تحریر : سائرہ حسین ،کراچی
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد سے پہلے ہی ہر طرف اﷲ تعالی کی
رحمتوں اور برکتوں کا نور چھا جاتا ہے۔ سب مسلمانوں کے دلوں میں اﷲ تعالی
کی عبادت کا ایک الگ ہی جذبہ پیدا ہو تا ہے۔ رمضان کا مہینہ ایمان و تقویٰ
کے بڑھانے کا مہینہ ہے۔ مسلمان زیادہ سے زیادہ وقت اﷲ تعالی کی عبادت میں
گزارنا چاہتے ہیں۔
ماہ رمضان کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے کہ ’’تاکہ تم تقویٰ اختیار
کرو‘‘۔رمضان میں روزے رکھنے والا ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ وہ اس کی برکات کو
حاصل کرے۔رمضان کی برکات بغیر تقویٰ اور پرہیز گاری کے ممکن نہیں ہیں۔ ہر
اس عمل سے پرہیز کیا جائے جو اﷲ تعالی کو نہ پسندہے۔ جو بندے پورے سال بھی
نمازیں نہیں پڑھتے ہیں۔ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ان کے دلوں میں
بھی اﷲ تعالی کی عبادت اور تقویٰ اختیار کرنے کی ایسی صلاحیتیں سامنے آجاتی
ہے کہ اس کا دل خود با خود نیکی کرنے کو تڑپتا ہے۔
مسلمان اگر روزوں کی حقیقت پر غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ مسلمانوں میں
تقویٰ پیدا کرنے کے لیے ایک اچھا طریقہ ہے۔ جس میں سب مسلمان ساتھ ہی پورے
مہینے رب العالمین کے لیے حلال اور جائز کاموں کو چھوڑ کر اپنے دن رات کو
اﷲ کی عبادت میں مشغول کرتے ہیں اور ہر برے اعمال سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ ہی
تقویٰ ہے جو ہمیں کبیرہ تو کیا صغیرہ گناہوں سے اور بے حیائی کے اعمال سے
دور رکھتا ہے۔ اس بابرکت مہینے کے روزے درحقیقت ہماری تربیت اور مشق ہوتی
ہے کہ ہم گناہوں سے بچیں اور نیک اعمال کریں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ :’’تم میں سے بہترین شخص وہ ہے۔ جو سب سے زیادہ
متقی و پرہیز گار ہوگا۔ اس لیے اے ایمان والو! اپنے اندر عاجزی و انکساری
کی راہ کو ہموار کرو‘‘ (القرآن)۔ اﷲ تعالی بھی ہم سے چاہتے ہے کہ ہم متقی و
پرہیزگاری کی طرف لوٹ آئے اور تقویٰ اختیار کریں تاکہ ہر برے اعمال سے دور
رہیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کریں۔ ماہ رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے
ہر مومن اپنے رب العالمین کی رضا کے لیے اپنے نفس پر قابو پالیتا ہے ۔ برے
اعمال کرنے سے ان کا ضمیر روک لیتا ہے۔
تقویٰ کے علاوہ روزے سے ہمیں ایک احساس بھی ملتا ہے۔ روزے میں بھوک اور
پیاس کی شدت ہمیں ان لوگوں کا احساس کرنا بھی سیکھتی ہیں جن کے پاس کھانے
پینے کو کچھ بھی میسر نہیں ہوتا ہے پھر بھی وہ لوگ رب العزت کا ہر حال میں
شکر ادا کرتے ہیں۔وہ صبر کرتے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کا بھی خاص خیال رکھنا
چاہیے۔ رمضان المبارک میں اس کا اجر و ثواب بھی کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اﷲ
تعالی کے ہاں ایسے بندوں کے لیے اجر عظیم ہوتا ہے۔ جو روزوں کے ساتھ ساتھ
دوسروں کا بھی خیال رکھتے ہیں۔
رسول اﷲ صلی علیہ وآلہ وسلم حجتہ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا : ’’ اﷲ
تعالی سے ڈرو ،اپنی پانچوں نمازوں کو ادا کرو ، رمضان کے روزے رکھو، مالوں
میں سے زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے حاکموں کی اطاعت کرو یقینا تم اپنے پروردگار
کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ ‘‘ (ترمذی)۔ رمضان کے بابرکت مہینے میں اﷲ
تعالی ہم سب کے لیے رحمتوں اور برکتوں کی برسات کے ساتھ ساتھ ہم سب کے دلوں
میں ایسا تقویٰ پیدا کرے کہ ہم لوگ پورے سال ہی ایسے اعمال کرتے رہیں۔ جس
سے اﷲ تعالی رضی ہوتے ہے۔ اﷲ تعالی ہمیں بھی متقی اور پرہیز گار لوگوں میں
شامل کرے اور نیک و صالح اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین ) |