یہ 18 جون 2017 کا دن تھا ۔ آ ج ان سب کے دل میں
ایک عجیب سی خواہش تھی ۔ ان سب کے دل کبھی کامیابی کے خیال سے جھوم جاتے
تھے اور کبھی شکست کے وسوسے ان کو ستانے لگتے تھے۔ باہر سورج آگ برسا رہا
تھا۔ درجہ حرارت چھیالیس سے زیادہ تھا ۔ جون کا مہینہ اور ماہ رمضان کا ۲۲
واں روزہ تھا ۔ جوں جوں گرمی بڑھ رہی تھی ان کے حب الوطنی کا درجہ حرارت
بھی بڑھ رہا تھا ۔ اور پھر گھڑی کی سوئیاں دو بجے پر پہنچیں ۔
بازار سن سان ہوگئے ۔ شادر نادر افراد ہی سڑکوں اور بازاروں میں میں نظر
آرہے تھے ۔
یہ سب لو گ کہاں گم ہو گئے تھے اور ایسا کیا مقصد تھااس کی طرف میں کچھ دیر
بعد میں آپ کو بتاؤں گا۔ پہلے اس قوم کا گزشتہ حال سننئے ۔ یہ قوم کچھ دیر
پہلے مختلف فرقوں میں بٹی ہوئی تھی۔ ان کا آپس میں شدید تناؤ تھا ۔ یہ ایک
دوسرے کو بلکل برداشت نہیں کر سکتے تھے ۔ اس کے علاوہ اس قوم کے آپس میں
انتہائی خطرناک قسم کا سیاسی اختلاف بھی تھے ۔یہ اپنی پارٹی کے لیڈر اور
کارکن کے علاوہ دوسرے تمام شہریوں کو چور ، اور بزدل سمجھتے تھے۔
اس قوم میں سب سے تباہ کن چیز جو پنپ رہی تھی وہ صوبائیت اور لسانیت کی
بنیادوں پر تقسیم تھی۔ جس کی وجہ سے ان کی آپس میں انسیت کی وجہ صرف ہم
زبانی اور صوبائیت پرستی تھا
اور پھر چیمپئن ٹرافی کا فائنل میچ شروع ہوا جو کہ دو روایتی حریفوں پاکستا
ن اور انڈیا کے مابین کھیلا جا رہا تھا۔ پاکستا ن اور انڈیا کے میچ کا ٹاس
ہو ا ۔ اس وقت کراچی سے لیکر خیبر تک اس ملک کی مختلف قومیں ،مختلف زبانیں
بولنے والے، مختلف سیا سی جماعتوں کے کارکنان ، مختلف مسالک اور فرقوں سے
تعلق رکھنے والے افراد ان کی صرف اور صرف ایک پہچان تھی وہ ان کا وطن
پاکستان تھا اور اب وہ صرف پاکستانی تھے۔ ان کی امیدوں کا محور پاکستان کے
قومی ٹیم کے کھلاڑی تھے ۔ جو کہ قومی پرچم سے مشابہ گرین شرٹ پہنے ہوئے تھے
اب یہ ہر بار باؤنڈری لگانے پر بیٹسمین کو داد دینے کے ساتھ ایک دوسرے کو
بھی داد دیتے ان کہ درمیان اب کوئی اختلاف نہیں رہاتھا۔ اب وہ ایک قوم بن
گئے تھے ۔ ہر پاکستانی کھلاڑی کہ آؤٹ ہو نے پر وہ بلا امتیازان میں غم اور
غصے کی کیفیت طاری ہوجاتی اور اچھی کارکردگی دکھانے پر وہ خوشی سے جھوم
جاتے ۔ اور پھر رات کے دس بج گئے ۔ اور پوری قوم عالمی چیمپیئن بننے پر
خوشی سے جھومنے لگی ۔ کیوں ، کیوں کہ آج پاکستانی ٹیم نے روائتی حریف بھارت
کو ہرایا تھا ۔ پورے پاکستان میں جشن کا سماں تھا ۔ آ ج پاکستا ن کا ہر شہر
ی کی اس خوشی کی اصل وجہ قومیت پرستی نہیں تھی۔ نہ ہی لسانیت پرستی،فرقہ
بندی یا پھر سیا سی جماعت سے وابستگی تھی ۔ بلکہ اس کی اصل وجہ ان دھرتی
ماں ، ان کی اصل پہچان پاکستا ن کی کامیابی تھی ۔ پاکستان اور انڈیا کے
درمیان چیمپیئن ٹرافی کے فائنل کے آٹھ گھنٹے ہم بے مثال حب الوطن رہے ، ایک
مضبوط ابھرتی ہوئی قوم رہے لیکن کل پھر ہم سندھی ، بلوچی پنجابی ، اور
پشتوں بن جائیں گے ۔ کل پھر ہم شیعہ سنی کے اختلافات کی چادر اوڑھ لیں گے ۔
اور کل پھر ہم مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی ، اور تحریک انصا ف کے ارکان بن
جائیں گے اور ہمارا وطن پاکستان ہماری حب الوطنی کو ترس جائے گا ۔
آ ج ایک بات تو کھل کر سامنے آگئی کہ ہماری خوشی پاکستان کی کامیابی سے جڑی
ہے اور پاکستان کی ناکامی ہمارے لئے سب سے بڑا غم تھا -
ہم اگر غیر جانب داری سے اپنا تجزیہ کریں تو ایک بات کھل کر سامنے آتی ہے
کہ حب الوطنی پاکستانی قوم کو دنیا میں سب سے ذیادہ کامیاب کر سکتی ہے ۔
اور اس قوم میں اتنا جذبہ موجو د ہے کہ وہ بڑی سے بڑی آزمائش میں یک جان ہو
جائے ۔
|