سچ بولنے کے لیے ہندوستانی بے تاب ہیں مگر دہشتگرد
مودی سرکارکی وجہ سے زبانوں کو تالالگانے پر مجبورہیں ۔مگر سچ آخر آشکار
ہوکر رہتاہے ۔جو بات کشمیری سات دہائیوں سے کررہے ہیں وہی بات آج ہندوستان
کا مقتدرطبقہ کررہاہے ۔بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پہلے ایک بیان دیا کہ
کشمیرمیں انکی فوج گندی جنگ لڑرہی ہے پتھربازوں سے مسلح فوجیوں کو مقابلہ
کرنا پڑتاہے ۔یہ تو واقعی حقیقت کا ادراک ہے کہ بھارتی فورسز کشمیر میں
گندہ کھیل رہی ہیں مگر بپن راوت کا مقصد یہ نہیں تھا بلکہ اس کامقصد تھا کہ
کاش سنگ باز پتھروں کی بجائے بندوق اٹھاتے تو وہ پھر انسانیت کی تمام حدوں
کو پھلانگھتے ہوئے اپنی مرضی کی غنڈہ گردی کرتے جو وہ خواہش رکھتے ہیں تاکہ
کوئی کشمیری بھارت سے آزادی کا سوچ بھی نہ سکے ۔اب سڑک چھاپ غنڈے نے ایک
اور بازاری بیان دیتے ہوئے کہاہے کہ سکیورٹی فورسز کی غنڈہ گردی ،آپریشن کے
دوران سول عوام حائل ہوجاتے ہیں ۔آخر جن کے جنے ہیں جن کے بیٹے ہیں وہ کس
طرح برداشت کرسکتے ہیں کہ ان کے لخت جگروں کو باہر سے آئے ہوئے حملہ آور
قتل کریں انکا خون بہائیں اور وہ خاموشی سے دیکھتے رہیں ۔زندہ قومیں بیرونی
غنڈوں کا مقابلہ کرتی ہیں جوکشمیری کررہے ہیں ۔ان دوبیانوں پر ہندوستان میں
خوب تنقید کی گئی ۔کانگریسی رہنما سندیپ ڈکشٹ نے کہاکہ ہماراآرمی چیف اس
طرح بیانات دیتاہے جس طرح سڑک چھاپ غنڈہ ۔اس سے پہلے سابق بھارتی وزیرداخلہ
چدم برم ،مشہورتاریخ دان پارتھ چٹرجی بھارتی فوج کی کشمیر میں انسانیت سوز
کاررائیوں پر تنقید کرچکے ہیں ۔اس وقت متعصب ہندوسرکار ہونے کے ساتھ ساتھ
متعصب ہندومیڈیا بھی بھارتی فوج کی غنڈہ گردی کا تحٖفظ کررہاہے ۔جو کوئی
بھی کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر زبان کھولتاہے میڈیا اس کو آڑنے ہاتھوں
لیتے ہوئے غداروطن قراردے کر چپ کرادیتاہے یا پھر وہ شخص اپنے تشخص کو
بچانے کے لیے شام تک معافی مانگ لیتاہے سندیپ ڈکشٹ نے بھی صبح بیان داغا
اور شام ہوتے ہوتے میڈیا ٹرائل کے چلتے معافی مانگنے میں ہی عافیت جانی
۔بھارتی غنڈہ گردی اب سرحدوں میں قید نہیں رہی مقبوضہ کشمیر کو تو بھارت نے
میدان جنگ بنادیا ہے۔ اب وہ چاہتاہے کہ آزادکشمیر تک اس کادائرہ وسیع کردیا
جائے ۔اس کے لیے وہ بلا اشتعال سول آبادی پر بھاری مارٹرگولے داغنے سے بھی
گریز نہیں کرتا ۔گزشتہ دنوں وادی لیپا کے علاقے منڈاکلی،چننیاں ،نوکوٹ میں
سول آبادی پر گولے داغے گئے جس میں دوگھر مکمل تباہ ہوئے چار لوگ زخمی ہوئے
۔ابھی 12جون کو تتہ پانی میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال سرحدپارگولہ باری
میں دونوجوان اٹھارہ سالہ وقار یونس اور شہباز جام شہادت نوش کرگئے جبکہ
دیگر کچھ زخمی بھی ہوئے ۔پاک فوج بھارت کو منہ توڑ جواب دے رہی ہے آرمی چیف
ایل او سی پر دورے کرکے جوانوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں مگر ہماری حکومت
کشمیریوں کی وکالت کرنا بھول گئی ہے بھارت نے سفارتکاری کے ذریعے مسئلہ
کشمیر سے دنیا کی توجہ کو ہٹارکھاہے ورنہ اس کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی
گواہی توخود ہندوستانی بھی دے رہے ہیں ۔جو لوگ مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھے
