انسانی حقوق کمیشن کے 35ویں اجلاس میں مسئلہ کشمیر

اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے کمشنرزید رعد الحسین نے6جون2017ء کو ہیومن رائٹس کونسل کے 35ویں اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لئے اقوام متحدہ کے اداروں کو ریاستوں کی طرف سے داخلے کی اجازت نہ دینے کے معاملے کا خاص طورپرجائزہ پیش کیا۔کمشنر ہیومن رائٹس کونسل نے کشمیر کے بارے میں کہا کہ انڈیا اور پاکستان سے کئی بار اعلی سطح پر درخواست کے باوجود ہیومن رائٹس کونسل کے سٹاف کو لائین ّف کنٹرول کے دونوں جانب ،انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اب تک داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلسل تشدد میں اضافے ،سویلین کے جانی نقصان ،کرفیو اور ویب سائٹ بلاک کرنے کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ریاست میں انسانی حقوق سے انکار کا معاملہ آرگنائیزیشن کے ہر رکن ریاست کی تشویش کا معاملہ ہے۔

ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے5جون کو اپنی سالانہ پریس بریفنگ میں دعوی کیا کہ ہندوستان کے ساتھ شملہ معاہدہ اور لاہور سمجھوتے میں یہ بات واضح ہے کہ کشمیر کا مسئلہ باہمی طور پر طے کیا جائے گا ۔ سشما سوراج نے کہا کہ اگر شملہ معاہدے اور لاہور سمجھوتے کا وجود نہیں ہے تو پاکستان کشمیر کا معاملہ ICJمیں اٹھا سکتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے ماہر قانون ایس ایم ظفر نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ ''اگر تو ہم کشمیریوں کو پاکستان کے شہری قرار دیتے جو ابھی تک نہیں قرار دیئے گئے،تو ہم لیجا سکتے تھے لیکن کیونکہ وہ ہمارے شہری نہیں ہیں،متنازعہ علاقہ ہے اور ایک لحاظ سے نان سٹیٹ ہے،تو ان کا معاملہ ہم انٹر نیشنل جسٹس کورٹ میں نہیں لیجا سکتے،لیکن آپ اسے جنیوا میں لیجا سکتے ہیں،جہاں ہیومن رائٹس کمیشن موجود ہے''۔

