ام المومنین حضرت سیدہ حضرت خدیجتہ الکبریٰ ؓ

حضرت خدیجہؓ حضورپر نور آقا دو جہاںﷺ کی پہلی بیوی تھیں۔جو کہ عرب اور اسلام کی نہایت با پردہ معزز خاتون تھیں آپؓ جاہلیت کے زمانہ میں مکہ میں پیدا ہوئیں۔حضرت خدیجہؓ سے زیادہ خوش بخت،امیر اور عظمت و دولت کا مالک کون ہو سکتا ہے ۔حضرت خدیجہؓ اپنی سخاوت حسن معاشرت ،مالداراور صداقت میں بے نظیر تھیں۔اور پھر اسلام میں جنت کی چار خواتین میں سے ایک قرار پائی اور آپؓ کی بیٹی حضرت فاطمہؓ کے سوا کوئی خاتون اس مقام کو نہ پہنچ سکی۔حضرت خدیجہؓ نور مجسم رحمت دو عالم ﷺ سے پہلے عندین بناس،،ابو ھالہ کے نکاح میں تھیں۔اور اس کے بعد آپؓ نے عتیق بن عابد مخزومی کے ساتھ نکاح کیا،اپنے شوہر کی وفات کے بعداپنی عقلمندی کی وجہ سے تجارت میں کافی فروغ حاصل ہوا،آپؓ کا شمار عر ب میں ایک امیر ترین عورتوں میں تھا۔آپؓ تجارت کے قافلے کے قافلے شام میں بھیجا کرتی تھی حضور پاکﷺ نے اپنے چاچا حضرت ابوطالبؓ کے کہنے پر حضرت خدیجہؓ کے کاروبار میں شرکت کی اور حضرت خدیجہؓ کوپیارے آقاﷺ نے کافی منافع کما کر دیا۔حضرت خدیجہؓ آپﷺ کی صداقت اور ایمان داری سے بہت متاثر ہوئی۔اورحضرت خدیجہؓ کے دل میں آپؑ کی بہت محبت پیدا ہو گئی۔اسی وجہ سے حضرت خدیجہؓ نے رحمت دو عالم ﷺ سے نکاح کر لیا۔حضرت خدیجہؓ کے بطن سیشہنشاہ دو عالم ﷺ کے چھ بیٹے،دو بیٹے قاسم اور عبداﷲ جو کہ طیب اور طاہر کے نام سے معروف ہیں اور بیٹیاں زینب،ام کلثوم اورحضرت فاطمہ زھراء ؓ تھیں۔حضرت خدیجہؓ حضور پاکﷺ سے بے حد محبت کرتی تھیں رحمت دو عالم ﷺ جب نبوت کے منصب پر فائز ہوئے تو حضرت خدیجہؓ نے اپنی ساری پونجی آپ ؑ کے سپرد کر دی تاکہ اﷲ کے محبوبﷺ اسلام کے کاموں میں خرچ کریں حضرت خدیجہؓ نے عورتوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔آپؓ نے اسلام کے لیے بہت سی تکلیفیں برداشت کیں۔جب کفار نے پیارے آقاﷺ کو ھجرت پر مجبور کیا تو اس وقت بھی حضرت خدیجہؓ آپؑ کے ساتھ تھیں اور جب تک حضرت خدیجہؓ زندہ تھی رحمت دو عالمﷺ کاسکون تھیں اور حضور پر نور شہنشاہ دو جہاں ﷺ نے حضرت خدیجہؓ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ خدا کی قسم میرے پرودگار نے حضرت خدیجہؓ سے بہتر کسی کو نصیب نہ کیا۔جب لوگ کفر میں تھے تو آپؓ نے مجھ پر ایمان لایا،اور جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے آپؓ میری تصدیق کر رہی تھیں جب لوگوں نے مجھے محروم کیا تو آپ ؓ نے ساری دولت میرے قدموں میں نچھاور کر دی۔اور اﷲ پاک نے آپ ؓ کے بطن سے مجھے اولاد دی جب کہ دوسری بیویوں سے نہ دی۔جب حضرت خدیجہ ؓ کی عمر۶۵ برس کی تھی تو دس رمضان المبارک کو آپ ؓ دنیا سے پردہ فر ما گیئں۔اور اس وقت حضرت فاطمہ ؓ کی عمر پانچ برس کی تھی توآپؓ اپنی ماں کی جدائی میں بہت زیادہ پریشان تھیں۔تواسی وقت اﷲ پاک نے حضرت محمدﷺ پر وحی نازل فرمائی کہ جنت خاتون حضرت فاطمہؓ کو میرا پیغام دو کہ آپؓ کی ماں بہشت میں ہیں۔حضرت خدیجہ ؓ کی قبر مکہ معظمہ میں قبرستان حضرت ابو طالب میں ہے اور اسی قبرستان میں حضرت ابو طالب ؓ،حضرت عبدالمطلب ؓ،اور حضرت عبدالمناف ؓ مد فن ہیں۔رحمت دو عالم ﷺکم مدت میں دو عظیم حامی حضرت ابو طالب ؓ اور حضرت خدیجہ ؓ کو کھو بیٹھے جس کی وجہ سے آپ ؑ بہت زیادہ پریشان تھے۔اور یہی وجہ تھی کہ اس سال کو غم کا سال قرار دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Malik Nazir
About the Author: Malik Nazir Read More Articles by Malik Nazir: 159 Articles with 137173 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.