مسئلہ کشمیر کا بھارتی حل

بی جے پی کا ایک نیا منصوبہ منظر عام پر آ رہا ہے۔اس کے سینیئر رہنما اور ملک کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ مسلسل مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے سینئر لوگ اور ان کے حامی گزشتہ عرصہ سے مسلہ کشمیر کو حل کرنے کی باتیں کرتے ہیں۔ مگر وہ اس حل کی اپنی تشریح کرتے ہیں۔ کشمیریوں کی رائے کا کوئی احترام نظر نہیں آتا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق رائے شماری یا حق خود ارادیت کا نہوں نے کبھی بھی نام نہیں لیا۔ جن سنگھی کشمیر کو طاقت سے حل کرنے اور آزاد کشمیر ہی نہیں بلکہ گلگت بلتستان پر قابض ہونے کی بھی بڑھکیں مارتے رہتے ہیں۔ مگر راج ناتھ سنگھ کے تازہ بیانات بھارت کی نئی حکمت عملی کا اشارہ دے رہے ہیں۔ راج ناتھ سنگھ کی اس لئے اہمیت ہے کہ و ہ بی جے پی کے صدر رہ چکے ہیں۔ حکمران پارٹی میں اس وقت تین نام انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان تینوں کا کنٹرول پارٹی پر سخت ہے۔ ان میں نریندر مودی، امیت شاہ اور راج ناتھ سنگھ قابل ذکر ہیں۔ ان میں سے ایک ملک کا وزیراعظم، دوسرا بی جے پی کا صدر اور تیسرا ملکی وزیر داخلہ ہے۔ بھارت پر اس وقت یہی ٹرائیکا حکومت کر رہا ہے ۔ اس لئے ان کے بیانات بھی فی الوقت اہمیت رکھتے ہیں۔ راج ناتھ سنگھ کا مسلہ کشمیر کو حل کرنے کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے بھارتی حکمران کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی رٹ لگا رکھتے تھے۔ یہ گھما پھرا کر کشمیر کو بھارت کا تاج بھی قرار دیتے ہیں۔ کشمیر کوبھارت کا ٹوٹ انگ اور بھارت کا تاج سمجھنے والے بڑی تعداد میں موجود ہوں گے مگر کچھ نے ہی آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنا اٹوٹ انگ جتلانے کی کوشش کی۔ کیوں کہ بعض بھارتی پارٹیاں اس ھق میں رہی ہیں کہ جوں کی توں یا ’’سٹیٹس کو‘‘کو ہی مسلہ کشمیر کا حتمی حل سمجھا جائے۔ یعنی کشمیر کی جنگ بندی لکیر اور ورکنگ باؤنڈری کو ہی انٹرنیشنل سرحد تسلیم کیا جائے۔ جس کے تحت چکوٹھی اور آزاد و مقبوضہ کشمیر کو ملانے والی لکیر کو واہگہ سرحد جیسا بنایا جائے۔ بھارت کے اس موقف کو مقبوضہ ریاست کی بھارت نواز پارٹٰیاں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور دیگر کی حمایت حاصل ہے۔ مگر آزادی پسند اسے تسلیم نہیں کرتے۔ وہ اس فارمولے کو کشمیر کی تقسیم سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس لئے تقریباً سبھی کشمیری تقسیم کشمیر کو مسترد کرتے ہیں۔ تا ہم جموں خطے کے ڈوگرہ اور لداخ کے بدھسٹ بھارتی موقف کے حامی ہیں۔ وادی کشمیر کے ہندو پنڈت بھی بھارت نوازی کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہ کشمیر کی مذھبی تقسیم ہے۔ قوم پرست اس تقسیم کو خطرناک سمجھتے ہیں۔ کشمیر میں بھی ایک طبقہ الحاق اور دوسرا خود مختاری کی مہم چلاتا ہے۔ جو لوگ خود مختاری کی مہم چلاتے ہیں، وہ بھی پاکستان کے مخالف نہیں۔ قوم پرستوں میں سے بھی اکثر پاکستان اور بھارت کو ایک پلڑے میں تولنے کے حق میں نہیں ہیں۔ جب کہ بھارت ہمیشہ مسلہ کشمیر کی اپنی تشریح کرتا ہے۔ یہ کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان دہلی کے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بھارتی مخالفت اسی وجہ سے ہوا پکڑ رہی ہے۔ جس میں مستقبل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ لیکن فارمولہ راج ناتھ سنگھ پیش کرنا چاہتے ہیں، اس کے خد وخال خطرناک ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب کشمیر کو بھارت کے ہاتھ سے نکلتا ہوا محسوس کیا جا رہا ہے،اس کاا ظہارنامور بھارتی شخصیات کر رہی ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کشمیریوں کے خلاف معاشی کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ کشمیر ی تاجروں کے بینک اثاثے ، منجمد کرنے کی ابتدا ہو رہی ہے۔ آزادی پسندوں پر پابندی لگانے کے لئے انہیں حوالہ سکینڈل میں پھنسانے کی ابتدا ہو رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی ہدایت پر دہلی کا میڈیا آزادی پسندوں کی کردار کشی پر اتر آیا ہے۔ پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے بھارتی فوج پر پتھراؤ کو بھی اسلام آباد کی کارستانی باور کرایا جا رہا ہے۔ یہ کشمیری کی توہین ہے کہ اس پر یہ الزام لگایا جائے کہ آزادی کے نعرے اور بھارتی فورسز پر پتھراؤ پاکستان سے پیسے لینے کے بعد عمل میں آتا ہے۔ آزادی کا نعرہ کشمیری نے پاکستان کے کہنے پر نہیں لگایا۔ یہ بات دنیا کے سامنے آ رہی تھی۔ سب جان رہے تھے کہ کشمیر کا بچہ بچہ تحریک میں شامل ہے۔ وہ بھارتی قبضے کے خلاف لڑ رہا ہے۔ اس کے ہاتھ میں پتھر ہے۔ کشمیری بچیاں سڑکوں پر نکل آئیں۔ اسی موقع پر کشمیری تحریک کو پاکستان کی درپردہ جنگ قرار دینے کے لئے ہی نئی حکمت عملی آزمائی گئی۔ اسی دوران بھارتی جنگی دھمکیاں اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا بیان توجہ طلب ہے۔ راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کشمیر میں دہشتگردی کو مسلہ سمجھتی ہے۔ بھارتی فورسز پر پتھراؤ، بھارت کے خلاف نعرہ بھی دہلی والے دہشتگردی کے زمرے میں شمار کرتے ہیں۔ وہ اسے مستقل مسلہ سمجھتے ہیں۔ اور اس کا مستقل حل نکانے کیحکمت عملی پر کام کر رہی ہے، راج ناتھ کے مطابق اس حکمت عملی کو ابھی سامنے نہیں لایا جا سکتا۔ اس پر کام ہو رہا ہے۔ وہی اس کا مستقل حل ہو گا۔ بھارتی حکمران کشمیر میں پتھراؤ اور نعرہ بازی کا کھل کر پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ جو مسلہ کشمیر کو حل کرنے کے بجائے بھارتی فوجی طاقت سے کشمیریوں کو کچلنے کی پالیسی ہے۔ مگر دیکھنا ہے کہ بھارت کے پاس ایسا کیا منصوبہ ہے جسے ابھی سامنے لانے میں حکمران گریز کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ جارحیت اور توسیع پسندانہ حکمت عملی ہے۔ مگر بھارت اس میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ کیوں کہ اس نے پہلے بھی یہی فارمولہ اپنایا جو ناکام ثابت ہوا۔ جس طرح بھارت نے جنگ بندی لائن پر جارحیت تیز کی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کے عزائم خطرناک ہیں۔ نریندر مودی کے غیر ملکی دورے بھی بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنانے اور پاکستا ن کے خلاف سفارتی محاذ کے لئے دنیا کی حمایت حاصل کرنے کی کڑی ہیں۔ امید ہے کہ پاکستان مسلہ کشمیر کو حل کرنے کا بھارتی فارمولہ اور جارحیت و توسیع پسندی کے بھارتی خواب دنیا کے سامنے منکشف کرنے میں مزید دیر نہیں لگائے گا۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555080 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More