کشمیر کاز کے لئے عالمی سطح پہ سرگرم '' جموں و کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق'' کے سربراہ ،لوکل و انٹر نیشنل لاء کے ماہر ڈاکٹر سید نزیر گیلانی نے جنیوا میں انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں بھارت نے کشمیر کے حوالے سے پاکستان پر سفارتی حملے میں پہل کی جبکہ پاکستان نے بھارت سے پہلے کی گئی تقریر میںکشمیر پر سنگین بھول کا مظاہرہ کیا ہے،مقبوضہ کشمیر کا نام لے کر ذکر کرنے کے بجائے اشارتا تذکرہ کیا گیا۔سید نزیر گیلانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائیٹس کونسل کے 35ویں اجلاس میں بھارت نے ایجنڈاآئیٹم 2 کے تحت انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے کشمیر کے حوالے سے پاکستان پر الزامات اور تنقید کا بھر پور اور پہلا وار کیا۔بھارتی مندوب نے ہائی کمشنر کی طرف سے Indian administered Kashmir کے الفاظ کے استعمال پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ تمام ریاست جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے جبکہ پاکستان ریاست کے ایک حصے پر قابض ہے۔بھارت مندوب نے مضحکہ خیز دعوی کیا کہ ریاست جموں و کشمیر میں منتخب جمہوری حکومت ہے جس میں ہر لوگوں کے ہر مکتبہ فکر کی نمائندگی ہے ،جبکہ پاکستان کے قابض کشمیر میں ایسا نہیں ہے۔ہندوستانی مندوب نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مسئلہ کراس بارڈر ٹیرر ازم کا ہے اور پاکستان ٹیرر ازم کو ریاسی پالیسی کے طور پر چلا رہا ہے۔سید نزیر گیلانی نے بتایا کہ بھارتی مندوب کی 37ویں نمبر پر تقریر سے پہلے پاکستان کی باری OIC کے behalf پر چھٹے نمبر پر آئی تھی اور اس 57 ملکی پلیٹ فارم سے کشمیر کی صورت حال پر ایک معمولی ، ہلکا اور بے ضرر سا اشارہ کیا گیا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ
Finally Mr.President the on going grave and systematic violations of the human rights in the occupied Palestinian territories continue to be a serious concern.We believe that the international community has to uphold its responsibility by ensuring accountability of all violations of human rights and humanitarian law in internationally recognized occupation situations.
سید نزیر گیلانی کا کہنا ہے کہ اس میں شک نہیں کہ کشمیر ایک internationally recognised occupation situation ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ کونسل کے سیشن میں موجود ہر ملک اور NGOاتنے چست دماغ اور فراخ دل ہوں کہ انکی توجہ فوری طور کشمیر کی طرف چلی جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کشمیر کی حساسیت کو اشاروں میں بیان کرنا ایک غلطی ہے۔ بھارت نے پہلا وار بھی کیا اور کوئی رعائیت بھی نہیں بخشی۔ پاکستان کی OIC کی طرف سے کی گئی تقریر میں ہائی کمشنر کے دفتر میں نوکریوں کی یکسانیت کا معاملہ بھی شامل تھا اور بقیہ تقریر عمومی تھی۔سید نزیر گیلانی نے بتایا کہ آزاد کشمیر اور پاکستان سے آنے والا کشمیری وفد آئیٹم 3 اور 4 پر بولنے کی روائیت نبھانے 12 جون تک پہنچے گا اور12 جون کے بعد 2 منٹ کی روائیتی تقاریر سے بھارت کی جانب سے پیدا کردہ 7 جون کے تاثر کو زائل کرنا اگر چہ مشکل بھی نہیں لیکن آسان بھی نہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان ایک اہم ابتدا اور بڑے پلیٹ فارم سے کشمیر کا نام نہیں لے سکا اور اشاروں کا سہارا لینا پڑا۔کیا ہمیں اور ہمارے دوستوں کو کشمیریوں کی جدوجہد کی صحت اور معتبریت پر یقین اور اعتبار نہیں؟اس کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے مندوبین میں کشمیر پر سفارتی جنگ ہوتی رہی اور پاکستان نے معاملات کو سنبھالا دیا۔ پاکستان نے ہندوستان کی اچھی خبر لی مگر اس کی پہل قابل افسوس اور بے جان تھی۔اگر کینیڈا انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھارت کی دستار فضیلت اتار سکتا ہے تو پاکستان اور OIC کو اس بات کا انتظار کیوں رہا کہ دیکھتے ہیں کہ کیا بھارت کے ہاتھ ہماری دستار کی طرف بڑھتے ہیں یا نہیں۔بھارت کے ہاتھ بڑھے اور ہماری دستار فضیلت تک بڑھے۔

آزاد کشمیر /پاکستان سے ہیومن رائٹس کمیشن کے اجلاس میں شرکت کرنے والے کشمیری وفد میں شامل سید فیض نقشبندی نے اجلاس میں کہا کہ حریت کانفرنس اقوام متحدہ سے جموں وکشمیر پر ایک خصوصی نمائندہ مقرر کئے جانے کی درخواست کرتی ہے تاکہ مسئلہ جموں و کشمیر کے حقائق کو دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔وفد میں شامل انٹرنیشنل ویمن یونین کی نمائندہ شمیم شال نے جنگ زدہ علاقوں میںضابطہ اخلاق سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد(17دسمبر1979) کے حوالے سے کہا کہ پیلٹ گن کا استعمال اور قتل عام نہ صرف بین الاقوامی انسانی قوانین بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحا خلاف ورزی ہے،مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیار کے استعمال نے نوجوان نسل میں خطرے اور خوف کی فضا پیدا کی ہے۔انہوںنے بھارتی فوج کے ہاتھوں 6جون کو نوجوان طالب علم عادل فاروق ماگرے کے قتل کا بھی ذکر کیا۔وفد میں شامل آزاد کشمیر کے کشمیر انسٹی ٹیوٹ انٹرنیشنل ریلیشنز کے نمائندے سردار امجد یوسف نے انسانی حقوق کمشنر کے کشمیر سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب فرخ عامل کے اس بیان کا بھی خیر مقدم کیا کہ پاکستان جموں و کشمیر کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے نمائندوں کو مکمل سہولیات مہیا کرے گا اور بھارت سے بھی ایسا ہی کئے جانے کی درخواست کی۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی صورتحال کے تناظر میں یہ مشن انتہائی اہم ہے۔وفد میں شامل ایک حریت رہنما الطاف حسین وانی نے خطاب میں سفارتکاروں کی توجہ کشمیری سول سوسائٹی کے خلاف کئے جانے والے کریک ڈائون اور پرامن مظاہروں پرہندوستان کی طرف سے پابندی لگائے جانے کی جانب مبذول کرائی۔اس وفد کے دیگر ارکان میں حسن البنا،پرویز شاہ ایڈووکیٹ،احمد قریشی اور پروفیسر شگفتہ اشرف شامل ہیں۔