ہوئے تھے جنہوں نے بے لوث کشمیرکے لیے کام کیا۔ملکی سلامتی کو مقدم جانتے
ہوئے ناراض لوگوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جو سیاسی جماعتوں کے توفیق نہ
ہوئی ۔بھارت کے کہنے پر انہی لوگوں کی آواز کو بند کردیا گیا جن کے دل
کشمیرکے لیے دھڑکتے ہیں اور کشمیریوں کے دل بھی ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں جن
کا وہ برستی گولیوں میں اظہار کرتے ہیں حافظ سعید سے رشتہ کیا لاالہ الااﷲ
۔آخر کیوں ؟حکومت مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی اختیارنہیں کرتی ۔فوج اپنا کام
بخوبی کررہی ہے عوام کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ۔سیاستدانوں کو ذاتیات سے
آگے کچھ سوجھتا ہی نہیں ۔میڈیا سے وابستہ اہم لوگ بھی اپنی ذمہ داریاں ادا
نہیں کر رہے ۔شاید ابھی تک ہم نہیں دیکھ پارہے کہ ہندوستان کس قدر تیزی کے
ساتھ ہم پر حملہ آور ہورہاہے ۔افغان سرحد پر کشیدگی ،گولہ باری ، وجہ
بھارت۔ بلوچستان میں چینی جوڑے کا اغواہ اور قتل کی غیرمصدقہ اطلاعات ،وجہ
بھارت ۔تتہ پانی میں پاکستانیوں کی شہادتیں وجہ بھارت ۔پاکستان کے اندر
کلبھوشن یادیوجسیے دہشتگرد،وجہ بھارت ۔سی پیک کے ہر قیمت پر تباہ کرنے کے
لیے علاقائی ،لسانی ،تعصبات کو ہوادینا ،وجہ بھارت ۔یہ وقت انتہائی نازک ہے
۔کشمیری اپنے خون سے تکمیل پاکستان کی لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں روزانہ
کی بنیا د پر سڑک چھاپ غنڈے بپن راوت کے غنڈوں کا مقابلہ پتھروں سے کرتے
ہوئے جام شہادت نوش کررہے ہیں۔حق یہ بنتاہے جس طرح کشمیری شہادتیں پیش
کررہے ہیں اسی طرح ان کی مدد میں تیزی لائی جائے ۔سفارتی سطح پر ،علاقائی
سطح پر ۔برصغیر کی سلامتی کے لیے قائم تنظیمیں ،پلیٹ فارموں پر جارحانہ
انداز سے مسئلہ کشمیر پیش کیا جائے ۔اور نہیں تو کم از محسن کشمیر پروفیسر
حافظ محمد سعید کی آواز کو ہی آزاد کردو ۔چلو اور نہیں کچھ تو ٹھنڈی ہوا
پاکستان سے کشمیر کی طرف جائے ۔کشمیری نعرہ لگائیں پاکستان سے رشتہ کیا
لاالہ الااﷲ ۔پاکستان کہے نہیں ابھی نہیں ابھی ہم پاجامہ لیکس میں پھنسے
ہوئے ہیں ۔وہ کفن پہنیں سبز ہلالی پرچم کا ۔ہم اس بات کو ہی سمجھنے سے قاصر
ہو ں کہ اس پرچم کو اﷲ نے کس قدر عزت سے نواز ہے ۔80سالہ بوڑھا بابائے حریت
سیدعلی گیلانی نعرہ لگائے اسلام کی نسبت سے ،اسلام کی تعلق سے ہم پاکستانی
ہیں پاکستان ہماراہے ۔جواب میں ہم کہیں ابھی ہماراوزیر اعظم بے چارہ ہے
۔سچی بات ہے دل کڑھتا ہے اپنی بے بسی پر ۔دل خون کے آنسو روتا ہے مقبوضہ
کشمیر میں بھارتی مظالم پر ۔۔رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اختتام کو
ہے سترہ رمضان کو جنگ بدر لڑی گئی اﷲ نے فتح عطا فرمائی ۔313کو ہزارکے لشکر
پر فتح ۔فرشتوں سے مسلمانوں کی مدد ۔آج بھی یہ معجزہ ہوسکتاہے ۔اگر رمضان
کو غنیمت جانتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں ۔اﷲ کو راضی کرلیں ۔اﷲ
کو راضی کرکے میدانوں میں استقامت کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ رب العالمین اپنی مدد
کے وعدے سچ کردیں گے ۔یادرکھو ہندوستان جنگ کو مقبوضہ کشمیر سے آزادکشمیر
منتقل کررہاہے ۔ہندوستان کا ہاتھ کشمیر میں کاٹنا ہے یا پھر اس نے آپ کی شہ
رگ کو فیصلہ حکمرانوں کے ہاتھ میں ہے ۔ |