رمضان المبارک کی اہم رات شب قدر

 اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں پر بہت رحم کرنے والا ہے اس ذات بابرکات نے اپنے بندے کی بخشش کے بے شمار مواقعے پیدا کر رکھے ہیں شیطان ابلیس جتنی مرضی سازشیں،گھٹیا حرکتیں ،انسانیت دشمنی کرلے اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کے صدق دل سے رجوع کرنے اور ندامت کی سچی معافی مانگنے پر انہیں معاف فرمادیتا ہے قانون قدرت ہے کہ جب کوئی بوڑھا ساری عمر نافرمانی کرکے بڑھاپے کے عالم میں اپنے رب کے حضورسچی معافی کیلئے جھکتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کو معاف فرما دیتے ہیں روایات میں آتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مجھے اس بندے کے سفید بالوں سے حیاء آجاتی ہے جب وہ مجھ سے اپنے گذشتہ گناہوں کی معافی اور آئندہ نافرمانی نہ کرنے کا عزم کرتا ہے تو میں اس کے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہوں ۔رحمت وبخشش کے ان مواقعہ جات میں رمضان اور شب قدر ایسے عظیم الشان موقعے ہیں جس کی اہل ایمان جتنی قدر کریں کم ہے اور اس کا جتنا فائدہ اٹھا ئیں ان کیلئے بہت ہی بہترہے اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں سورۃ القدر میں فرماتے ہیں کہ بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا(۱) اور تمھیں کیا معلوم کہ شب قدرکیا چیزہے؟(۲)شب قدر ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے(۳) اس میں فرشتے اور روح الامین (حضرت جبرائیل ؑ)اپنے پرودرگار کے حکم سے اترتے ہیں (۴)وہ رات سراپا سلامتی ہے فجر کے طلوع ہونے تک (۵)

اس سورۃ کی پہلی آیت کی تفسیر میں مفسر قرآن مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب رقم طراز ہیں کہ اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ پورا قرآن لوح محفوظ سے اس رات اتارا گیا ،پھر حضرت جبرائیل ؑ اسے تھوڑا تھوڑا کرکے تیئس سال تک آنحضرت ﷺ پر نازل کرتے رہے اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ پر قرآن کریم کا نزول سب سے پہلے شب قدر میں شروع ہوا ۔شب قدررمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کسی رات میں ہوتی ہے یعنی اکیسویں،تیئیسویں،پچیسویں،ستائیسویں یا انتیسویں رات میں سے۔اسی طرح تیسری آیت کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ اس ایک رات میں عبادت کرنے کا ثواب ہزار مہینوں میں عبادت کرنے سے بہتر ہے چوتھی آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس رات میں فرشتوں کے اترنے کے دومقاصد ہیں ایک یہ کہ اس رات جو لوگ عبادت میں مشغول ہوتے ہیں فرشتے ان کے حق میں دعا کرتے ہیں اور دوسرا مقصد آیت کریمہ میں یہ بتلایا گیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس رات میں سال بھر کی تقدیر کے فیصلے فرشتوں کے حوالے فرماتے ہیں تاکہ وہ اپنے وقت پر ان کی تکمیل کرتے رہیں ،ہر کام اتارنے کا یہی مطلب مفسرین نے بیان فرمایا ہے ۔

حضرت عبادہ ؓ نے نبی ٔ کریم ﷺسے شب قدر کے بارے میں دریافت کیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان کے اخیر عشرے کی طاق راتوں میں ہے ۲۱،۲۳،۲۵،۲۷،۲۹ یا رمضان کی آخر رات میں ،جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے اس رات میں عبادت کرے اس کے پچھلے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔اس رات کی منجملہ اور علامتوں کے یہ ہے کہ وہ رات کھلی ہوئی چمکدار ہوتی ہے ،صاف شفاف نہ زیادہ گرم نہ زیادہ سرد،بلکہ معتدل گویاکہ اس میں (انوارکی کثرت کی وجہ سے)چاند کھلا ہوا ہے اس رات میں صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کو نہیں مارتے ،نیز اس کی علامتوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے بعد کی صبح کو آفتاب بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے ایسا بالکل ہموار ٹکیہ کی طرح ہوتا ہے جیسا کہ چودھویں رات کا چاند ۔اﷲ جل شانہ نے اس رات کے آفتاب کے طلوع کے وقت شیطان کو اس کے ساتھ نکلنے سے روک دیا۔نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص لیلتہ القدر (شب قدر) میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے( عبادت کیلئے) کھڑا ہو ا،اس کے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔

شب قدر کی تلاش کیلئے حضور اکرم ﷺنے ایک طریقہ امت کو یہ تعلیم فرمایا وہ اعتکاف ہے نبیٔ کریم ﷺ بھی آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے تب سے آج تک مسلمان رضائے الٰہی کے حصول،شب قدر کی عظمت کو پانے کیلئے اعتکاف کرتے ہیں ۔امسال بھی دنیا بھر کے کروڑوں مسلمان مرد مسجدوں اورخواتین گھروں میں معتکف ہیں۔مسلمانوں کا یہ عمل اﷲ کے حضور اس بات کا اظہار ہے کہ اے اﷲ! ہم نے سارا رمضان تیرے حکم کی پاسداری کرتے ہوئے روزے رکھے اب سب کچھ چھوڑ کر ہمہ وقت تیرے دربار میں حاضر ہوگئے ہیں تو امت مسلمہ کے ساتھ دنیا وآخرت میں رحم وکرم والا معاملہ فرما ،ہمارے گناہوں کو معاف فرمادے تو ہمیں اپنا محبوب بندہ بنالے سب کچھ تیرے قبضے میں ہے ۔اے اﷲ !تو ہمارا خالق ومالک ہے ہماری غلطیوں کی بازپرس کرنے کی بجائے ان سے درگزر فرما،اے اﷲ تو ہمیں ایسا بنا دے جیسا آپ اور آپ کے محبوب ﷺچاہتے ہیں۔ متعکفین تلاوت قرآن،نوافل،فرائض کے سجدوں میں اﷲ سے گڑ گڑا کر اپنی اور امت کی حالت پر رحم کی اپیلیں کرتے ہیں گویا باالفاظ دیگرمتعکفین امت مسلمہ کے اﷲ کے دربار میں نمائندے ہوتے ہیں ۔روایت کے مطابق ہر اعتکاف کرنے والے کو دو حج اور دو عمروں کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے آقائے دوجہاں ﷺ سے عرض کیا کہ یارسول اﷲ ﷺ! اگر مجھے شب قدر مل جائے تو میں کیا دعا کروں ؟تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھنا اﷲم انک عفو تحب العفو فاعف عنی (ترجمہ : اے اﷲ !تو بے شک معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنا پسند فرماتا ہے ،پس مجھے بھی معاف فرمادے ۔

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244638 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.