سید نزیر گیلانی شسما سوراج کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان درج ذیل بنیادوں پر کشمیر کو انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس میں اٹھانے میں آزاد ہے۔یوا ین چارٹر رکن ریاستوں کا منظور کردہ عالمی برادری کا آئین ہے جو غیر رکن ریاستوں پر بھی لاگو ہے،آرٹیکل103کے تحت چارٹر ست مطابقت رکھنے والی ریاستوں کے درمیان معاہدوں کی صورت ،چارٹر سے پیدا شدہ ذمہ داریوں کا اطلاق لازم ہے،آرٹیکل36(3)،آرٹیکل 1(2) اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی24اکتوبر1970کی قرارداد2625،بھی پاکستان کو کشمیر کا معاملہICJمیں لیجانے کا حق دیتی ہیں۔یواین سیکورٹی کونسل کی قرار دادیں کبھی عدم اختتام کی طرف نہیں جاتیں،کشمیر پر باہمی مزاکرات کی راہ میں رکاوٹ کھڑی نہیں کرتیں،سیکورٹی کونسل صورتحال کے پیش نظر یو این پر اپنا میکنزم لاگو کر سکتی ہے۔ہندوستان نے27اکتوبر1947میں اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کرتے وقت اور بعد ازاں جنوری1948کو یو این سیکورٹی کونسل میںکشمیر کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے آزادانہ ووٹ کا عہد کیا ہے۔سید نزیر گیلانی نے مزید بتایا کہ 5دسمبر1952میں امریکہ نے یواین سیکورٹی کونسل کے607ویں اجلاس میں چند شرائط کے تحت مسئلے کو باہمی طور حل کرنے کو کہا ہے،یہ کہ یہ نظر آنا چاہئے کہ طریقہ کار میں یو این چارٹر کی ذمہ داریوں کی پیروی کی جا رہی ہے،پہلے مرحلے میں لازمی طور پر اتفاق کردہ دیرپا سیاسی تصفیہ ہونا چاہئے،دوسرے ،سلامتی کونسل یو این چارٹر کی بنیادوں پر باہمی طور پر اتفاق کی بنیادوں کا خیر مقدم کرے گی ۔لہذا iیو این چارٹر کاآرٹیکل103شملہ معاہدے اور لاہور سمجھوتے پر غالب رہتا ہے اور یو این چارٹر کی ذمہ داریوں کے میرٹ پر اس کا پورا اترنا لازم ہے۔سید نزیر گیلانی نے جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کی طرف سے سیکرٹری جنرل یو این کو کشمیر کے حوالے سے پیش کردہ دودستاویزات،جنہیں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی دستاویزات کی حیثیت حاصل ہے، کے بارے میںبتایا کہ یہ دو دستاویزات اکنامک اینڈ سوشل کونسل ریزولیوشنز1996/3کی رو سے یو این جنرل اسمبلی کی دستاویزات کے طور پر جنیوا میںہیومن رائٹس کمیشن کے 35ویں اجلاس 6سے23جون2017 میں سرکولیٹ کی گئی ہیں۔ایجنڈا آئٹم3میں،ہندوستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں سویلینز کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کرنے کا معاملہ اورایجنڈا آئٹم4میںانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصاویر پیش کی گئی ہیں،یہ دستاویزات یو این کی ویب سائٹ اور یو این ڈاکومنٹس جنیوا میں شامل ہیں۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 612485 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More