سیاح جب اپنے سیاحتی سفر پر ہوتے ہیں تو ہر موقع اور ہر مقام کی تصویر
کھینچنا ان کے اس سفر کا لازمی حصہ ہوتا ہے- یقیناً یہ کوئی انوکھی بات بھی
نہیں لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سوئٹرز لینڈ کے ایک گاؤں میں
سیاحوں کو داخلے کی تو اجازت ہے لیکن تصویر کھینچنے کی نہیں-
|
|
جی ہاں مقبول ترین ریزورٹ St. Moritz کے نزدیک واقع سوئس پہاڑیوں کے درمیان
موجود ایک خوبصورت گاؤں Bergün کی تصاویر کھینچنے پر پابندی عائد ہے- مقامی
حکام کا ماننا ہے کہ یہ گاؤں اس حد تک خوبصورت ہے کہ جب سیاح اس کی تصاویر
سوشل میڈیا پر شئیر کریں گے تو ایسے افراد دباؤ کا شکار ہوجائیں گے جو یہاں
کی سیر کو نہیں آسکتے-
بلاشبہ یہ پابندی انتہائی مضحکہ خیز معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت میں اس قانون
کی منظوری خود گاؤں کی کونسل اور مئیر نے دی ہے-
|
|
اس پابندی کی وضاحت حکام کی جانب سے کچھ ان الفاظ میں کی جاتی ہے کہ سوشل
میڈیا صارفین اس گاؤں میں موجود ہر طرف شاندار پہاڑی چوٹیاں اور دیگر
خوبصورت اور سحر انگیز مناظر دیکھ کر حسد اور دباؤ کا شکار بن سکتے ہیں-
اگر کوئی سیاح اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس پر 5 یورو
کا جرمانہ عائد کیا جائے گا-
گاؤں کی ٹورازم اتھارٹی کے مطابق “ یہ بات اس وقت ہی ثابت ہوگئی تھی جب اس
گاؤں کی چند خوبصورت تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کی گئیں تو انہیں دیکھنے
والوں اداس دکھائی دیے کیونکہ وہ خود یہاں موجود نہیں تھے“-
|
|
گاؤں کے مئیر Peter Nicolay کا کہنا ہے کہ “ Bergün ایک خوبصورت گاؤں ہے
اور ہم نہیں چاہے کہ لوگ اس حسین سرزمین کی تصاویر صرف سوشل میڈیا پر دیکھ
کر اداس ہوں- ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس گاؤں کی سیر کو آئیں اور
حقیقی تجربہ کریں“-
حکام اس قانون کے حوالے سے حد سے زیادہ سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں کیونکہ اس
گاؤں کی تصاویر فیس بک اور ٹوئٹر کے علاوہ اس گاؤں ویب سائٹ سے بھی حذف
کردی گئی ہیں-
دوسری جانب بعض حلقے اس قانون کو صرف مارکیٹنگ کی ایک چالاک حکمت عملی قرار
دے رہے ہیں جس کی مدد سے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کی جاسکے گی-
|