چمپئینز ٹرافی اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے جس کا آخری
معرکہ 18 جون 2017 کو منعقد ہوگا- ٹورنامنٹ کی سب سے غیر متوقع ٹیم پاکستان
سیمی فائنل میں ٹورنامنٹ کی پسندیدہ قرار دی جانے والی انگلینڈ کی ٹیم کو 8
وکٹ سے ہرا کے فائنل میں جگہ بنا چکی ہے- وہیں دوسری طرف بھارت بھی بنگلہ
دیش کو باآسانی ہرا کے فائنل میں پہنچ چکا ہے-
روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والا یہ فائنل مقابلہ مشہور
لارڈز اسٹیڈیم میں منعقد ہوگا- نہ صرف پاکستان اور بھارت کے کرکٹ شائقین
بلکہ دنیا بھر کے شائقین کی نظریں 18 جون کو ہونے والے فائنل پر مرکوز
ہوچکی ہیں-
بھارت اور پاکستان کے کپتان ویرات کوہلی اور سرفراز احمد دونوں اس بات کا
عندیہ دے چکے ہیں کہ ان کے لیے یہ میچ محض “ایک“ اور کرکٹ کا میچ ہے مگر یہ
بات ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ بھارت پاکستان کی ٹکر معمولی ہرگز نہیں ہوتی-
آئیے آپ کو ان دو بڑی ایشیائی ٹیموں کے بارے میں چند اہم حقائق سے آگاہ
کرتے ہیں جو اس میگا ایونٹ میں حصہ لے رہی ہیں:
|
|
یہ میچ چمپئین ٹرافی کی تاریخ میں دونوں ٹیم کے مابین ہونے والا پانچواں
معرکہ ہوگا- بھارت نے حال ہی میں پاکستان کو ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں شکست
دے کر جیت کا تناسب برابر کردیا ہے- دونوں ٹیمیں دو دو بار اس ٹورنامنٹ میں
ایک دوسرے کے خلاف کامیابی حاصل کرچکی ہیں-
|
|
ویرات کوہلی اور سرفراز احمد بحیثیت کپتان اپنا پہلا بڑا آئی سی سی
ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلنے جارہے ہیں-
|
|
شعیب ملک وہ واحد پاکستانی کھلاڑی ہیں جو بھارت کے خلاف گزشتہ تین چمپئینز
ٹرافی کے معرکوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں- ان کی کارکردگی بھارت
کے خلاف ہمیشہ اچھی رہی ہے اور آنے والے فائنل میں پاکستان کی جیت کے لیے
اہم کردار ادا کرسکتے ہیں-
|
|
والے واحد کھلاڑی بھی ہیں- انہوں نے 2009 میں سنچورین کے میدان میں 126
گیندوں پر 128 رنز اسکور کیے تھے اور اپنی ٹیم کو 54 رنز سے کامیابی دلوائی
تھی-
|
|
کسی بھی بھارتی کھلاڑی نے آج تک پاکستان کے خلاف چمپئینز ٹرافی میں سینچری
اسکور نہیں کی-
|
|
پاکستان کی جانب سے چمپئینز ٹرافی میں بہترین باؤلنگ بھارت کے خلاف دو
پاکستانی کھلاڑیوں نے کی ہے جن میں رانا نوید الحسن اور شعیب اختر شامل ہیں-
2004 میں رانا نوید نے 25 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ شعیب اختر نے
بھی 2004 میں 36 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں-
|
|
بھارتی کپتان ویرات کوہلی گزشتہ ہونے والے ایک روزہ میچوں میں پاکستانی
باؤلر جنید خان کے خلاف ناکام دکھائی دیتے ہیں- کوہلی نے جنید کی 22 گیندوں
پر صرف 2 رن بنائے- یہی نہیں بلکہ جنید خان کوہلی کو 3 بار آؤٹ کرنے میں
بھی کامیاب رہے ہیں اور 21 ڈاٹ بال بھی کوہلی کا ناکامی کا منہ بولتا ثبوت
ہے- دونوں کے درمیان 18 جون کو ہونے والا معرکہ ان حقائق کی روشنی میں خاص
اہمیت اختیار کرچکا ہے-
|
|
موجودہ بھارتی ٹیم میں شامل 8 کھلاڑی جن میں ویرات کوہلی٬ روہت شرما٬ شیکھر
دھوان٬ مہندرا سنگھ دھونی٬ رویندرا جدیجہ٬ روی چندرن ایشون٬ بھونیش کمار
اور امیش یادو شامل ہیں اور موجودہ پاکستانی ٹیم میں شامل تین پاکستانی
کھلاڑی جن میں شعیب ملک٬ محمد حفیظ اور جنید خان شامل ہیں ایسے کھلاڑی ہیں
جنہوں نے سال 2013 کا میچ بھی کھیلا تھا- دیکھنا یہ ہے کہ یہ کھلاڑی اپنا
تجربہ استعمال کرتے ہوئے کیسے اپنی ٹیم کو کامیابی دلواتے ہیں-
|
ہمیں امید ہے کہ پاکستانی ٹیم سیمی
فائنل والی شاندار کارکردگی کو فائنل میں بھی دہرائے گی اور اس بار بھارت
کو شکست دے کر یہ اعزاز اپنے نام کرنے میں ضرور کامیاب ہوگی- انشاﺀ اﷲ! |