شفا پا ئیں گے ہر شخص اپنی طا قت
کے اعتبارسے لو گوں کی خد مت کریں اور پانی کی حفاظت کریں آسٹریلیا کی
مشہور منرل کمپنی آرگینک اسپرنگ(Organic Spring) نے اپنے پانی کے بوتل پر
آقا ﷺ کا یہ فرمان (Do not waste water even if you were at a running
stream)ترجمہ: پانی ہرگز برباد نہ کرو گرچہ تم سمندر کے پاس ہی کیوں نہ
ہو۔راستہ چلتے ہم پانی کی جو بو تلیں خرید تے ہیں پا نی پی کر ان کو پھینک
دیتے ہیں ان کو قطعی نہ پھیکیں ان بو تلوں کو جمع کریں جب دس بیس بو تلیں
ہو جا ئیں پانی بھر کر جھو لا میں بھر کر بس اسٹیشنوں چو را ہوں ریلوے
اسٹیشنوں پر پیاسوں کو با نٹ دیں آپ کو ثواب بھی ملے گا ،بیماری سے نجات
بھی ملے گی قلبی وذہنی سکون بھی ملے گا اور بھی بہت سے طریقے ہیں جن کو کر
کے مخلوق خدا کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ یہ
کا م ضرور کریں گے کل سے نہیں ان شاء اﷲ آج ہی سے کر یں اس میں شرما نے کی
ضرورت نہیں نہ جا نے ہم دن میں کتنے ایسے کام کر تے ہیں جو یقینا شرم کے
باعث ہو تے ہیں لیکن ہمیں احساس تک نہیں ہوتا اور یہ کام تو اﷲ و رسول کے
حکم کی بجا آوری اور ہما رے فائدے کا ہے۔اﷲ ہم سب کو عمل کر نے کی تو فیق
عطا فر مائے آمین ثم آمین۔ |